چونیاں:تحصیل بھر میں چائلڈ لیبرایکٹ کی دھجیاں اڑ گئیں
چونیاں،باغی ٹی وی(نامہ نگارعدیل اشرف) تحصیل بھر میں چائلڈ لیبر قوانین کی دھجیاں بکھیری جانے لگیں،کم عمر بچوں سے مشقت کے کام کروائے جانے لگے ، لیبر ڈیپارٹمنٹ آفیسرز خاموش تماشائی.
تحصیل چونیاں شہری اور دیہاتی علاقوں میں اینٹوں کے بھٹےجات، آٹو سٹورز ،سروس اسٹیشنز ، موٹر گاڑیوں کی چھوٹی بڑی ورکشاپ ،دوکانوں، چائے کے ڈھابوں، ہوٹلز، بیکری، کارخانوں اور دیگر کاروباری مراکز میں نابالغ اور انتہائی کم سن بچوں سے کام لیا جاتا ہے۔ جس سے انتہائی کم اجرت پر 12 سے 14 گھنٹے کام کرنا معمول بن چکا ہے۔ جبکہ لیبر ڈیپارٹمنٹ آفسران اپنے دفاتر اور گھروں میں بیٹھ کر لاکھوں روپے ماہوار منتھلیاں اور تنخواہیں لے رہے ہیں۔
اس کے علاوہ کم اجرت کے بدلے آٹھ گھنٹے سے زائد کام کرنے والوں کو نہ تو خوف خدا ہے اور نہ ہی ان بچوں کو اوور ٹائم کی اجرت دی جاتی ہے۔ بلکہ بچوں کے والدین کو چند ہزار روپے ایڈوانس دے دیتے ہیں تاکہ بچے مجبوراً بھی کسی دوسری دوکان پر مزدوری کیلئے نہ جا سکے۔
بچوں کے والدین نے کہا غربت کے مارے جب نوبت فاقوں تک پہنچتی ہے تو جگر گوشوں کو چولہا چلانے کیلئے پھر مزدوری پر ہی لگانا پڑتا ہے۔ حکومت مہنگائی میں کمی اور روزگار دے تو بچوں کو مزدوری کی بجائے سکول بھجوائیں۔
لیبر انسپکٹر فرمائش علی نے اپنے موقف میں کہا ہم چائلڈ لیبر ایکٹ کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں اور آئندہ ان کاروائیوں میں مزید تیزی آئی گی۔جو کہ صرف ایک بیان ہے حقیقت اس کے برعکس ہے۔