چین نے اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ بندی کے پہلے مرحلے اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ فلسطین پر فلسطینی عوام کی حکمرانی کا اصول برقرار رہنا چاہیے۔

سوئٹزرلینڈ میں پریس کانفرنس کے دوران چینی وزیرِ خارجہ وانگ ژی نے کہا کہ غزہ کے مستقبل سے متعلق کسی بھی فیصلے میں فلسطینی عوام کی مرضی اور خواہشات کو مرکزی حیثیت دی جانی چاہیے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ’فلسطینی، فلسطین پر خود حکومت کریں‘ کا اصول عالمی برادری کا مشترکہ مؤقف ہے اور اسے برقرار رہنا چاہیے۔ وانگ ژی نے کہا کہ چین ان تمام اقدامات کی حمایت کرتا ہے جو خطے میں امن کی بحالی، انسانی جانوں کے تحفظ اور انسانی المیے میں کمی کے لیے کیے جا رہے ہیں۔

انہوں نے غزہ میں جاری انسانی بحران کو اکیسویں صدی پر ایک بدنما داغ قرار دیا اور کہا کہ عالمی برادری کو مل کر حقیقی، جامع اور پائیدار جنگ بندی کے لیے کردار ادا کرنا ہوگا۔ چینی وزیرِ خارجہ نے مزید کہا کہ دو ریاستی حل پر قائم رہنا ناگزیر ہے کیونکہ صرف ایک آزاد اور خودمختار فلسطینی ریاست ہی اپنے جائز قومی حقوق کے حصول کے ذریعے تاریخی ناانصافیوں اور تشدد کے سلسلے کو ختم کر سکتی ہے۔

واضح رہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے ثالث ملکوں کے درمیان امن معاہدے پر دستخط ہو گئے ہیں، جسے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تاریخی کامیابی قرار دیا۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ معاہدہ خطے میں پائیدار امن کے قیام کے لیے سنگِ میل ثابت ہوگا اور دوست ممالک کے تعاون اور مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہے۔

شہباز شریف کی پھر امریکی صدر کو نوبیل انعام دینے کی تجویز

اقوام متحدہ سیکریٹری جنرل کا اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی پر خیرمقدم

کسی بیرونی مشورے کی ضرورت نہیں،پاکستان کا طالبان بیانات پر سخت ردعمل

میکسیکو میں طوفانی بارشوں سے تباہی، 64 ہلاک اور 65 لاپتا

Shares: