لوئرچترال،باغی ٹی وی (گل حماد فاروقی)دومون کے علاقے میں رسہ کشی اور سینگور میں فٹ بال ٹورنامنٹ اختتام پذیر،سینیٹر محمد طلحہ محمود نے کھلاڑیوں میں ٹرافی اور نقد انعام تقسیم کیے۔

چترال کے علاقے دومون میں رسہ کشی کا ٹورنامنٹ اختتام پذیر ہوا۔ دومون اے اور دومون بی ٹیم کے درمیان زبردست مقابلہ ہوا۔ رسہ کشی کا مقابلہ دومون کے میدان میں ہوا جہاں شدید سردی کے باوجود کھلاڑیوں کا خون گرم تھا۔ اس کھیل میں ہر ٹیم میں گیارہ کھلاڑی ایک طرف جبکہ ان کے مد مقابل دوسری ٹیم کے گیارہ کھلاڑی دوسری طرف رسے کو کھینچتے ہیں۔ہر ٹیم کا اپنا اپنا کوچ ہوتا ہے جو ہاتھوں میں سرخ جھنڈے لہراتے ہوئے مخصوص آواز نکالتا ہے جس سے کھلاڑیوں کا حوصلہ بلند ہوکر رسےکو مزید زور سے کھینچتے ہیں۔

رسہ کشی کے فائنل میچ میں این اے ون چترال سے قومی اسمبلی کے نامزد امیدوار سینیٹر محمد طلحہ محمود مہمان خصوصی تھے جبکہ ان کے ہمراہ پی کے ٹو سے نامزد امیدوار مفتی فیض محمد مقصود ، قاری جمال ناصر اور جماعت کے دیگر لوگ بھی موجود تھے۔ ٹیم اے نے جارحانہ انداز میں رسےکو کھنیچتے ہوئے ٹیم بی کو شکست دیکر فائنل ٹرافی اپنے نام کرلی۔

اختتامی تقریب کے موقع پر سینیٹر محمد طلحہ نے کھلاڑیوں میں ٹرافی، کپ اور ایک لاکھ روپے نقد انعام بھی تقسیم کیا۔ اس موقع پر کثیر تعداد میں تماشائی بھی موجود تھے۔ اس موقع پر سینیٹر طلحہ محمود نے شرکاء سے اظہار خیال کرتے ہوئے کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کی۔ انہوں نےکہا کہ جن قوموں کے کھیل کے میدان خالی ہوتے ہیں ان کے ہسپتال مریضوں سے بھرے رہتے ہیں۔

انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ چترال کے کھلاڑیوں میں بہت زیادہ ٹیلنٹ موجود ہے مگر ابھی تک ان کے لیے ایک بھی عوامی اسٹیڈیم موجود نہیں ہیں جہاں یہ کھلاڑی اپنے قابلیت میں مزید نکھار پیدا کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر مجھ پر عوام نے اعتماد کرکے مجھے قومی اسمبلی کیلئے حلقہ این اے ون چترال سے منتخب کیا تو میں نہ صرف سرکاری فنڈ یہاں لاوں گا بلکہ محمد طلحہ محمود فاونڈیشن سے بھی کھلاڑیوں کیلیے کٹ، کھیل کا سامان لانے کے ساتھ ساتھ یہاں ہر علاقے میں کھیل کیلیے میدان تعمیر کریں گے تاکہ یہاں کے نوجوان ان میں کھیل کر اپنے مہارت میں مزید اضافہ کرے۔

انہوں نے کہا کہ نوجوان طبقے کو منشیات، بے راہ روی اور دیگر منفی سرگرمیوں سے بچانے کیلیے واحد ذریعہ ان کو کھیل کود اور مثبت سرگرمیوں میں مصروف رکھنا ہے۔ انہوں نے اس ٹورنامنٹ کے آرگنائزر کمیٹی کیلیے ایک لاکھ روپے نقد انعام کا بھِی اعلان کرکے کھلاڑیوں میں ٹرافی تقسیم کیے۔

سینیٹر طلحہ محمود نے رسہ کشی کی کھیل کو نہایت پسند کیا جس میں ہر عمر کے لوگ حصہ لے رہے ہیں اور ان کی بہترین جسمانی ورزش ہوتی ہے۔ خاص کر ٹیم کوچ کے مخصوص آواز جو کھلاڑیوں کا حوصلہ بلند کرکے کوشش کرتے ہیں کہ وہ مد مقابل ٹیم کو شکست دے۔

نارتھ لینڈ فٹ بال اکیڈمی سینگور کے زیر اہتمام فٹ بال کا ایک ٹورنامنٹ منعقد ہوا جس میں کل چوبیس ٹیموں نے حصہ لیا۔ فائنل میچ میں جغور اکیڈمی فٹ بال کلب اور نارتھ لینڈ فٹ بال کلب میں زبردست مقابلہ ہوا۔ اس میچ کا فیصلہ پیلنٹی سے ہوا جس میں نارتھ لینڈ فٹ بال ٹیم نے فائنل ٹرافی اپنے نام کرلی۔ ۔ فٹ بال ٹورنامنٹ پچھلے ایک ہفتے سے جاری تھا جس میں سینگور سے لیکر جغور تک تمام علاقے کے کھلاڑیوں نے حصہ لیا۔

فائنل میچ کے موقع پر سینیٹر طلحمہ محمود مہمان خصوصی تھے جنہوں نے کھلاڑیوں میں ٹرافی اور کپ تقسیم کیے۔ یہاں پر بھی سینیٹر محمد طلحہ محمود نے ایک لاکھ روپے نقد انعام کا اعلان کیا۔ اس موقع پر سینگر اور مضافات سے تعلق رکھنے والے کثیر تعداد میں لوگ بھی موجود تھے ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یہ جان کر بڑی خوشی ہوئی کہ چترال کی ایک بیٹی فٹ بال کی قومی ٹیم کا حصہ ہے اور اس سے پہلے بھی کئی مرد کھلاڑی بھی قومی ٹیم میں اپنے قابلیت کا مظاہرہ کرچکے ہیں۔

اس موقع پر علاقے کے لوگوں نے مطالبہ کیا کہ ان کیلیے ایک کھیل کا میدان تعمیر کیا جایے کیونکہ یہ میدان انہوں نے اپنی مدد آپ کے تحت کرائے پر لیا ہے۔ سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ میرا فاونڈیشن یعنی محمد طلحہ محمود فاونڈیشن تو آپ لوگوں کے ساتھ ہر قسم تعاون کرنے کو تیار ہے مگر جن لوگوں کو آپ نے ماضی میں ووٹ دیکر اسمبلیوں میں بھیجا تھا انہوں نے میرے خلاف انتظامیہ کو شکایت کرکے درخواست دی ہے کہ طلحہ محمود فاونڈیشن کے سینکڑوں ٹرک جو امدادی سامان سے بھرے ہیں وہ چترال کی طرف رواں دواں ہیں ان کو روکا جایے کیونکہ یہ ووٹ کیلیے رشوت کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان ٹرکوں میں حسب معمول غریب، نادار اور بے بس لوگوں کیلیے کھانے پینے کی چیزِیں ہیں جو اس وقت مالی مشکلات سے دوچار ہیں اور میں طلحہ محمود فاونڈیشن کا حصہ بھی نہیں ہوں اس وقت قایم مقام چیرمین مصطفے بن طلحہ کے کہنے پر یہ امدادی سامان چترال کے غریب لوگوں کیلیے لایا جارہا ہے اور یہ فاونڈیشن صرف چترال میں نہیں بلکہ پورے ملک میں اور بیرون ممالک میں بھی کام کرتا ہے مگر اس پر صرف چترال میں پابندی ہے دوسرے جگہوں میں یہ امدادی سرگرمیاں زور و شور سے کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آٹھ فروری تک مجھ پر الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے پابندیاں لگی ہیں ا سکے بعد میں آزاد ہوں اور دل کھول کر چترال کے لوگوں کا مدد کریں گے۔ اس موقع پر انہوں نے عوام پر واضح کیا کہ میں قانونی تقاضے پورے کرتے ہویے انتحابات تک محمد طلحہ محمود فاونڈیشن سے علیحدہ ہوا ہوں جس کا قایم مقام چییرمین مصطفے بن طلحہ کے ہدایت پر دو سو ٹرک امدادی سامان بے بھرے ٹرک منگوایے ہیں مگر میرے مخالف امیدواروں نے انتظامیہ کو درخِواست دی ہے کہ یہ اشیایے خوردونوش رشوت کے طور پر غریب لوگوں کو دی جاتی ہے جس کی وجہ سے وہ سامان لواری ٹنل سے اس پار سڑک پر کھڑے ہیں مگر الیکشن کے ختم ہونے کے بعد رات کو بارہ بج کر ایک منٹ پر میں خود ڈرایئونگ کرتے ہویے ان ٹرکوں کو چترال لاوں گا اور بلا امتیاز تمام غریب لوگوں میں وہ امدادی سامان تقسیم کیا جایے گا۔

اس موقع پر علاقے کے لوگوں نے سینیٹر طلحمہ محمود کے حق میں نعرہ بازی بھی کرلی اور ان کی کامیابی کیلیے دعایں بھی کی۔

Shares: