کراچی :چیف جسٹس صاحب جب حساس علاقوں سے جہازوں کے حساس پرزے چوری ہونے لگیں توپھرملک کااللہ ہی حافظ ہے:جہازوں کے مالکان ، ماہرین اور فضائی عملے نے چیف جسٹس آف پاکستان سے اس اہم مسئلے پرتحقیقات کا مطالبہ کردیا ہے ، ایئرکرافٹ اونرز اینڈ آپریٹرز ایسوسی ایشن نے چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایئرپورٹ جوکہ ہماری سیکورٹی اورسلامتی کے حوالے سے بہت زیادہ اہمیت رکھتے ہیں جہاں فوجی اورسویلین جہازوں کوبطور امانت روکا جاتا ہےاگریہاں یہ قومی تنصیبات اور یہاں موجود ہوائی جہاز ہی محفوظ نہیں تو باقی کیا بچے گا
ایئرکرافٹ اونرز اینڈ آپریٹرز ایسوسی ایشن نے چیف جسٹس آف پاکستان اور دیگرسیکورٹی اداروں کے سربراہان سے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ کس قدر چوری ،کرپشن اور سینہ زوری بڑھ گئی ہے کہ سی اے اے کی تحویل میں جہازوں کے پرزے اگرچوری ہونے لگے ہیں تو یہ واقعی ایک لمحہ فکریہ ہے،جس کی فکراس ملک کے ذمہ داران کو کرنی چاہیے ، آج اگرجہازوں کے قیمتی اور حساس پرزے چوری ہونے لگے ہیں تو کل کو تو کوئی بڑا حادثہ ہوسکتا ہے ، پاکستان سول ایوی ایشن جیسے ادارے کی کریڈبلٹی ہی مشکوک ہوگئی جس نے حفاظت کرنی تھی وہ ہی اس باغ کو اجاڑنے لگے ہیں،
پاکستان ایئر کرافٹ اونرز اینڈ آپریٹرز ایسوسی ایشن نے اس قومی نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جہازوں کے پرزے چوری ہونے کے حوالے سے پاکستان کے مستند میڈیا ذرائع بھی دعویٰ کرچکے ہیں کہ سی اے اے کے ملازمین خود ہی اس باغ کو اجاڑ رہے ہیں تو وہ کیسے یہ گناہ اور غلطی تسلیم کریں گے ،ایسویسی ایشن نے دکھ کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی میں ایرپورٹ ایریا سے کے کے ایوی ایشن کے جہازوں سے پرزے چوری ہونا سی اے اے کی نا اہلی ہے،
ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کراچی ایئرپورٹ کے حساس علاقے سے جہازوں کے قیمتی اور حساس پورزے چوری ہونے کے واقعات کی سخت مذمت کرتے ہیں، پاکستان ایئر کرافٹ اونرز اینڈ آپریٹرز ایسوسی ایشن کا کے کے ایوی ایشن کے جہازوں کے پرزے چوری ہونے پر ذمہ داروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرائیں گے ،اگرآج اس ملک کے قیمتی اداروں کو تباہ کرنے والوں کا راستہ نہ روکا گیا تو کل کو یہ سب کچھ تباہ کردیں گے
پاکستان ایئر کرافٹ اونرز اینڈ آپریٹرز ایسوسی ایشن کے ماہرین ، فضائی عملے کے اراکین کا کہنا ہے کہ کے کے ایوی ایشن کے جہازوں کے پرزے چوری ہونے کا معاملہ افسوسناک عمل ہے، کے کے ایوی ایشن نے سیکڑوں پائلٹس اور انجینئرز کو تربیت دی، ایوی ایشن صنعت میں کے کے ایوی ایشن کا الگ مقام تھا، جسے سی اے اے جان بوجھ کر تباہ کردیا، کراچی ایرپورٹ کے جنرل ایوی ایشن کے تمام ایریا کی سیکورٹی سی اے اے کے ذمہ داری ہے، سی اے اے کے سیکورٹی کمپنی کے گارڈز 24 گھٹنے تعینات ہوتے ہیں،
پاکستان ایئرکرافٹ اونرز اینڈ آپریٹرز ایسوسی ایشن نے افسوس کااظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ جہازوں کے پرزے اور دیگر سامان چوری ہونا سی اے اے کی سیکورٹی پر سوالیہ نشان ہے، سی اے اے حکام نے غلط بلنگ کرکے کے کے ایوی ایشن کو بند کیا، اسکی ذمہ دار سی اے اے ہے، سی اے اے کا ملک میں ایوی ایشن کمپنیوں کو بند کرنے کا طریقہ واردات پرانا ہے، ماضی میں بھی اسی طرح کے غلط چارجر لگا کر کئی ایوی ایشن کمپنیز کو بند کیا جاچکا،سیل کی گئی ایوی ایشن کمپنی کے جہازوں کی سیکورٹی اور حفاظت کا ذمہ دار سی اے اے ہے،کے کے ایوی ایشن کے جہازوں کے پرزے چوری ہونے کی زمہ داری سی اے اے سیکورٹی ہے،کے کے ایوی ایشن سے جہازوں کے پرزے چوری ہونا سیکورٹی کے ناقص انتظامات کا واضح ثبوت ہے،
پاکستان ایئرکرافٹ اونرز اینڈ آپریٹرز ایسوسی ایشن کے ماہرین ، فضائے عملے کے اراکین نے چیف جسٹس آف پاکستان کواس معاملے کی حساسیت کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکورٹی کے ناقص انتظامات سے ایرپورٹ ایریا میں بڑا واقعہ رونما ہوسکا یے،ایسوسی ایشن سی اے اے کے خلاف قانونی چارہ جوئی مین کے کے ایوی ایشن کی مکمل طور مالی معاونت کرے کرے گی،پاکستان ایئرکرافٹ اونرز اینڈ آپریٹرز ایسوسی معاملے پر تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ رابطے میں ہے، ایسوسی ایشن کی قانونی ٹیم اس معاملے کو دیکھ رہی ہے،
پاکستان ایئرکرافٹ اونرز اینڈ آپریٹرز ایسوسی ایشن نے قومی چوری اور نقصان کےسدباب کے حوالے سے کہا ہے کہ وفاقی حکومت اور چیف جسٹس سے فوری نوٹس لینے کی اپیل کرتے ہیں، سی اے اے کے کے ایوی ایشن کمپنی کے چوری ہونے والے پرزوں اور دیگر اثاثوں کو ہونے والے نقصان کا ازالہ کرے، سی اے اے پر ذمہ داری عاید ہوتی ہے، دنیا بھر میں ریگولیٹر کی زمہ داری ایوی ایشن صنعت کو فروغ دینا ہے،لیکن پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی ملک میں ایوی ایشن کے صنعت کو تباہ کر رہی ہے،پاکستان سی اے اے کرپشن، بد انتظامی اور نااہلی کے طور جانا جاتا ہے،
پاکستان ایئر کرافٹ اونرز اینڈ آپریٹرز ایسوسی ایشن نے اداروں کی ناقص کارکردگی کی مثال پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہی وجہ ہے پاکستان سی اے اے کئی آفیشلز اینٹی کرپشن کورٹس میں مقدمات کا سامنا کررہے ہیں،چند برسوں میں سی اے اے نے ملک کی 20 ایوی ایشن کمپنیز کو تباہ کرکے بند کردیا، پاکستان سی اے اے کی وجہ ملکی ایوی ایشن انڈسٹری تاریکی میں ڈوب چکی ہے،
یہ بھی یاد رہے کہ اس اسکینڈل کے منظرعام پرآنے کے بعد سول ایوی ایشن کی طرف سے چوری کی وارداتوں کی تردید کی گئی ہے لیکن اس بات کی وضاحت نہیں کی گئی کہ وہ جو سامان غائب ہوا ہے کیوں ہوا، کس نے کیا اور کیوں کیا، یہ بھی اطلاعات ہیں کہ سول ایوی ایشن کا عملہ اس بڑی واردات سے بچنے کے لیے اب کئی دلائل اورتاویلیں پیش کرکے جان چھڑانے کی کوشش کرے گا