چترال ڈیویلپمنٹ موومنٹ کے دفتر کا ڈپٹی کمشنر نے فیتہ کاٹ کر باقاعدہ افتتاح کیا

چترال(گل حماد فاروقی) چترال میں سڑکوں کی تعمیر کیلئے کام کرنے والی غیر سیاسی اور غیر سرکاری رضاکار تنظیم چترال ڈیویلپمنٹ مومنٹ کے دفتر کاعید الحسین پلازہ میں باقاعدہ افتتاح ہوا۔ڈپٹی کمشنر لوئیر چترال محمد علی نے فیتہ کاٹ کر اس فلاحی تنظیم کے دفترکا باقاعدہ افتتاح کیا۔ بعد میں سی ڈی ایم کے زیر اہتمام ٹاؤن ہال میں ایک تقریب بھی منعقد ہوئی جس کی صدارت الحاج عید الحسین نے کی جبکہ تقریب کے مہمان حصوصی ڈپٹی کمشنر چترال تھے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سی ڈی ایم کے اراکین نے کہا یہ تنظیم ہر قسم کے سیاست، قومیت اور مسلک سے پاک ایک غیر سیاسی تنظیم ہے جس میں سنی، اسماعیلی اور کیلاش تینوں طبقوں کے لوگ موجود ہیں اور ان کا مقصد صرف ایک ہی نعرہ ہے کہ سڑک ہمارا حق ہے۔
مقررین نے کہا کہ کسی بھی ملک کی ترقی کا راز بہترین سڑکوں سے وابستہ ہیں اور سڑکیں حراب ہوں گی تو وہ کبھی بھی آگے نہیں بڑھ سکتے۔اجلاس میں ایک متفقہ قرارداد بھی منظور ہوا۔ اجلاس میں قرارداد کے ذریعے مطالبہ کیا گیا کہ لواری ٹنل سے چترال، چترال سے شندور، آیون، بمبوریت کی سڑکوں پر نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کی طرف سے ایک سال قبل کام شروع ہوا تھا مگر مذکوری تین سڑکوں پر پچھلے پانچ ماہ سے کام بند ہے اس قرارداد کے ذریعے مطالبہ کیا گیا کہ ان سڑکوں پر فوری کام شروع کروایا جائے اور ان سڑکوں کی ضد میں جن لوگوں کی ذاتی زمین آتی ہے ان مالکان کو زمین کی ادایگی کی جائے۔قرارداد کے ذریعے مطالبہ کیا گیا کہ این ایچ اے ان سڑکوں پر ایس او پیز کے مطابق کام کرے اور گرد وغبار کو روکنے اور سڑکوں سے ملبہ ہٹانے کا کام قواعد کے مطابق کرے۔

اجلاس میں ریاست سے مطالبہ کیا گیا کہ چترال سے گرم چشمہ اور درہ پاس سڑک کی پی سی ون کو ایکنیک یعنی ایگزیکٹیو کمیٹی آف دی نیشنل اکنامکس کونسل ECNEC، محکمہ کمیونیکیشن اینڈ ورکس (سی اینڈ ڈبلیو) اور پلاننگ کمیٹی میں ڈیفر یعنی موحر کیا گیا ہے قرارداد کے ذریعے ریاست سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ اس کی پی سی ون کو ایکنیک سے فوری منظور کرواکے ان سڑکوں پر تعمیری کام کا آغاز کیا جائے۔ اور ساتھ ہی جامعہ چترال کے طلباء و طالبات کی مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے چترال یونیورسٹی کی سڑک کو این ایچ اے کے مینٹنس ڈیپارٹمنٹ سے اس سڑک کو بلیک ٹاپ کرکے ان کے مسائل حل کیا جائے۔

قرارداد کے ذریعے مطالبہ کیا گیا کہ دروش، ارندو، شیشی کوہ سڑک پر فوری طور پر کام شروع کرکے انہیں پکا کیا جائے اور ان سڑکوں کو سفر کیلئے محفوظ بنایا جائے یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ وادی کریم آباد اور آرکاری کی سڑکوں پر بھی تعمیر کا کام شروع کروایا جائے۔
اجلاس میں قرارداد کے ذریعے مطالبہ کیا گیا کہ مستوج، یارخون، بروغل روڈ کو محکمہ این ایچ اے کے حوالہ کیا جائے یا سی اینڈ ڈبلیو کے ذریعے اس دفاعی اہمیت کے حامل روڈ کو پکا اور وسیع کیا جائے اور اس کے ساتھ ساتھ بونی، اوویر، ملکہو، تریچ روڈ کو بھی کشادہ کرکے انہیں تعمیر کیا جائے۔قرارداد کے ذریعے بونی سے بوزوند، تورکہو روڈ جو گزشتہ چودہ سالوں سے زیر تعمیر ہے جو 32 کلومیٹر لمبا ہے مگر یہ سڑک ابھی تک پچاس فی صد بھی تعمیر نہیں ہوا ہے انہیں فوری طور پر تعمیر کیا جائے۔
متفقہ قرارداد کے ذریعے چترال کے دونوں اضلاع کے عوام ریاست سے مطالبہ کرتے ہیں کہ چترال کی ترقی سیاحت کو فروغ دینے، تعلیم اور صحت کے سہولتوں سے کما حقہ فائدہ حاصل کرنے اور عوام کی زندگیوں میں بہتری لانے اور چترال میں موجود وسائل سے معاشی فوائد حاصل کرنے کیلئے دونوں اضلاع کی سڑکوں کی حالت کو بہتر کیا جائے اور عوام کے آمد و رفت کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرے۔ قرارداد متفقہ طور پر منظور ہوا۔

اجلاس سے مولوی اسرارالدین الہلال، سی ڈی ایم کے چئیرمین وقاص احمد ایڈوکیٹ،عنایت اللہ سیر،صفدر علی کاش،شیخ عبد اللہ،صوبیدار ریٹایرڈ امیر محمد،انت بیگ کیلاش،عمر رفیع،ساجد اللہ ایڈوکیٹ،ڈپٹی کمشنر چترال اور الحاج عید الحسین نے اظہار حیال کیا جبکہ پختون ولی ایڈوکیٹ نے اسٹیج سیکرٹری کے فرائض انجام دئے۔ اجلاس امیر معاویہ کی دعائیہ کلمات کے ساتھ احتتام پذیر ہوا جس میں کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ اجلاس کے بعد ڈپٹی کمشنر محمد علی کے امامت میں نماز ظہر بھی ڈسٹرکٹ کونسل کے لان میں ادا کی گئی۔

Leave a reply