چترال:مسلسل بارشیں، ندی نالوں میں طغیانی بڑے پیمانے پر تباہی ، راستے بند

چترال،باغی ٹی وی (گل حمادفاروقی کی رپورٹ)مسلسل بارشیں، ندی نالوں میں طغیانی بڑے پیمانے پر تباہی ، راستے بند
چترال میں جمعہ کے روز سے موسلا دھار بارش کا سلسلہ جاری ہے جبکہ پہاڑوں کے چوٹیوں، بالائی علاقوں اور وادی کیلاش کڑاکار گاؤں میں برف باری بھی ہوئی ہے۔

تیز اور مسلسل بارشوں کی وجہ سے ندی نالے بپھر گئے ہیں طغیانی کی وجہ سے مختلف وادیوں کے راستے بند ہیں، چترال کو ملک کے دیگر حصوں سے ملانے والا واحد زمینی راستہ لواری ٹنل کا راستہ بھی ہر قسم کے ٹریفک کیلیے بند ہے جبکہ ضلع اپر چترال، گرم چشمہ اور وادی کیلاش کا راستہ بھی بند ہے۔ بجلی کی آنکھ مچولی اور پی ٹی سی ایل، انٹرنیٹ کی سروس بھی معطل ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

لوئر چترال کے چمرکن کف گاؤں میں سیلاب نے تباہی مچادی ، کف گاؤں کی رابطہ سڑک، پیدک پل، آبپاشی کی ندی اور پانی کی پائپ لائن بھی سیلاب کی وجہ سے تباہ ہوگئی ہے، اس پل پر روزانہ سکول جانے والے سینکڑوں بچے، بچیاں، مسجد جانے والے نمازی اور عام لوگ بھِی گزرتے تھے جبکہ آبپاشی کی ندی جغور گول کے نالے سے سینکڑوں گھروں اور ہزاروں ایکڑ زمین کو بھی پانی جاکر سیراب کرتا تھا اب اس ندی کی ٹوٹنے کی وجہ سے خدشہ ہے کہ یہ زرعی زمین بھِی بنجر بن جائے گی.

چمرکن کف گاؤں سے تعلق رکھنے والے محراب ولی، محمد شفیق،شیر علی،انتخاب احمد،شمس الرحمان اور ایک مقامی انجینئر نے کہا کہ چمرکن کف گاؤں کو جانے والی سڑک بار بار سیلاب کی وجہ سے تباہ ہورہی ہے۔ دو سال قبل جب یہ سڑک سیلاب کی نظرہوگئی تھی تو علاقے کے لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت ایک مقامی شخص کا کھیت کرائے پر لیکر اس میں عارضی طور پر سڑک گزاری مگر بدقسمتی سے اب وہ سڑک بھی پانی کیساتھ بہہ گئی ہےاور لوگوں کے پاس اب کوئی متبادل بھِی نہیں ہے۔

گاؤں والوں نے کہا کہ اس سڑک پر بار بار سرکاری خزانے سے بھاری رقم خرچ ہوتی ہے مگر ناقص منصوبہ بندی کی وجہ سے کام بھی ناقص ہوتا ہےجس کی وجہ سے سڑک بارش کے سیلابی پانی میں خس وخاشاک کی طرح بہہ جاتی ہے

مقامی لوگوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اس سڑک سائیڈوں میں حفاظتی دیواریں میں ستون اور آر سی سی کنکریٹ کا استعمال کیا جائے تاکہ مستقل طور پر یہ سڑک محفوظ رہے۔اس سڑک کے ٹوٹنے کی وجہ کافی تعداد میں گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں وغیر ہ دوسری طرف پھنس گئے ہیں جو اب ان کے نکلنے کا کوئی راستہ بھی نہیں ہے جب تک اس سڑک کو دوبارہ تعمیر نہ کیا جائے۔

شیر علی کا کہنا ہے کہ اس نے سولہ سال سعودی عرب میں محنت مزدوری کرکے بڑی مشکل سے یہ مکان بنایا تھا جو بار بار سیلاب کی زد میں آکر اس کا ایک حصہ دریا برد ہوچکا ہے اور اب میری بوڑھی والدہ، بیوی چھوٹے بہت خطرے میں ہیں کسی بھی وقت سیلاب آکر ہمارے گھر کو بہاکر لے جاسکتا ہے۔

اسی گاؤں میں فدا محمد نامی شحص کے گھر کو بھی نقصان پہنچا اور اس کے گھر میں پھل دار درخت وغیرہ بھِی گر گیے ہیں

چمرکن کے ویلیج کونسل چیئرمین عبدالحق کا کہنا ہے کہ حالیہ بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے یہاں جو پیدل کا پل اور پانی کی ندی بہہ گئی اس سے علاقے کے لوگوں کو بہت نقصان ہوا ہے ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ علاقہ میٹھے اور رسیلے انار کی باغات کیلئے مشہور ہے اگر آبپاشی کی نہر اور پانی کی پائپ لائن جلدی بحال نہ ہوئے تو خدشہ ہے کہ انار کے یہ باغات بھی خشک ہوکر تلف جائیں گے جو یہاں کے لوگوں کا آمدنی کا واحد ذریعہ ہے۔

متاثرہ لوگوں نے این ڈی ایم اے، پی ڈی ایم اے ، صوبائی وزیر اعلیٰ اور اعلیٰ حکام سے پر زور مطالبہ کیا ہے چمرکن کف گاؤں میں پیدل پل، رابطے کی سڑک، آبپاشی کی ندی اور پانی کی پائپ لائن فوری بحال کئے جائیں تاکہ یہ لوگ مزید مشکلات کے شکار نہ ہوں کیونکہ پانی کی پائپ لائن سیلاب میں بہہ جانے سے گھروں میں پانی کی سپلائی بند ہے۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ جن لوگوں کے گھروں کو نقصان پہنچا ہے ان کی تلافی بھی کی جائے تاکہ وہ اپنے مکانوں کی جلدی مرمت کرواسکیں۔

Leave a reply