لاہور :چیئرمین سینیٹ اس بار بھی بلوچستان سے ہوگا:باغی ٹی وی کی خصوصی رپورٹ،اطلاعات کے مطابق اس وقت بڑی تیزی سے یہ بحث زورپکڑرہی ہے کہ اس بارچیئرمین سینیٹ کون ہوں گے
سینیٹ چیئرمین بلوچستان کیوں ہوگا ؟
یہ بات قابل غورہونی چاہیے کہ چیئرمین سینیٹ کے لیے بلوچستان سے اس باربھی انتخاب کیا جائے گا ، جس طرح موجودہ چیئرمین سینیٹ نے پی ٹی آئی کی حکومت اورریاستی اداروں کے ساتھ مل کرکام کیا اس سے قبل ایسی کوئی مثال نہیں ملتی ،چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد سے لیکرقانون سازی کے مرحل تک بلوچستان سے سینیٹرز نے ریاست کا بھرپورساتھ دیا
باغی ٹی وی کے مطابق صادق سنجرانی حکومتی اتحاد کی طرف سے اگلے چیئرمین سینیٹ ہوں گے
اس سلسلے میں حکومتی اتحاد نے ابھی فیصلہ نہیں کیا کیوںکہ ابھی بہت دن باقی ہیں لیکن حالات وواقعات اورپاکستان کے کے بہترمستقبل کے لیے جاری کوششیں یہ تقاضا کریں گی کہ صادق سنجرانی ہی بہترین چیئرمین سینیٹ ہوں گے
صادق سنجرانی کی چیئرمین سینیٹ کی نامزدگی صرف حکومتی اتحاد ہی نہیں بلکہ پاکستان کے ہمسایہ ملک چین کی بھی دلچسپی ہے اس لیے وثوق سے کہا جاسکتا ہے کہ اگلے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی ہے ہوں گے
ویسے بھی بلوچستان کی محرومیاں ختم کرنے کے لیے کسی بڑے عہدے کا بلوچستان کودینا ضرور ہے ، بلوچستان کی اہمیت اوردنیا بھر میں معاشی مرکز بننے والے اس صوبے کی لیڈرشپ کو اعتماد میںلینا انتہائی ضروری ہے اوراس وقت یہی ایک عہدہ ہے جس پر بلوچستان سے کسی قابل ، حکمت ودانائی کے اہل شخص کو چیئرمین سینیٹ کے لیے منتخب کیا جاسکتا ہے
اس عہدے کے لیے کس کا نام آتا ہے وہ تو اگلے چند دنوں تک اس کا پتہ چلے گا تاہم امکان یہی ہے کہ بلوچستان کی عوام کے اعتماد کوقائم رکھنے کے لیے چیئرمین سینیٹ کا عہدہ دینا ضروری ہے اورعمران خان بلوچستان کے لیے ایک نہیں کئی بابراعوان قربان کرسکتا ہے وہ اس وقت ملک کی سکیورٹی اورسلامتی کے ساتھ ساتھ اس کے جمہوری منظرکومضبوط سے مضبوط تربنانا چاہتا ہے
اس لیے اس بات کا قوی امکان ہے کہ اگلا چیئرمین سینیٹ بلوچستان سے ہی ہوگا ، ڈپٹی چیئرمین کے لیے بھی قرعہ نکل سکتا ہے لیکن امکان یہی ہے کہ چیئرمین بلوچستان سے اورڈپٹی چیئرمین بابراعوان ہوسکتے ہیں اگران کوٹکٹ مل گئی تو
دوسری جانب پیپلز پارٹی نے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو سینیٹ الیکشن لڑانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
یہ بھی بات واضح ہے کہ ن لیگ ہرصورت میں سینیٹ میں حکومت کوشکست دینے کی نیت سے یوسف رضا گیلانی ہی نہیں بلکہ پی پی کی طرف سے نامزد کسی عام ممبر کو چیئرمین شپ یا دیگر عہدوں کے لیے ووٹ دینے کےلیے ہہلے سے ہی تیار ہے