چین کے وزیراعظم لی چیانگ نے تبت میں واقع یرلنگ سنپو دریا پر ایک میگا ہائیڈرو الیکٹرک ڈیم کا سنگِ بنیاد رکھ دیا، جس کے بعد بھارت اور بنگلا دیش میں اس منصوبے پر شدید تحفظات سامنے آ رہے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق، تبت میں زیرِ تعمیر یہ ڈیم دنیا کی سب سے بڑی ہائیڈرو الیکٹرک تنصیب ہو گی، جس پر 167 ارب ڈالر کی خطیر لاگت آئے گی۔ یہ ڈیم سالانہ 300 ارب کلو واٹ آور بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔چین کا یہ منصوبہ اسٹریٹجک طور پر نہایت اہم تصور کیا جا رہا ہے کیونکہ دریائے یرلنگ سنپو کا پانی نیچے آ کر دریائے برہم پترا کی صورت اختیار کرتا ہے، جو بھارت اور بنگلا دیش کی اہم آبی گزرگاہوں میں شمار ہوتا ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق بھارت اور بنگلا دیش کو اندیشہ ہے کہ چین مستقبل میں اس ڈیم کے پانی کو بطور "آبی ہتھیار” استعمال کر سکتا ہے، جو کہ ان دونوں ممالک کے لیے پانی کی قلت، زرعی بحران اور ماحولیاتی تباہی کا باعث بن سکتا ہے۔بھارتی حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ چین اگر پانی کے بہاؤ کو کنٹرول کرتا ہے تو شمال مشرقی بھارت اور بنگلا دیش میں لاکھوں افراد براہِ راست متاثر ہو سکتے ہیں، خاص طور پر خشک سالی یا طوفانی بارشوں کے دوران۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ خطے میں پہلے سے موجود سیاسی کشیدگی کو مزید بڑھا سکتا ہے، جبکہ ماحولیاتی تنظیمیں بھی اس منصوبے کے ممکنہ منفی اثرات کے حوالے سے شدید تشویش کا اظہار کر چکی ہیں۔واضح رہے کہ چین کی جانب سے یرلنگ سنپو دریا پر اس قدر بڑے منصوبے کی تعمیر پر بھارت میں "آبی سلامتی” سے متعلق بحث ایک بار پھر زور پکڑ گئی ہے، جب کہ بنگلا دیش بھی چین سے وضاحت طلب کر رہا ہے۔

پسند کی شادی کرنے والے جوڑے کا قتل ،سیاسی و مذہبی رہنماؤں کا شدید ردعمل

قلعہ عبداللہ: دو قبائل میں مسلح تصادم، 5 افراد جاں بحق، متعدد زخمی

ڈونلڈ ٹرمپ ممکنہ طور پر چین کا دورہ یا چینی صدر سے ملاقات کریں گے

Shares: