اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل اراکین چین اور روس نے ایران کا ساتھ دیتے ہوئے یورپی ممالک کی جانب سے تہران پر دوبارہ پابندیاں عائد کرنے کی کوشش کو مسترد کر دیا۔
یہ پابندیاں ایک دہائی قبل ایران کے ساتھ طے پانے والے جوہری معاہدے کے تحت ختم کی گئی تھیں۔چین، روس اور ایران کے وزرائے خارجہ کے دستخط شدہ مشترکہ خط میں کہا گیا کہ برطانیہ، فرانس اور جرمنی کی جانب سے مبینہ ’اسنیپ بیک میکانزم‘ کے تحت پابندیوں کو خودکار طور پر نافذ کرنے کی کوشش قانونی اور طریقہ کار کے اعتبار سے غلط ہے۔چین اور روس بھی 2015 کے معاہدے کے دستخط کنندگان میں شامل تھے، جس میں تین یورپی ممالک بھی شریک تھے، تاہم امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں اس معاہدے سے امریکا کو الگ کر لیا تھا۔
یورپی ممالک نے گزشتہ ہفتے اسنیپ بیک میکانزم کا آغاز کیا اور ایران پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اسے جوہری پروگرام محدود رکھنے کی شرط پر مالی پابندیوں سے ریلیف ملا تھا۔ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے یورپی اقدام کو سلامتی کونسل کے اختیارات کا غلط استعمال قرار دیا۔ایران طویل عرصے سے یورینیم پیداوار کی مقررہ حد سے تجاوز کر رہا ہے اور اس کا مؤقف ہے کہ امریکا کے معاہدے سے نکلنے کے بعد یہ اقدام جائز ہے۔ معاہدہ اکتوبر میں ختم ہو رہا ہے اور اسنیپ بیک میکانزم کے تحت سابقہ پابندیاں دوبارہ لگائی جا سکتی ہیں۔
ایران اور یورپی ممالک کے درمیان نئی ڈیل پر مذاکرات جنیوا میں ہوئے تھے، جو اسرائیل اور امریکا کے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد شروع ہوئے، تاہم یورپی ممالک کا کہنا ہے کہ ان مذاکرات سے ایران کی کسی نئی ڈیل کے لیے تیاری کے واضح اشارے نہیں ملے۔ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ تیانجن میں چین اور روس کے وزرائے خارجہ کے ساتھ دستخط شدہ مشترکہ خط واضح کرتا ہے کہ یورپی ممالک کی اسنیپ بیک کوشش قانونی طور پر بے بنیاد اور سیاسی طور پر نقصان دہ ہے۔
جوا پروموشن کیس میں گرفتاریوں کا دائرہ وسیع، مناہل ملک بھی ریڈار پر
دریائے چناب میں شدید طغیانی، جھنگ اور دیگر علاقے زیرِ آب
موسلادھار بارش سے راول ڈیم فل، اسپل ویز کھولنے کا فیصلہ
عمان کا سرمایہ کاروں کے لیے 10 سالہ گولڈن رہائشی پروگرام کا اعلان