چکوال (باغی ٹی وی)چکوال میں گزشتہ روز ہونے والی طوفانی بارش نے تباہی مچادی۔ کلاؤڈ برسٹ کے باعث شہر اور نواحی علاقوں میں 400 ملی میٹر سے زائد بارش ریکارڈ کی گئی، جس کے نتیجے میں درجنوں نشیبی علاقے زیر آب آگئے اور متعدد گھروں میں پانی داخل ہوگیا۔ ضلعی انتظامیہ نے فوری طور پر سیلابی ایمرجنسی نافذ کر دی ہے اور شہریوں سے محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی اپیل کی ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق چکوال کے نواحی علاقہ للیاندی میں سب سے زیادہ 423 ملی میٹر، وہالی زیر میں 351 ملی میٹر، جبکہ چوآسیدن شاہ میں 330 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، جو اس علاقے میں گزشتہ دہائی کا بلند ترین ریکارڈ ہے۔ کلر کہار اور دیگر علاقوں میں بھی شدید بارش ہوئی، جس کے نتیجے میں نشیبی علاقوں، خاص طور پر ڈھوک مستانی، پادشہان اور قریبی بستیوں میں شدید سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔

بارش کے دوران کھیوال کے علاقے میں ایک گھر کی چھت گر گئی، جس کے نتیجے میں ایک مرد اور ایک بچہ جاں بحق ہوگئے، جبکہ جاں بحق شخص کی بیوی اور بیٹی شدید زخمی ہوگئیں جنہیں فوری طور پر ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔

ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر بلال بن حفیظ کے مطابق کلاؤڈ برسٹ کے نتیجے میں ضلع بھر میں اوسطاً 370 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، اور اس ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ضلعی سول انتظامیہ، ریسکیو 1122 اور دیگر ادارے متحرک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر حالات مزید بگڑے تو پاک فوج کی مدد بھی حاصل کی جائے گی۔

ریسکیو ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں گھر گھر جا کر لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر رہی ہیں، جب کہ کئی علاقوں میں نقل مکانی کا سلسلہ جاری ہے۔ نشیبی علاقوں میں سیلابی ریلوں نے گلیوں کو ندی نالوں میں بدل دیا ہے، جس سے معمولات زندگی مفلوج ہو کر رہ گئے ہیں۔

دوسری جانب محکمہ موسمیات نے مزید بارشوں کی پیش گوئی کرتے ہوئے ضلعی و صوبائی حکومتوں کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے۔

واضح رہے کہ پنجاب کے دیگر اضلاع میں بھی موسلادھار بارشوں کے باعث جانی نقصان ہوا ہے۔ لاہور، فیصل آباد، جہلم، شیخوپورہ، اوکاڑہ اور دیگر علاقوں میں چھتیں اور دیواریں گرنے کے واقعات میں اب تک 28 افراد جاں بحق اور 90 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں، جن میں 12 افراد کا تعلق لاہور، 8 فیصل آباد، 3 شیخوپورہ اور 2 اوکاڑہ سے ہے۔

چکوال اور دیگر متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں، تاہم شہریوں نے حکومت سے فوری ریلیف اور محفوظ رہائش کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔

Shares: