چین کی سرکاری تیل کمپنیوں نے روسی خام تیل کی خریداری کو عارضی طور پر معطل کردیا ہے۔ یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب امریکا نے حال ہی میں روس کی دو بڑی توانائی کمپنیوں پر نئی پابندیاں عائد کیں، جن کا مقصد یوکرین پر جاری حملے کے بعد ماسکو کی معیشت پر دباؤ بڑھانا ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق چین کی سرکاری آئل کمپنیاں سائنوپیک ، سی این پی سی ، اور سی نوک نے روسی تیل کی نئی خریداری کے معاہدے فی الحال روک دیے ہیں۔ ذرائع کے مطابق یہ اقدام اس خدشے کے تحت کیا گیا ہے کہ امریکی پابندیوں کی زد میں آنے سے چین کی توانائی کمپنیوں کے عالمی لین دین متاثر ہوسکتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق بھارت کی بڑی ریفائنریاں بھی روسی خام تیل کی درآمدات میں نمایاں کمی لانے پر آمادہ ہیں۔ بھارتی کمپنیوں نے متبادل ذرائع، بالخصوص مشرقِ وسطیٰ اور افریقہ سے تیل کی فراہمی کے امکانات کا جائزہ لینا شروع کردیا ہے۔

یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب روس کی بڑی حد تک معیشت تیل و گیس کی برآمدات پر انحصار کرتی ہے، اور چین اور بھارت اس کے دو سب سے بڑے خریدار ہیں۔ ان دونوں ممالک کی جانب سے خریداری میں کمی روس کی تیل سے حاصل ہونے والی آمدنی پر براہِ راست اثر ڈال سکتی ہے۔ اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ صورتحال برقرار رہی تو روس کی معیشت پر طویل مدتی دباؤ بڑھ سکتا ہے، جبکہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں نیا اتار چڑھاؤ دیکھنے کو مل سکتا ہے۔

Shares: