چین کے وزیرخارجہ وانگ یی آج بھارت کے دورے پر نئی دہلی پہنچ رہے ہیں جہاں ان کی وزیراعظم مودی، وزیر خارجہ ایس جے شنکر، وزیردفاع راج ناتھ سنگھ اور دیگر اہم فوجی اور سیاسی شخصیات سے اہم ملاقاتیں ہوں گی۔اس ماہ وزیراعظم مودی کے دورہ چین سے پہلے چینی وزیر خارجہ کا دورہ بھارت بے حد اہم قرار دیا جارہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکہ کی جانب سے 50% ٹیرف لگانے کے بعد بھارت سمندری غذا کی برآمدات کے لیے جاپان، چین، برطانیہ اور یورپی یونین پر نظریں جمائے ہوئے ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بھارت گھریلو صنعنتوں کو فروغ دینے اور امریکہ کے ساتھ تجارتی غیر یقینی صورتحال کو دور کرنے کے لیے مینوفیکچرنگ، کنزیومر گڈز، اور قابل تجدید توانائی جیسے غیر حساس شعبوں میں چینی سرمایہ کاری پر پابندیوں کو کم کرنے پر غور کر رہا ہے۔چین اور بھارت کے درمیان 2020میں ہونے والی سرحدی جھڑپوں کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان پہلے باضابطہ رابطے ہیں جس میں بھارت چین کے ساتھ تجارتی نرمیوں کے حوالے سے سنجیدہ دکھائی دے رہا ہے اور مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے لیے تیز تر منظوری کے لئے چین کے ساتھ اعلی سطحی بات چیت کررہا ہے۔تاہم حساس شعبے جیسے دفاع، ٹیلی کام، اور اہم ڈیجیٹل انفراسٹرکچرکے حوالے سے بھارت کے چین کے ساتھ مذاکرات محدود رہنے کی توقع ہے اس کے باوجود بھارتی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت کے ساتھ شدید کشیدگی کے بعد چین کی بھارت کے ساتھ بڑھتی دوستی اور تجارتی تعلقات کی بحالی پر پاکستان گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور کچھ تحفظات رکھتا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ چینی وزیرخارجہ کابھارت کے دورے کے بعد پاکستان آنے کا مقصد پاکستان کے تحفظات کو دور کرنا ہے تاہم اگست 2025 میں اعلیٰ سطحی دوروں کے ذریعہ بھارت اور چین کے تعلقات میں بہتری خطے میں اہم معاشی تبدیلیوں کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتی ہے۔

Shares: