چیئرمین سینیٹ کے امیدوار کے نام پر نواز اور شہباز میں اختلاف، اہم خبر

چیئرمین سینیٹ کی تبدیلی کو لے کر مسلم لیگ ن میں ایک بار پھر اختلافات سامنے آ گئے، نواز شریف اور شہباز شریف دونوں بھائی ایک بار پھر آمنے سامنے، نواز شریف نے مریم نواز کے نام کی تائید کی ، شہباز شریف دوسرا نام دینے پر بضد، مریم نواز کو پیپلز پارٹی کی حمایت حاصل کرنے کے لئے بلاول زرداری سے رابطہ کرنا پڑا

عدم اعتماد کی قراردار کے باوجود اپوزیشن کی چیئرمین سینیٹ کی زیر‌صدارت اجلاس میں شرکت

ان پیج کے ذریعہ جاسوسی ،سرکاری دفاتر میں ان پیج پر پابندی

کشمیر میں پاکستانی پرچم لہرانے والی آسیہ اندرابی کی رہائشگاہ کو سربمہر کر دیا گیا

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ ن میں ایک بار پھر اختلافات سامنے آ گئے ہیں، چیئرمین سینیٹ کے نام پر نواز شریف اور شہباز شریف ایک نام پر متفق نہ ہو سکے، ذرائع کے مطابق شہباز شریف راجہ ظفر الحق کو چیئرمین سینیٹ کا امیدوار لانا چاہتے ہیں جبکہ مریم نواز کی خواہش ہے کہ پرویز رشید چیئرمین سینیٹ کے امیدوار بنیں، نواز شریف نے بھی مریم نواز کے نام کی تائید کی ہے.

چیئرمین سینیٹ کے خلاف اپوزیشن کی قرارداد جمع

چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کب آئے گی،رہبر کمیٹی نے کر لیا فیصلہ

آج کے بعد کوئی یہ نہ کہے کہ شہباز شریف کی کمر میں درد ہے، مبشر لقمان نے ایسا کیوں کہا؟

پرویز رشید کو چیرمین سینیٹ کا امیدوار لانے کے لئے مریم نواز نے پیپلز پارٹی کی حمایت حاصل کرنے کے لئے بلاول سے گزشتہ روز رابطہ کیا تھا بلاول نے مریم کو پرویز رشیدکی حمایت کے لئے وقت مانگ لیا، مریم نواز نے بلاول کو یقین دہانی کروائی کہ اگر وہ پرویز رشید کی حمایت کریں گے تو اپوزیشن لیڈر پیپلز پارٹی سے ہو گا.

چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کے لئے اپوزیشن تقسیم، سراج الحق نے باغی ٹی وی سے گفتگو میں کیا کہا؟

دوسری جانب اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کا اجلاس آج ہو گا جس میں چیئرمین سینیٹ کے امیدوار کا نام متوقع ہے. رہبر کمیٹی کے اجلاس میں راجہ ظفرالحق، پرویز رشید، مصدق ملک اور میر حاصل بزنجو کے نام پر غور کیا جائے گا.

 

واضح رہے کہ اپوزیشن جماعتوں کی اے پی سی میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو ہٹانے کا فیصلہ ہوا تھا اور رہبر کمیٹی نے اس فیصلے کی توثیق کی تھی .اپوزیشن جماعتوں کی اے پی سی میں بھی جماعت اسلامی نے شرکت نہیں کی تھی .

چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کیلئے اپوزیشن جماعتوں کے پاس مطلوبہ اکثریت سے زائد کی تعداد موجود ہے، 104 رکنی ایوان میں سینیٹرز کی موجودہ تعداد 103 میں سے چیئرمین کی نشست کے لئے 53 ارکان کی حمایت درکارہے۔ مسلم لیگ ن کے سینیٹرز کی تعداد 28، پیپلز پارٹی کے 20، نیشنل پارٹی کے 5، جمعیت علماء اسلام ف کے 4، پختونخوا میپ کے 2 اور اے این پی کا ایک رکن شامل ہے۔ ایوان بالا کے قواعد کے مطابق موجودہ چیئرمین (صادق سنجرانی ) کو ہٹانے کے لئے ایک چوتھائی ارکان کے دستخطوں کے ساتھ قرارداد لانے کے لئے تحریک جمع کرائی جائیگی۔ تحریک پر ووٹنگ کے لئے سات روز بعد اجلاس بلایا جائے گا جس میں قرارداد پر ووٹنگ کرائی جائے گی، تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کی صورت میں موجودہ چیئرمین عہدہ چھوڑ دیں گے اور اس کے بعد سینیٹ سیکرٹریٹ نئے چیئرمین کے انتخاب کے لئے شیڈول جاری کرے گا۔

Comments are closed.