سینیٹ کے ہونے والے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف ایوان بالا کی سب سے بڑی جماعت بن گئی ہے لیکن چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں چھ سینیٹرز فیصلہ کن کردار ادا کریں گے۔
پی ٹی آئی کے پاس ایوان بالا میں 26 نشستیں ہیں جب کہ پی پی 20 نشستوں کے ساتھ دوسری بڑی جماعت قرار پائی ہے۔ مسلم لیگ ن کے پاس سینیٹ میں 17 نشستیں ہیں۔ اس طرح ن لیگ ایوان بالا کی تیسری بڑی جماعت بن گئی ہے۔
اس وقت سینیٹ میں بلوچستان عوامی پارٹی کی 13 ، جے یو آئی (ف) کی5 ، ایم کیو ایم کی 3 اور اے این پی و نیشنل پارٹی کی دو دو نشستیں ہیں۔ سینیٹ میں ق لیگ، فنکشنل لیگ، جماعت اسلامی، میپ اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے پاس بھی ایک ایک نشستیں موجود ہیں۔
سینیٹ انتخابات کے بعد ایوان بالا میں آزاد سینیٹرز کی تعداد 6 ہو گئی ہے جن میں سے چار کا تعلق سابق فاٹا سے ہے اور دو بلوچستان سے منتخب ہوئے ہیں۔
اعداد و شمار کے تحت پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کے پاس سینیٹ میں کل 49 نشتیں ہیں جب کہ پی ٹی آئی اور اس کی اتحادی جماعتوں کے پاس موجود نشستوں کی تعداد 44 ہے۔
سیاسی مبصرین کے مطابق آئندہ مرحلے میں جب چیئرمین سینیٹ کا انتخاب ہو گا تو پی ڈیم ایم کے پاس اکثریت ہے اسکے باوجود اس وقت 6 سینیٹرز فیصلہ کن کردار ادا کریں گے جو آزاد ہیں، اگر وہ حکومتی کشتی پر سوار ہوئے تو حکومت چیئرمین سینیٹ بنا لے گی ، بصورت دیگر تحریک انصاف کو چیئرمین سینیٹ کے لئے بھی شکست کا سامنا کرنا پڑے گا