چینی بحران رپورٹ میں کی گئی باتیں غلط، وزیراعظم کو موقف پیش کریں گے، جہانگیر ترین

چینی بحران رپورٹ میں کی گئی باتیں غلط، وزیراعظم کو موقف پیش کریں گے، جہانگیر ترین

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین نے آٹا چینی بحران پر رپورٹ آنے کے بعد نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی نےشوگرایسوسی ایشن کاکوئی موقف نہیں لیا،ہم سےکوئی بات نہیں کی گئی،

جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ اسدعمرنے ای سی سی اجلاس میں کہا تھا پنجاب حکومت ہی گنےکی قیمت مقررکرتی ہے، اگر گنےکی قیمت کی وجہ سے چینی کی قیمت زیادہ بنتی ہے توپنجاب حکومت خود سبسڈی اٹھائے،اسدعمرنے ای سی سی اجلاس میں کہا تھا کہ پنجاب حکومت سبسڈی مانگنےآگئی ہے،

جہانگیر ترین کا مزید کہنا تھا کہ رپورٹ میں جوباتیں کی گئی ہیں وہ بالکل غلط ہیں،شوگرایسوسی ایشن اس معاملے پربیٹھے گا اوراپنا موقف دے گا،شوگرملزایسوسی ایشن نے رزاق داؤدسے درخواست کی ہےکہ وہ وزیراعظم سےملاقات کے لیے وقت لے کردیں،شوگرملزایسوسی ایشن کوکہوں گاکہ وہ وزیراعظم کےسامنے اپنا موقف پیش کریں،شوگرملزایسوسی ایشن نے واجد ضیاکوبھی خط لکھا ہے کہ وہ انہیں حقائق سےآگاہ کرناچاہتے ہیں

جہانگیر ترین کا مزید کہنا تھا کہ پچھلے 5 سال کے دوران انہوں نے 3 ارب روپے کی سبسڈی لی لیکن ان میں سے ڈھائی ارب روپے ن لیگ کے دور حکومت کا ہے۔ حکومت کی جانب سے شوگر ملز کو سبسڈی اس لیے دی گئی کیونکہ ملک میں ضرورت سے 20 لاکھ ٹن چینی زیادہ پیدا ہوگئی تھی، انٹرنیشنل مارکیٹ میں چینی کی قیمت کم ہوگئی تھی اور کوئی بھی چینی برآمد نہیں کرنا چاہتا تھا اس لیے حکومت کو سبسڈی دینی پڑی. 2018 سے پہلے 2 سال کے دوران گنا زیادہ تھا جس کی وجہ سے شوگر ملز نے سستا گنا خریدا، ہماری حکومت نے کاشتکار کو گنے کا پورا ریٹ دلوایا اور ملز کو ن لیگ کی حکومت سے آدھی سبسڈی دی۔ اگر گنا 180 روپے خریدار جائے گا تو چینی کی قیمت بھی اسی حساب سے بنے گی۔

واضح رہے کہ چینی بحران پر وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر قائم کی گئی انکوائری کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ 6 گروپوں نے مل کر ایک مافیا کی شکل اختیار کر رکھی ہے اور یہ چینی کی قیمتوں پر اثر انداز ہوتا ہے،انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق 6 گروپوں کے پاس چینی کی مجموعی پیداوار کا 51 فیصد حصہ ہے اوریہ آپس میں ہاتھ ملا کر مارکیٹ پر اثر انداز ہوسکتے ہیں۔ چینی کی پیداوار پر چند لوگوں کا کنٹرول اور ان میں سے بھی زیادہ تر سیاسی بیک گراؤنڈ والے لوگ، یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ پالیسی اور انتظامی معاملات پر کس طرح اثر انداز ہوسکتے ہیں۔

جہانگیر ترین کے گروپ کی 6 شوگر ملز چینی کی مجموعی ملکی پیداوار کا 19 اعشاریہ 97 فیصد پیدا کرتی ہیں۔ مخدوم خسرو بختیار کے رشتہ دار مخدوم عمر شہریار کے ” آر وائی کے” گروپ کی 6 شوگر ملز ہیں اور یہ 12 اعشاریہ 24 فیصد چینی پیدا کرتی ہیں۔ المعز گروپ کی 5 شوگر ملز 6 اعشاریہ 80 فیصد اور تاندلیانوالہ گروپ کی 3 شوگر ملز 4 اعشاریہ 90 فیصد چینی پیدا کرتی ہیں۔

سابق صدر آصف زرداری کے قریبی ساتھی کے اومنی گروپ کی 10 شوگر ملز ہیں اور وہ 1 اعشاریہ 66 فیصد چینی پیدا کرتے ہیں، شریف فیملی کی 9 شوگر ملز 4 اعشاریہ 54 فیصد چینی پیدا کرتی ہیں،مذکورہ بالا 6 گروپوں کی 38 شوگر ملز چینی کی مجموعی پیداوار کا 51 اعشاریہ 10 فیصد پیدا کرتی ہیں جبکہ باقی 51 شوگر ملز 49 اعشاریہ 90 فیصد چینی پیدا کرتی ہیں۔

چینی بحران کا ذمہ دار جہانگیر ترین نہیں بلکہ شریف برادران،اہم انکشافات سامنے آ گئے

چینی کی قیمتوں میں اضافے پر سینیٹ میں بھی تحقیقات کا مطالبہ

اسد عمرنے کی بجٹ کی مخالفت، غریب عوام کے دل جیت لئے

ہمیں چور کہا جاتا ہے لیکن بتایا جائے چینی مہنگی کرکے عوام کو کون لوٹ رہا ہے؟ خواجہ آصف برس پڑے

شوگر ملزسٹاک کی نقل و حمل اور سپلائی کی مکمل مانیٹرنگ کا حکم

آٹا ،چینی بحران کے ذمہ داروں کو سزا کب ملے گی؟ حمزہ شہباز

ان شوگر ملز نے اپنی تنظیم پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن بنا رکھی ہے۔ پنجاب میں 30 دسمبر 2019 سے یکم جنوی 2020 تک شوگر ملز نے ہڑتال کی۔ ہڑتال میں شریف خاندان کی 4، المعز گروپ کی 2، تاندلیانوالہ گروپ کی 2، آر وائی کے اور جے ڈی ڈبلیو گروپ کی ایک ایک شوگر ملز نے حصہ لیا۔ بعد ازاں یہ ہڑتال شوگر ملز ایسوسی ایشن کی کال پر ختم کردی گئی جس سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ کون سے گروپ مافیا کا حصہ ہیں اور کس طرح مشترکہ مفادات کیلئے کام کر رہے ہیں.

آٹا و چینی بحران ہماری کوتاہی، وزیراعظم نے کیا اعتراف، اور کیا بڑا اعلان

Comments are closed.