کراچی میں ایک اور محبت کی کہانی جو خوشگوار انجام نہ پا سکی، سامنے آئی ہے۔ جنوبی افریقی ملک تیونس کی 19 سالہ سندا ایاری نے وومن تھانے میں پناہ کی درخواست دی ہے، جہاں اس نے اپنے پاکستانی شوہر کی جانب سے طلاق اور دیگر مشکلات کا ذکر کیا۔
سندا ایاری تیونس کے دارالحکومت سے تعلق رکھتی ہے۔ اس نے 28 نومبر 2024 کو پاکستان کا سفر کیا، جہاں اس کی سوشل میڈیا پر محمد عامر نامی نوجوان سے ملاقات ہوئی جو لیاری کے علاقے نیا آباد کھڈا مارکیٹ کا رہائشی ہے۔ محبت میں گرفتار دونوں نے شادی کا فیصلہ کیا اور سندا نے پاکستانی ویزا حاصل کر کے کراچی پہنچنے کا فیصلہ کیا۔سندا کو عامر اور اس کے اہلخانہ نے کراچی ائیرپورٹ سے وصول کیا، اور اگلے دن ہی ایک تقریب میں دونوں کی شادی کی گئی۔ نکاح کا رجسٹریشن 6 مارچ کو لیاری کی یونین کونسل بغدادی میں قانونی طور پر مکمل ہوا۔ شادی کے ابتدا میں دونوں خوشگوار زندگی گزار رہے تھے۔
چند ماہ بعد معمولی باتوں پر دونوں کے درمیان تلخیوں کا آغاز ہوا، جو بڑھتی گئیں۔ آخرکار محمد عامر نے سندا کو طلاق دے دی۔ سندا کا کہنا ہے کہ اب وہ پاکستان میں مزید نہیں رہنا چاہتی بلکہ اپنے ملک واپس جانا چاہتی ہے، مگر مسئلہ یہ ہے کہ اس کا پاکستانی ویزا 18 فروری کو ختم ہو چکا ہے۔ ویزا کی تجدید یا ایگزٹ پرمٹ کے بغیر وہ ملک چھوڑنے کی صورت میں قانونی پیچیدگیوں کا شکار ہو سکتی ہے۔ویزہ تجدید کے اخراجات تقریباً 400 امریکی ڈالر ہیں، جبکہ واپسی کی فلائٹ کا کرایہ دو لاکھ پاکستانی روپے سے بھی زائد ہے، جو سندا کے لیے ایک بڑا مالی بوجھ ہے۔ وومن پولیس کا کہنا ہے کہ لڑکی نے اپنے شوہر کے خلاف بدسلوکی کی شکایت نہیں کی، اور انہیں اس کی حفاظت کے لیے پناہ دی گئی ہے۔ پولیس نے محمد عامر کو تھانے طلب کیا تھا، جہاں اس نے بیوی کو طلاق دینے کی بات تسلیم کی اور واپس چلا گیا۔ بعد ازاں جب پولیس نے اس سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تو اس کا موبائل فون بند تھا۔
یہ واقعہ امریکی خاتون اونیجا اینڈریو رابنسن کی ناکام محبت کی کہانی کے بعد سامنے آیا ہے، جو سوشل میڈیا پر خاصی توجہ حاصل کر چکی ہے۔ کراچی میں محبت کی کہانیاں اکثر سماجی، معاشرتی اور قانونی پیچیدگیوں کی زد میں آتی ہیں، اور سندا ایاری کی کہانی اس کا ایک اور دردناک ثبوت ہے۔سوشل میڈیا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے توقع کی جا رہی ہے کہ ایسے کیسز میں جلد اور موثر مدد فراہم کی جائے تاکہ محبت میں گرفتار افراد کو قانونی اور معاشرتی تحفظ حاصل ہو۔