وزیراعظم شہباز شریف نے چینی کے شعبے کو ڈی ریگولیٹ کرنے کے لیے اعلیٰ سطح کی کمیٹی قائم کردی-

اعلی سطحی کمیٹی کی سربراہی وزیر توانائی کریں گے جبکہ سیکریٹری صنعت و پیداوار کمیٹی کے کنوینر ہوں گے وزیر خزانہ، وزیر قومی غذائی تحفظ و تحقیق اور وزیر اقتصادی امور سمیت دیگر وزرا کمیٹی کے ارکان ہوں گے، کمیٹی شوگر سیکٹر میں اصلاحات اور نجکاری کے لیے قابل عمل تجاویز مرتب کرے گی۔

کمیٹی وفاقی اور صوبائی سطح کے تمام موجودہ قوانین، قواعد و ضوابط اور پالیسیوں کا جائزہ لے گی، جن کا تعلق چینی کی پیداوار، درآمد، برآمد، قیمتوں کے تعین، سبسڈی اور ذخیرہ اندوزی سے ہوگا کمیٹی اجناس کے ذخائر، رسد اور قیمت سے متعلق ڈیٹا کی درستی، کسانوں کے مفادات، صارفین کے حقوق، مقامی ضرورت اور تجارتی تقاضوں کے تحت پالیسی سفارشات بھی مرتب کرے گی۔

عراق :شاپنگ میں خوفناک آتشزدگی، کم از کم 60 افراد جاں بحق، درجنوں لاپتہ

کمیٹی صارفین کے تحفظ اور قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کے خطرے سے بچائو کے لیے پالیسی سفارشات مرتب کرے گی اس کے علاوہ کمیٹی نجکاری کے عمل کو شفاف اور مربوط بنانے کے لیے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز، بشمول صنعت کاروں، کسانوں اور ریگولیٹری اداروں کے ساتھ مشاورت کرے گی، ٹی او آر کمیٹی تیس روز کے اندر وزیراعظم کو اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔

چھوٹے کسانوں کو سہولیات کی فراہمی اولین ترجیحات میں شامل ہے،شہباز شریف

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ شوگر ایڈوائزری بورڈ نے ملک سے 5 لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی منظوری دی تھی جس کے بعد چینی کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا تھا تاہم آئی ایم ایف کی جانب سے ٹیکس چھوٹ کی اجازت نہ ملنے پر حکومت نے چینی برآمد روک دی تھی، گزشتہ ہفتے ملک میں چینی کی فی کلو قیمت 200 روپے سے تجاوز کرگئی تھی جبکہ منگل کو چینی کی ریٹیل قیمت کے تعین پر حکومت اور پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن (پی ایس ایم اے) کے درمیان ہونے والے مذاکرات بے نتیجہ ختم ہوگئے تھے-

کوہستان میگا کرپشن اسکینڈل: ملزم کی ایک بار پھر نیب کو پلی بارگین کی درخواست

Shares: