چین، روس اور بھارت کے حوالے سے جو نیا بلاک یا اقتصادی و سیاسی اتحاد کی بات ہو رہی ہے وہ اکثر (BRICS) یا اس سے آگے بڑھنے والے اقدامات کے تناظر میں سمجھا جا رہا ہے یا سمجھا جاتا ہے۔ یہ بلاک امریکہ اور ڈالر کو کمزور نہیں کر پائے گا ڈالر عالمی ریزرو کرنسی ہے۔ تقریبا 60 فیصد سے زائد غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر ڈالر میں رکھے جاتے ہیں۔ عالمی تیل و گیس کی زیادہ تر تجارت ڈالر میں ہوتی ہے۔ امریکہ کی مالیاتی منڈیاں شفاف اور مستحکم سمجھی جاتی ہیں جس سے سرمایہ کار ڈالر پر بھروسہ کرتے ہیں۔ روس پر مغربی پابندیوں نے اسے چین پر انحصار کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ ایک مشترکہ کرنسی یا مالیاتی نظام بنانے کے لیے اعتماد ادارہ جاتی ڈھانچہ اور سیاسی یکجہتی کی ضرورت ہے جو اس وقت کمزور ہے۔ امریکہ کے پاس فوجی طاقت۔ ٹیکنالوجی۔ اور عالمی اداروں آئی ایم ایف۔ ورلڈ بینک پر اثر و رسوخ ہے۔ اگرچہ کچھ ممالک ڈالر کے متبادل پر کام کر رہے ہیں لیکن عالمی سطح پر اس کی فوری گنجائش نہیں ہے۔ روس اور چین کے درمیان توانائی کے معاہدے ڈالر کے بجائے اپنی کرنسیوں میں ہو رہے ہیں لیکن یہ سب ابھی جزوی ہے عالمی نہیں۔ امریکہ اور ڈالر کی جڑیں بہت گہری ہیں مگر ساتھ ہی یہ بھی سچ ہے کہ عالمی نظام میں وقت کے ساتھ ساتھ دھیرے دھیرے شگاف آ رہے ہیں۔ چین روس اور بھارت کا نیا بلاک محض ایک خواب ہے نہ یہ ڈالر کو کمزور کر سکتے ہیں نہ امریکہ کی عالمی برتری کو چیلنج۔ داخلی تضادات اور اعتماد کی کمی انہیں کبھی متحد نہیں ہونے دے گی۔

Shares: