چیئرمین سینیٹ نےشبلی فراز کے گھر پر چھاپے کا نوٹس لے لیا
![sadiq](https://baaghitv.com/wp-content/uploads/2022/06/506923_2630180_Sadiq-Sanjrani_akhbar.jpg)
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر شبلی فراز کے گھر پر چھاپے کا نوٹس لے لیا۔
باغی ٹی وی: صادق سنجرانی نے پولیس چھاپے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی اسلام آباد اکبر ناصر سے فوری رپورٹ طلب کرلی چیئرمین سینیٹ نے پولیس چھاپے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پولیس چادر اور چار دیواری کا احترام کرے۔
ملک بھر میں گرج چمک کے ساتھ بارش اور بوندا باندی کا امکان
پی ٹی آئی کے 22 مارچ کو مینار پاکستان پر جلسے کے اعلان کے بعد گزشتہ روز پولیس نے کریک ڈاؤن کیا اسلام آباد میں عمران خان کے چیف آف اسٹاف سینیٹر شبلی فراز اور علی نواز اعوان کے گھرچھاپہ مارا گیا، چھاپے کے وقت دونوں رہنما گھر پر موجود نہیں تھے پی ٹی آئی کے رہنما راجہ شاہد سمیت مزید 8 کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔
اس کےعلاوہ پولیس نے پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان، علی نوازاعوان ،سابق ایم این اے پی ٹی آئی راجہ خرم نواز،انجم تنولی اور چوہدری اظہر گجر کے گھروں پر بھی چھاپے مارے، چھاپوں کے دوران کوئی رہنما گھر پر موجود نہیں تھا جس پر پولیس واپس لوٹ گئی۔
قتل کرنے کی دھمکیاں،ممبئی پولیس نے سلمان خان کی سیکیورٹی بڑھا دی
ترجمان پولیس کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز ہنگامہ آرائی کرنے والے کارکنان اوررہنماؤں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جارہی ہے ، تمام تھانوں کو جوڈیشل کمپلیکس کے باہر تھوڑ پھوڑ اور ہنگامہ آرائی کرنے والوں کو گرفتار کرنے احکامات جاری کیے، اب تک پی ٹی آئی کے 20 سے زیادہ کارکن گرفتار کرلیے گیے ہیں۔
Fascism at unprecedented levels with police in Islamabad raiding homes without warrants to abduct PTI workers. Where the worker is not present, children as young as 10 yrs are picked up. We demand the immediate release of all our workers & their children who have been abducted.
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) March 19, 2023
دوسری جانب پارٹی رہنماؤں کے گھروں پر اسلام آباد پولیس کے چھاپوں پر ردعمل دیتے ہوئے عمران خان نے سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں کہا کہ اسلام آباد پولیس کے فاشزم کی مثال نہیں ملتی، وہ بغیر وارنٹ پی ٹی آئی کارکنوں کو اغواء کرنے کیلئے چھاپے مار رہی ہے،چھاپے کے دوران پی ٹی آئی کارکن موجود نہ ہوں تو ان کے 10 سال سے کم عمر بچوں کو اٹھایا جاتا ہے، ہم تمام کارکنوں اور ان کے بچوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔