شرح پیدائش میں خطرناک حد تک کمی:چین میں آبادی میں غیر شادی شدہ خواتین کے بیضوں کو جدید طریقوں سے منجمد کرنے کی تجویز

0
46

بیجنگ: شرح پیدائش میں خطرناک حد تک کمی کے باعث چین نے آبادی میں اضافے کے لیے غیر شادی شدہ خواتین کے بیضوں کو جدید طریقوں سے منجمد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

باغی ٹی وی :عالمی خبررساں ادارے "روئٹرز” کے مطابق چین کے اعلیٰ سیاسی مشاورتی ادارے کی رکن لو ویئنگ نے ریاست کی حمایت یافتہ گلوبل ٹائمز کو بتایا کہ وہ غیر شادی شدہ خواتین کو انڈوں کو منجمد کرنے کا قانون بناے کی تجویز پیش کریں گی تاکہ ان کی زرخیزی کو برقرار رکھا جا سکے کیونکہ گزشتہ سال چھ دہائیوں میں پہلی بار ملک کی آبادی میں کمی آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ چائنیز پیپلز پولیٹیکل کنسلٹیو کانفرنس (سی پی پی سی سی) میں بانجھ پن کے علاج کو پبلک ہیلتھ انشورنس سسٹم میں شامل کرنے کی تجویز بھی پیش کریں گی۔ .

چین کی کئی خواتین سیاست دانوں نے بھی اس تجویز کی حمایت کرتے ہوئےکہا ہے کہ بانجھ پن کی شکار خواتین کے علاج کا بھی سرکاری اسپتالوں میں مفت کیا جائے۔

چینی ماہرین نے بھی ایک تحقیق میں بتایا تھا کہ اگر بانجھ لڑکیوں کا علاج نوجوانی میں ہی کرلیا جائے تو بڑھتی عمر تک پہنچتے پہنچتے وہ بچہ پیدا کرنے کی اہل ہوسکتی ہیں۔

چینی ماہرین نے یہ مشورہ بھی دیا تھا کہ بانجھ پن کی شکار نوجوان لڑکیوں کے بیضے منجمد کرلیے جائے کیوں کہ اس عمر میں بیضے زیادہ بار آور ہوتے ہیں اور جب یہ لڑکیاں چند برسوں کے علاج کے بعد ٹھیک ہوجائیں تو ان میں ان ہی کے بیضے استعمال کیے جائیں۔

چین کے جنوبی صوبے ہینان میں ایک فرٹیلٹی ڈاکٹر لو نے کہا کہ اکیلی خواتین کو اپنے انڈوں کو منجمد کرنے تک رسائی دینے سے وہ "انڈوں کو محفوظ رکھنے کے قابل بناتی ہیں اس سے پہلے کہ وہ ان کی تولیدی عمر کے عروج کے سال گزر جائیں۔ اور مستقبل میں حاملہ ہو جائیں-

چین میں فی الحال زرخیزی کے علاج جیسے ان وٹرو فرٹیلائزیشن (IVF) اور انڈے کو منجمد کرنے پر غیر شادی شدہ خواتین کے لیے پابندی ہے۔

لو کی سفارشات اس وقت سامنے آئی ہیں جب حکام زچگی کی چھٹیوں میں توسیع، بچے پیدا کرنے کے لیے مالی اور ٹیکس کے فوائد کے ساتھ ساتھ ہاؤسنگ سبسڈی سمیت مراعات کے ساتھ گھٹتی ہوئی شرح پیدائش کو بڑھانے کی کوشش میں ہیں-

شرح پیدائش میں کمی کے حوالے سے چین سب سے بڑا ملک بن گیا ہے جہاں ایک سال قبل یہ شرح دو خواتین کے ہاں ایک بچے کی پیدائش تھا۔ رواں برس بھارت آبادی کے لحاظ چین کو پیچھے چھوڑ دے گا پچھلے سال، چین نے اپنی اب تک کی سب سے کم شرح پیدائش ریکارڈ فی 1000 افراد میں 6.77 پیدائش کی گئی-

مسلسل کم ہوتی شرح پیدائش سے پریشان چینی حکومت نے حالیہ برسوں میں شرح پیدائش بڑھانے کے لیے 2016 میں فی جوڑا ایک بچہ پالیسی ختم کرتے ہوئے والدین کو ایک سے زائد بچے پیدا کرنے کی اجازت دی تھی تاہم اس سے بھی کوئی فائدہ نہیں ہوسکا۔

کچھ صوبوں نے شرح پیدائش کو بڑھانے کے لیے پہلے ہی اپنے قوانین میں تبدیلیاں کی ہیں۔ شمال مشرقی چین میں جیلن، جو کہ ملک میں سب سے کم شرح پیدائش میں سے ایک ہے، نے 2002 میں اپنے قوانین میں ترمیم کی تاکہ اکیلی خواتین کو IVF تک رسائی کی اجازت دی جا سکے لیکن ملک کے نیشنل ہیلتھ کمیشن کے تحت قومی سطح پر پابندی عائد کردہ اس عمل سے اس کا بہت کم اثر ہوا ہے۔

جب کہ دنیا کی 10 سب سے زیادہ آبادی والی قوموں میں سے 9 کو زرخیزی میں کمی کا سامنا ہے، چین کی 2022 کی شرح پیدائش 1.18 تھی جو مستحکم آبادی کے لیے 2.1 OECD معیار سے کم اور بہت نیچے تھی۔ چین نے ابھی تک 2022 کے لیے اپنے زرخیزی کے اعداد و شمار کو باضابطہ طور پر جاری کرنا ہے۔

چین کی زیادہ تر آبادی میں کمی 1980 اور 2015 کے درمیان چین کی ایک بچہ پالیسی کے ساتھ ساتھ تعلیم کی بلند قیمت کا نتیجہ ہے۔

Leave a reply