غزہ میں اسرائیلی فائرنگ اور مسلسل بمباری کے نتیجے میں دو کمسن فلسطینی بچوں کی زندگیاں بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔

15 سالہ مصطفیٰ ابو طالب گولی لگنے سے ریڑھ کی ہڈی کے ناقابلِ تلافی نقصان کا شکار ہو کر زندگی بھر کے لیے معذور ہوگیا ہے، جبکہ 8 سالہ علی ابو صبحہ ایک دھماکے کے دوران شدید زخمی ہونے سے اپنی بینائی کھونے کے قریب پہنچ چکا ہے۔مقامی میڈیا کے مطابق مصطفیٰ کو سینے میں لگنے والی گولی ریڑھ کی ہڈی کے ساتویں مہرے تک جا پہنچی، جس سے اس کے پھیپھڑوں اور اعصابی نظام کو شدید نقصان پہنچا۔ خاندان کے مطابق وہ اپنا جسم حرکت نہیں دے سکتا اور شدید تکلیف میں مبتلا ہے، تاہم غزہ میں تباہ حال طبی نظام کے باعث اس کے لیے ضروری اسپائن سرجری ممکن نہیں۔ ڈاکٹروں نے اسے فوری طور پر بیرونِ ملک منتقل کرنے کی اپیل کی ہے۔

دوسری جانب 8 سالہ علی ابو صبحہ ایک شیلنگ کے دوران زخمی ہوا، جس میں اس کی ایک آنکھ کی بینائی مکمل طور پر چلی گئی جبکہ دوسری آنکھ بھی شدید متاثر ہو چکی ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق اگر اسے فوری خصوصی علاج نہ ملا تو وہ مکمل طور پر بینائی سے محروم ہوسکتا ہے۔غزہ میں تباہ شدہ اسپتال، ادویات کی شدید کمی اور طبی آلات کی عدم دستیابی کے باعث دونوں بچوں کا مؤثر علاج ممکن نہیں، جس پر طبی کارکنوں اور اہلِ خانہ نے عالمی برادری سے فوری مدد کی اپیل کی ہے۔

اسرائیلی فائرنگ سے بچے شدید متاثر، بینائی کھونے کے خطرے سے دوچار

کے الیکٹرک کی کارروائی، زیرِ زمین غیرقانونی نیٹ ورک پکڑا گیا

عمران خان سے 870 ملاقاتیں ، تمام سہولیات فراہم ہیں: وفاقی وزیر قانون

Shares: