چترال،باغی ٹی وی(نامہ نگارگل حماد فاروقی)امسال طوفانی بارشوں کے باعث چترال کے مختلف برساتی نالوں میں طغیانی سے بیشترجگہوں پر دریا میں پانی کا راستہ بند کیا تھا جو بڑے پیمانے پر تباہی کا باعث بنا تھا۔ گرم چشمہ سڑک پر ایک خطرناک موڑ ہے جہاں سڑک اور آس پاس کی آبادی کو سیلاب کی تباہ کاریوں سے بچانے کیلئے یہاں حفاطتی دیوار تعمیر کی گئی تھی، مگر شدید سیلاب کی وجہ سے وہ ٹوٹ گئی۔ اسی جگہہ ایک جانب دریا بہتا ہے جبکہ اوپر سے برساتی نالے میں بھی طغیانی آکر تباہی کا باعث بنتی ہے۔ اس نالے میں اونچے درجے کا سیلاب آتا ہے کہ پانی پل تک پہنچ جاتا ہے۔
نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی مینٹیننس سیکشن کی جانب سے اس خطرناک موڑ کے ساتھ برساتی نالے میں ایک حفاظتی دیوار تعمیر ہورہی ہے۔ اور دریا کی جانب جو حفاظتی دیوار سیلاب کی وجہ سے تباہ ہوگئی ہے جب پانی کی سطح کم ہوجائے گی تو اسے بھی دوبارہ تعمیر کیا جائے گا۔
اس حفاظتی دیوار کی تعمیر سے نہ صرف دریا کے کنارے مکانات، زیر کاشت زمین اور دکانوں کی حفاظت ہوگی بلکہ گرم چشمہ کی یہ سڑک بھی تباہی سے بچ جائے گی جو پچاس ہزار کی آبادی کیلئے رابطے کا واحد ذریعہ ہے، اس کے علاوہ اسی سڑک پر یونیورسٹی آف چترال کے سینکڑوں طلباء و طالبات بسوں میں گزرتے ہیں ان کی جانوں کو بھی اب خطرہ نہیں ہوگا۔اس حفاظتی دیوار کی تعمیر پر علاقے کے لوگ نہایت خوش ہیں اور این ایچ اے حکام کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ اسی طرح جامعہ چترال کے طلباء نے بھی اس پر خوشی کا اظہار کیاہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ بونی سڑک کی کشادگی اور تعیر کے وقت ٹھیکدار نے بڑے بڑے پتھر اور سارا ملبہ دریا میں گرایا تھا جس کی وجہ سے دریائے مستوج نے ایک سنگم پر جہاں دو دریا ملتے ہیں دریائے لٹکوہ کا راستہ بند کیا جو سینگور بجلی گھر کی تباہی کا باعث بنا۔ دریائے مستوج کے پانی میں بڑے بڑے پتھر اور ملبہ آکر دریائے لٹکوہ کے سامنے ٹہر گئے اور اسی سنگم پر دریا ئے لٹکوہ کے پانی نے پورے بجلی گھر کوڈبودیا،جو ابھی تک خراب ہی پڑا ہے اور لوگ بجلی سے محروم ہیں۔
مقامی لوگ یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ سڑک کے کنارے دریا ء کی جانب جہاں کمزور جگہ ہو وہاں بھی حفاظتی دیواریں تعمیر کرکے عوام کی جان و مال کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔ واضح رہے کہ چترال ایک سیاحتی ضلع ہے اور یہاں ہر سال ہزاروں کی تعداد میں سیاح آتے ہیں مگر سڑکوں کی خراب حالت کی وجہ سے ان سیاحوں کو اکثر مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔