بیجنگ: چین نے 2026 میں چاند کے جنوبی قطب پر ایک روبوٹک ”فلائر ڈیٹیکٹر“ بھیجنے کا اعلان کیا ہے، جو وہاں پانی کی تلاش کرے گا۔
باغی ٹی وی : چینی خبر رساں ادارے ”ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ“ کے مطابق چین اگلے سال اپنے Chang’e-7 مشن کے حصے کے طور پر قطب قمری پر پانی کی تلاش کے لیے ایک سمارٹ روبوٹک "فلائنگ ڈیٹیکٹر” تعینات کرنے کا ارادہ رکھتا ہے – جو پانچ سالوں میں انسانوں کو چاند پر اتارنے کے ملک کے ہدف میں ایک قدم ہے۔
چینی خلائی ماہرین نے پیر کو سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے اڑنے والے روبوٹ کے منصوبوں کا انکشاف کیاچینی خلائی ماہرین نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ یہ مشن مستقبل میں چاند پر ایک تحقیقاتی اسٹیشن کے قیام کے لیے بنیادی کام انجام دے گا فلائنگ روبوٹ ”چانگ ای-7“ مشن کا حصہ ہوگا، جس میں ایک آربیٹر، ایک لینڈر، ایک قمری روور اور ایک فلائنگ روبوٹک ڈیٹیکٹر شامل ہوگا، یہ مشن چاند کے ان دائمی سائے والے گڑھوں میں پانی کی موجودگی اور تقسیم کی تصدیق کرے گا، جہاں سورج کی روشنی کبھی نہیں پہنچتی –
بل گیٹس نے اپنی گرل فرینڈ سے تعلقات کے بارے خاموشی توڑ دی
مشن کے نائب چیف ڈیزائنر تانگ یوہوا کے مطابق، چانگ ای-7 مشن کا مقصد چین کی قمری تحقیقاتی صلاحیتوں کو جانچنا ہے کہ آیا وہ چاند کے کسی بھی حصے میں پہنچ سکتی ہے اگر چاند پر پانی کی برف کی شکل میں کامیابی سے نشاندہی ہو گئی تو اس سے زمین سے پانی لانے کے اخراجات اور وقت میں نمایاں کمی آئے گی اس کے نتیجے میں، چاند پر انسانی بیس کے قیام اور مریخ یا دیگر خلائی مشنز کے لیے مزید تحقیق میں آسانی ہوگی۔
تانگ یوہوا کے مطابق، یہ فلائنگ ڈیٹیکٹر ایک ”انتہائی ذہین روبوٹ“ ہوگا، جو چاند کی سطح پر مختلف ڈھلانوں پر بار بار اترنے اور واپس اڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے، بالکل ایسے جیسے کوئی انسان اونچائی سے چھلانگ لگانے کے بعد اپنے گھٹنوں کو موڑتا ہے۔ یہ روبوٹ لیگ ٹریکٹری پلاننگ اور جوائنٹ ڈریون موومنٹ کے ذریعے چاند کی سطح پر نقل و حرکت کرے گا۔
خیبر پختونخوا میں دہشتگردوں کا پولیو ٹیم پر ایک بار پھر حملہ
چین کے قمری تحقیقاتی پروگرام کے چیف ڈیزائنر وو وی رین نے وضاحت کی کہ چانگ ای-7 مشن کو منفی 100 ڈگری سیلسیس سے بھی کم درجہ حرارت اور چاند کی پیچیدہ سطح جیسے سخت چیلنجز کا سامنا ہوگا اس مشن کے لیے تیار کیا گیا ”موبائل ہاپر“ روشنی والے علاقوں سے اندھیرے گڑھوں تک چھلانگ لگا کر وہاں کی تفصیلی جانچ کرے گا۔
رپورٹس کے مطابق، یہ فلائنگ ڈیٹیکٹر ایک ہی جست میں درجنوں کلومیٹر تک سفر کر سکتا ہے اس کا ملٹی لیگڈ ڈیزائن اسے چاند کی ناہموار سطح پر مؤثر طریقے سے چلنے میں مدد دے گا، جس سے چانگ ای-7 چاند کے ان حصوں تک پہنچ سکے گا جہاں سورج کی روشنی کبھی نہیں پہنچتی اور جہاں ممکنہ طور پر برف موجود ہو سکتی ہے۔
پاکستان کا چین سے پولیس کے لیے جدید ٹیکنالوجی و آلات لینے کا فیصلہ
اس کا راکٹ پاورڈ سسٹم اسے چاند کے بغیر ہوا والے ماحول میں کام کرنے کے قابل بنائے گا اس کے جسم میں چار فیول ٹینکس اور ایک چھوٹے تھرسٹرز کا دائرہ موجود ہوگا، جو اسے مختلف مقامات پر اترنے اور اڑنے کی صلاحیت فراہم کرے گا مشن کے دوران یہ فلائنگ ڈیٹیکٹر کم از کم تین بار پاورڈ لیپس کرے گا، اس کے بعد طویل مدتی قمری تحقیق کے لیے سولر پاور پر منتقل ہو جائے گا۔
پانی کی تلاش کے علاوہ، چانگ ای-7 مشن چاند پر طویل مدتی انسانی قیام کے لیے مختلف ٹیکنالوجیز اور حالات کا بھی جائزہ لے گاچین 2028 میں چانگ ای-8 مشن لانچ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، جو چانگ ای-7 کے ساتھ مل کر ایک خودکار قمری تحقیقاتی نیٹ ورک قائم کرے گا، جس سے 2030 تک انسان بردار قمری مشن کی راہ ہموار ہوگی۔