امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ایلون مسک کو چین کی جنگی منصوبہ بندی پر بریفنگ نہیں دی گئی،
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان خبروں کی تردید کی کہ (DOGE) کے سربراہ اور ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک کو پینٹاگون میں امریکی فوج کے چین کے ساتھ ممکنہ جنگ کے خفیہ منصوبے پر بریفنگ دی جائے گی۔ ٹرمپ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا، "میں نہیں چاہتا کہ کوئی بھی ممکنہ جنگ کے بارے میں جانے۔”ٹرمپ نے اوول آفس میں گفتگو کے دوران کہا: "میں کسی کو بھی یہ دکھانا نہیں چاہتا۔ آپ ایک ممکنہ جنگ کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔ ہم چین کے ساتھ جنگ نہیں چاہتے، لیکن میں آپ کو بتا سکتا ہوں، اگر ایسا ہوا تو ہم اس سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔”
ایلون مسک نے آج پینٹاگون میں وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ سے ملاقات کی، لیکن نہ تو مسک اور نہ ہی ہیگستھ نے اس بات کی تصدیق کی کہ آیا چین سے متعلق کوئی گفتگو ہوئی۔ بعد ازاں، ہیگستھ نے وائٹ ہاؤس میں ایک تقریب میں شرکت کی، جہاں انہوں نے اس ملاقات کو "شاندار” قرار دیا، مگر مزید تفصیلات فراہم کرنے سے گریز کیا۔
یاد رہے کہ سی این این کی ایک رپورٹ کے مطابق، ایلون مسک کے پاس ٹاپ سیکرٹ سیکیورٹی کلیئرنس موجود ہے اور وہ ٹرمپ انتظامیہ میں ایک خصوصی سرکاری ملازم کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ تاہم، امریکی حکومت کے خفیہ معلومات کے اصولوں کے مطابق، کسی بھی فرد کو معلومات تک رسائی حاصل کرنے کے لیے ‘جاننے کی ضرورت’ (Need to Know) کا جواز درکار ہوتا ہے۔
ٹرمپ نے جمعہ کے روز اس بات کا اعتراف کیا کہ مسک کے چین میں کاروباری مفادات ہیں، جو کہ ممکنہ جنگی منصوبوں سے آگاہی کی صورت میں مفادات کا ٹکراؤ پیدا کر سکتے ہیں۔”میں یہ کسی کو بھی دکھانا نہیں چاہتا – لیکن خاص طور پر ایک ایسے کاروباری شخص کو نہیں جو ہماری اتنی مدد کر رہا ہے،” ٹرمپ نے کہا۔ "آپ جانتے ہیں، ایلون کے چین میں کاروباری مفادات ہیں، اور وہ اس معاملے میں حساس ہو سکتے ہیں – لیکن یہ ایک جعلی خبر تھی۔”
ایلون مسک کی پینٹاگون میں ملاقاتیں اب مکمل ہو چکی ہیں۔ وہ صبح 9 بجے سینئر پینٹاگون قیادت کے ساتھ ملاقات کے لیے پہنچے اور 10:21 پر سیکرٹری دفاع پیٹ ہیگستھ کے دفتر سے باہر نکلے۔سی این این کے رپورٹر کے سوال کے جواب میں کہ ملاقات کیسی رہی، مسک نے کہا: "ہمیشہ کی طرح ایک بہترین ملاقات تھی۔” انہوں نے مزید کہا، "میں پہلے بھی یہاں آ چکا ہوں،” اور پھر ہیگستھ کے ساتھ قہقہہ لگاتے ہوئے سیڑھیوں سے نیچے اترے۔پینٹاگون کے باہر، مسک اور ہیگستھ نے ایک دوسرے سے مصافحہ کیا، جہاں مسک نے کہا: "اگر میں کسی بھی طرح سے مدد کر سکتا ہوں تو مجھے ضرور بتائیں۔” انہوں نے ہیگستھ سے کہا کہ وہ "واقعی ایک اچھے نتیجے کے خواہاں ہیں۔”
یہ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی جب نیویارک ٹائمز نے جمعرات کو رپورٹ کیا تھا کہ مسک کو امریکی فوج کے چین کے ساتھ ممکنہ جنگ کے منصوبے پر بریفنگ دی جائے گی۔ تاہم، صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رات گئے ٹرتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں اس خبر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ "چین کا ذکر تک نہیں ہوگا۔”ہیگستھ اور مسک سے جب پوچھا گیا کہ آیا ان کی ملاقات میں چین کے متعلق کوئی بات ہوئی یا یہ کوئی خفیہ بریفنگ تھی، تو انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ نیویارک ٹائمز کے ایک رپورٹر نے مسک کی روانگی کے بعد جب ہیگستھ سے سوال کیا کہ ان کی گفتگو کا موضوع کیا تھا، تو انہوں نے طنزیہ انداز میں جواب دیا، "میں آپ کو کیوں بتاؤں؟” اور اندر چلے گئے۔
ماہرین کے مطابق، امریکی فوج مختلف سطحوں پر جنگی منصوبے تیار کرتی ہے، جن میں سے کچھ انتہائی خفیہ "کوڈ ورڈ” کلیئرنس کے تحت ہوتے ہیں، جو حساس ذرائع اور طریقہ کار پر مشتمل ہوتے ہیں۔ کم حساس نوعیت کی بریفنگز بھی تیار کی جاتی ہیں، جن میں اعلیٰ درجہ کی خفیہ معلومات شامل نہیں ہوتیں۔ فی الحال یہ واضح نہیں کہ مسک کو کس سطح کی بریفنگ دی گئی۔
چین کی وزارت خارجہ نے جمعہ کے روز اس خبر پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا کہ ایلون مسک کو امریکی فوج کے چین کے ساتھ ممکنہ جنگی منصوبے پر بریفنگ دی جا رہی ہے۔ وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ نِنگ نے ایک بریفنگ کے دوران کہا: "مجھے اس حوالے سے کسی اطلاع کا علم نہیں ہے۔”