چین کے جنوبی شہر ژوہائی میں ایک شخص نے اپنی گاڑی ایک اسپورٹس سینٹر میں ورزش کرنے والی بھیڑ پر چڑھا دی، جس کے نتیجے میں 35 افراد ہلاک ہو گئے۔ ریاستی میڈیا کے مطابق، اس شخص کو جمعہ کے روز موت کی سزا سنائی گئی۔

62 سالہ فان ویچیئو نے گزشتہ ماہ اپنے غصے میں آ کر اپنی گاڑی اسپورٹس سینٹر کی کھلی جگہ پر ورزش کرنے والوں پر چڑھائی تھی، جو کہ چین میں ایک دہائی میں عوامی لوگوں کے خلاف سب سے زیادہ ہلاکتوں والی کارروائی تھی۔فان کو ژوہائی انٹرمیڈیٹ پیپلز کورٹ میں سزا سنائی گئی۔ وہ پہلے ہی دن اپنے جرم کا اعتراف کر چکا تھا، اور سی سی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، اس کے اعترافی بیان کے بعد عدالت نے فیصلہ سنایا۔

11 نومبر کی شام 8 بجے کے قریب فان ویچیئو نے اپنی گاڑی ایک اسپورٹس سینٹر میں ورزش کر رہے لوگوں پر چڑھائی۔ عدالت کا کہنا ہے کہ یہ حملہ اس کی ناکام شادی اور طلاق کے فیصلے پر غصے کی حالت میں کیا گیا۔ اس کی نظر میں طلاق کا فیصلہ غیر منصفانہ تھا، جس کی وجہ سے اس نے یہ انتہائی قدم اٹھایا۔فان کی گاڑی ژوہائی اسپورٹس سینٹر کے میدان میں دوڑتے ہوئے متعدد افراد کو ٹکرا گئی۔ پولیس نے حملے کے بعد فان کو گاڑی میں پایا، جو خود کو چاقو سے زخمی کرنے کی کوشش کر رہا تھا، اور اسے فوری طور پر اسپتال لے جایا گیا۔ "عدالت نے فیصلہ سنایا کہ ملزم فان ویچیئو کا مجرمانہ رویہ قابلِ مذمت ہے، اس جرم کی نوعیت انتہائی ظالمانہ تھی اور اس کے ارتکاب کا طریقہ بھی انتہائی سفاک تھا۔”

یہ حملہ 2014 کے بعد چین میں سب سے زیادہ ہلاکتوں والا واقعہ تھا، جب سنکیانگ علاقے میں کئی حملے ہوئے تھے۔چینی صدر شی جن پنگ نے اس حملے کو "انتہائی بربریت” قرار دیا تھا اور سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا تھا۔

بجلی چوری کی روک تھام کے لئے ٹھوس اقدامات لئے جائیں.وزیراعظم

اٹلی کی خاتون صحافی تہران میں گرفتار

Shares: