چترال،باغی ٹی وی (نامہ نگارگل حماد فاروقی)نان کسٹم پیڈ گاڑیوں پر ٹیکس لگانے کیخلاف احتجاج اور ریلی نکالی گئی
چترال میں سول سوسائٹی اور ٹرانسپورٹ یونین کے اراکین نے نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاون اور حکومت کی جانب سے ٹیکس لگانے کی حالیہ اعلان کے خلاف ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ اس ریلی کی قیادت تحریک تحفظ حقوق چترال کے چیرمین پیر مختار نبی اور ٹرانسپورٹ یونین کے سابق صدرمحمد صابر، ڈرائیور یونین کے صدر غلام مرسلین، فضل ناصر اور دیگر رہنماوں نے کی۔
یہ ریلی کڑوپ رشت بازار سے نکل کر اتالیق بازار سے ہوتے ہوئے جغور تک چلی گئی اور واپسی پر دنین روڈ پر آے ہوئے بائی پاس روڈ پر چوک میں جمع ہوئی۔ یہاں سول سوسائٹی کے اراکین کی جانب سے حکومت کے اس ظالمانہ فیصلے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ بھی کیا گیا۔کڑوپ رشت چوک میں ان اراکین نے حکومت کے اس فیصلے کے خلاف باقاعدہ اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا۔
ریلی سے خطاب کرتے ہویے تحریک تحفظ حقوق چترال کے چییرمین پیر مختار نبی نے کہا کہ چترال ایک پسماندہ ضلع ہونے کے ساتھ ساتھ آفت زدہ ضلع بھی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کے لوگ زیادہ تر غریب اور بے روزگار ہیں اور انہیں این سی پی گاڑیوں پر اپنے بچوں کیلیے روزی روٹی کمارہے ہیں جس پر حکومت اب ٹیکس لگارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاہدے کے تحت چترال سو سال تک ٹیکس فری یعنی ٹیکس سے آزاد ضلع ہے جو سابقہ ریاست کے خاتمے کے بعد پاکستان میں مدغم ہوا تھا اور ریاست پاکستان کو اس معاہدے کا پاس رکھنا چاہیے۔
تحریک تحفظ حقوق چترال کے چییرمین نے حکومت سے اپیل کی کہ اس ٹیکس فری زون میں این سی پی گاڑیوں کو رجسٹریشن فیس لیے بغیر رجسٹرڈ کی جائیں اور اس کی سالانہ کے حساب سے کوئی مناسب فیس مقرر کی جائے، جسے یہ غریب ڈرائیور آسانی سے ادا کرسکے۔ان گاڑیوں کو بغیر مشکلات پیدا کیے رجسٹریشن کیلیے چترال کے اندر کوئی حل نکالا جائے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر حکومت اپنی ہٹ دھرمی پر ڈٹی رہی تو ملاکنڈ ڈویژن کے لوگ جو فیصلہ کریں گے چترال کے عوام بھی ان کے شانہ بشانہ کھَڑے ہوں گے۔ این سی پی گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاون رجسٹریشن ٹیکس کے نفاذ کے خلاف اس ریلی میں کثیر تعداد میں گاڑیوں کے مالکان اور ڈرایئوروں نے شرکت کی۔
اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے پیر مختار نبی اور ٹرانسپورٹ یونین کے سابقہ صدر محمد صابر نے حکومت سے اپیل کی کہ چترال کی پسماندگی کو پیش نظر رکھتے ہوئے اسے پچاس سال کیلیے مزید ٹیکس سے استثنے دیا جائے۔ اور چترال کو ٹیکس فری زون کا جو معاہدہ ہواتھا اس میں پچاس سال کیلیے مزید توسیع کیا جائے ۔
انہوں نے کہا کہ چترال میں حالیہ سیلاب کے بعد بڑے پیمانے پر تباہی مچی مگر جن لوگوں کے گھر بار سیلاب میں تباہ ہوئے انہیں ابھی تک اتنا امداد بھی نہیں ملی کہ اپنے تباہ شدہ مکانات کو دوبارہ اسی طرح آباد کرے۔
انہوں نے کہا کہ ہم غریب لوگوں سے ٹیکس لیکر اسے افسر شاہی کی عیاشیوں پر خرچ کرنے سے بہتر ہے کہ ان لوگوں کو ریلیف دیا جائے جو غربت اور بے روزگاری سے تنگ آکر خودکشی کرنے پر مجبور ہیں۔ یہ احتجاجی ریلی اور مظاہرہ پر امن طور پر منتشر ہوا۔