نئے ’دلائی لاما‘ کی تقرری پر بیان بازی پر چین نے بھارت کو خبردار کیا ہے-

چین نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ تبت سے متعلق معاملات میں احتیاط سے قدم اٹھائے، اور مرکزی وزیر کرن رجیجو کے اس بیان پر اعتراض کیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ دلائی لاما کی تجسیم (انکارنیشن) ان کی مرضی کے مطابق ہونی چاہیے۔

رپورٹ کے مطابق اتوار کے روز اقلیت امور کے وزیر کرن رجیجو کا کہنا تھا کہ صرف دلائی لاما اور ان کی قائم کردہ تنظیم کو ہی تبتی بدھ مت کے روحانی پیشوا کے جانشین کی شناخت کا اختیار حاصل ہے، جو چین کی طویل مدتی پوزیشن کے برعکس ہے اس پر چین نے بھارت کو خبردار کیا ہے کہ وہ اپنے الفاظ اور عمل میں محتاط رہے تاکہ دوطرفہ تعلقات کی بہتری پر منفی اثرات نہ پڑیں۔

وزارت خارجہ نے بھی رجیجو کے موقف کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت ایمان اور مذہب کے عقائد اور طریقوں سے متعلق معاملات پر کوئی موقف نہیں رکھتی اور نہ ہی بولتی ہے۔

ادھر چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے بھی رجیجو کے بیانات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا، بھارت کو دلائی لاما کے چین مخالف علیحدگی پسند کردار سے آگاہ ہونا چاہیے اور زِزانگ (تبت) سے متعلق اپنی ذمہ داریوں کا احترام کرنا چاہیے۔

بدھ کو دلائی لاما جو 1959 میں چینی حکومت کے خلاف ناکام بغاوت کے بعد بھارت پناہ لے آئے تھے، نے کہا تھا کہ ان کے انتقال کے بعد وہ دوبارہ تجسیم ہوں گے اور صرف گڈن پھودرنگ ٹرسٹ ہی ان کے جانشین کی شناخت کر سکے گا انہوں نے پہلے بھی کہا تھا کہ ان کا جانشین چین سے باہر پیدا ہوگا۔

بیجنگ کا موقف ہے کہ دلائی لاما کے جانشین کی منظوری کا حق انہیں وراثت میں ملا ہے جو قدیم دور سے چلا آ رہا ہے۔

کرن رجیجو نے کہا، ”کسی کو بھی یہ حق نہیں کہ وہ دلائی لاما کے جانشین کا تعین کرے صرف وہ خود یا ان کا ادارہ اس فیصلے کا مجاز ہے ان کے پیروکار اس پر گہرا یقین رکھتے ہیں۔“ رجیجو یہ بیان اپنے دورہ دھرم شالہ کے موقع پر دیا جہاں وہ دلائی لاما کی 90 ویں سالگرہ کی تقریبات میں بھارتی حکومت کی نمائندگی کر رہے ہیں۔

رجیجو خود ایک بدھ مت کے ماننے والے ہیں، اور راجیو رنجن سنگھ، ایک اور مرکزی وزیر، بھی ان کے ساتھ اس تقریب میں شامل ہیں۔

چینی وزارت خارجہ کی ماؤ ننگ نے دوبارہ زور دیا کہ دلائی لاما اور پانچن لاما (جو تبتی بدھ مت کے دوسرے بڑے روحانی پیشوا ہیں) کی تجسیم سخت مذہبی رسومات اور تاریخی روایات کے مطابق ہونی چاہیے، جن میں مرکزی حکومت کی منظوری اور ’گولڈن ارن‘ سے قرعہ اندازی شامل ہے موجودہ 14 ویں دلائی لاما نے اسی طریقہ کار سے گزر کر مرکزی حکومت کی منظوری حاصل کی تھی، اور آئندہ بھی دلائی لاما کی تجسیم کو ان اصولوں، مذہبی رسومات، تاریخی روایات، چینی قانون اور ضوابط کی پاسداری کرنی ہوگی۔

Shares: