چینی الیکٹرونکس کمپنی شیاؤمی نے اپنی پہلی اسپورٹ یوٹیلیٹی گاڑی ے لیے محض ایک گھنٹے میں 2 لاکھ 89 ہزار سے زائد پری آرڈرز حاصل کرکے آٹو انڈسٹری میں تہلکہ مچا دیا۔ کمپنی کے بانی اور سی ای او لی جون نے اس لمحے کو "چینی آٹوموٹیو انڈسٹری کا معجزہ” قرار دیا۔
گاڑی کی لانچنگ تقریب کے بعد جاری کردہ ویڈیو میں لی جون نے کہا "او میرے خدایا! صرف دو منٹ میں ہمیں 1 لاکھ 96 ہزار ادا شدہ پری آرڈرز اور 1 لاکھ 28 ہزار لاک اِن آرڈرز موصول ہوئے۔ ہم شاید چینی آٹوموٹیو صنعت میں ایک معجزے کے گواہ بن رہے ہیں۔”
شیاؤمی کی جانب سے متعارف کروائی گئی گاڑی کا ماڈل YU7 ہے، جو پانچ نشستوں والی SUV ہے اور اس کی ابتدائی قیمت 2 لاکھ 53 ہزار 500 یوان (تقریباً 35,000 امریکی ڈالر) رکھی گئی ہے۔ کمپنی کی EV ڈویژن نے ویبو پر بتایا کہ صرف پہلے گھنٹے میں پری آرڈرز کی تعداد 2,89,000 سے تجاوز کرگئی۔
شیاؤمی کے اس شاندار آغاز کے بعد ہانگ کانگ اسٹاک ایکسچینج میں اس کے شیئرز کی قیمت میں بھی نمایاں اضافہ دیکھا گیا۔ ایک موقع پر شیئرز کی قیمت میں 8 فیصد تک اضافہ ہوا، جو بعد ازاں معمول پر آنے کے باوجود ریکارڈ ہائی پر بند ہوئی۔
یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب رواں برس مارچ میں شیاؤمی کی SU7 گاڑی ایک ہولناک حادثے کا شکار ہوئی تھی، جس میں تین طلباء جاں بحق ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق حادثے کے وقت گاڑی "اسسٹڈ ڈرائیونگ موڈ” میں تھی۔ اس واقعے کے بعد صارفین میں خودکار ڈرائیونگ کے فیچرز پر خدشات بھی جنم لے چکے ہیں۔
چین کے وزیراعظم لی کیانگ نے حال ہی میں ورلڈ اکنامک فورم میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چین کو "عالمی صارفین کی بڑی قوت” بنانے کا عزم ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ حکومت ایسی پالیسیوں پر کام کر رہی ہے جو ہائی ویلیو مصنوعات، خصوصاً الیکٹرک گاڑیوں کی کھپت کو فروغ دیں گی۔
شیاؤمی کی یہ کامیابی نہ صرف ایک تکنیکی کامیابی ہے بلکہ یہ چین کی معاشی سمت کے نئے رجحان کا عکاس بھی ہے۔ الیکٹرونکس سے گاڑی سازی کی طرف قدم بڑھاتے ہوئے شیاؤمی نے ثابت کیا ہے کہ اگر وژن، ٹیکنالوجی اور مارکیٹنگ ایک ساتھ ہوں تو روایتی انڈسٹریز میں بھی انقلاب لایا جا سکتا ہے۔