امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چینی درآمدات پر اضافی ٹیرف لگانے کے اعلان کے بعد چین نے بھی جوابی طور پر امریکی درآمدات پر اضافی ٹیرف عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق چین امریکی زرعی مصنوعات پر نئی اضافی ڈیوٹیاں عائد کرے گا تاکہ امریکا کے اقدامات کا جواب دیا جا سکے۔
چین کی وزارت خزانہ کے مطابق، امریکی درآمدات پر ٹیکس میں اضافہ کرنے کی سب سے بڑی وجہ امریکا کی جانب سے چینی درآمدات پر لگائے گئے اضافی ٹیرف ہیں۔ چین نے اعلان کیا ہے کہ امریکا سے درآمد ہونے والی مرغی، گندم، مکئی اور کپاس پر 15 فیصد اضافی ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ، جوار، سویا بین، گائے کا گوشت، آبی مصنوعات، پھل، سبزیاں اور ڈیری مصنوعات پر 10 فیصد اضافی ٹیرف لگایا جائے گا۔
چینی حکام نے کہا ہے کہ یہ اضافی ٹیرف 10 مارچ سے نافذ العمل ہوں گے اور یہ فیصلہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چین پر پہلے سے عائد کیے گئے 10 فیصد ٹیرف کو 20 فیصد تک بڑھانے کے ردعمل میں کیا گیا ہے۔
چین کی وزارت خزانہ نے امریکی اقدامات کی سخت مذمت کرتے ہوئے ان کو یکطرفہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ اقدام عالمی تجارت کے اصولوں کے خلاف ہے۔ چین نے یہ بھی واضح کیا کہ وہ امریکا کے ساتھ تجارتی تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے مذاکرات کے دروازے کھلے رکھتا ہے، مگر اس کے لیے امریکا کو اپنی پالیسیوں میں تبدیلی کرنی ہوگی۔
یہ تجارتی جنگ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات پر سنگین اثرات مرتب کر رہی ہے، اور عالمی مارکیٹس میں غیر یقینی صورتحال کو بڑھا رہی ہے۔ اس صورتحال کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات مزید پیچیدہ ہوتے جا رہے ہیں۔