وفاقی کابینہ نے پانچ لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزارت غذائی تحفظ کے مطابق چینی کی درآمد حکومتی شعبے کے ذریعے کی جائے گی تاکہ قیمتوں میں توازن برقرار رکھا جا سکے اور عوام کو ریلیف فراہم کیا جا سکے چینی کی درآمد کے لیے تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں اور فوری طور پر اس فیصلے پر عملدرآمد شروع کیا جا رہا ہے یہ اقدام ملک میں چینی کی قیمتوں میں استحکام پیدا کرنے کے لیے اٹھایا جا رہا ہے، تاکہ ماضی کی طرح مصنوعی قلت پیدا نہ ہو سکے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ سابقہ حکومتوں کے دور میں چینی کی قلت کا بہانہ بنا کر قومی خزانے پر بوجھ ڈالنے والی سبسڈی اسکیموں کا سہارا لیا جاتا رہا، جس سے نہ صرف مہنگائی میں اضافہ ہوا بلکہ بدعنوان عناصر کو فائدہ پہنچا تاہم موجودہ حکومت نے اس وقت چینی برآمد کرنے کا فیصلہ کیا تھا جب ملک میں چینی وافر مقدار میں دستیاب تھیمارکیٹ میں قیمتوں کو مستحکم رکھنے اور عوامی مفاد کو مقدم رکھنے کے لیے چینی کی درآمد ناگزیر ہو چکی ہے۔
مختلف علاقوں میں تیز ہواؤں کے ساتھ بارش کی پیشگوئی
واضح رہے کہ ملک میں حالیہ دنوں میں چینی کی قیمتوں میں بتدریج اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جس پر قابو پانے کے لیے حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے۔ٕ
ملک بھر میں چینی کی ہول سیل اور ریٹیل قیمت میں نمایاں اضافہ دیکھا جا رہا ہے ہول سیل مارکیٹ میں گزشتہ 10 روز کے دوران چینی کی قیمت میں 10 روپے فی کلو اضافہ ہوا ہے، جس کے بعد فی کلو قیمت 180 روپے تک پہنچ چکی ہے ریٹیل مارکیٹ میں چینی 195 سے 200 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہی ہے۔
ہول سیلرز کے مطابق چینی کی طلب میں اچانک اضافے کے باعث قیمت میں تیزی آئی ہے، جبکہ حکومت کی جانب سے ابھی تک درآمدی چینی کی دستیابی یقینی نہیں بنائی جا سکی۔ ہول سیل تاجروں کا کہنا ہے کہ حکومت نے 7.5 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا فیصلہ تو کیا ہے، لیکن عملی اقدامات صرف کاغذی کارروائی تک محدود ہیں،اگر درآمدی چینی کی ترسیل میں مزید تاخیر ہوئی تو ہول سیل قیمت 200 روپے فی کلو سے تجاوز کر سکتی ہے۔
مخصوص نشستیں صرف اور صرف پی ٹی آئی کا حق ہیں،بیرسٹر سیف
مہنگائی سے پہلے ہی متاثر عوام چینی کی بڑھتی قیمتوں پر شدید برہمی کا اظہار کر رہے ہیں شہریوں کا کہنا ہے کہ روزمرہ ضروریات کی اشیاء کی قیمتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں، اور چینی جیسی بنیادی ضرورت کی دستیابی اب عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہوتی جا رہی ہے۔