چترال:اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام گورنمنٹ سینٹینل ماڈل ہائی سکول میں تقریب کا انعقاد

تقریب میں 80 سال پرانی یادیں تازہ کرنے کیلئے اسمبلی اور کلاسیں بھی لگائی گئیں

چترال:اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام گورنمنٹ سینٹینل ماڈل ہائی سکول میں تقریب کا انعقادکیا گیا، 80 سال پرانی یادیں تازہ کرنے کیلئے اسمبلی اور کلاسیں بھی لگائی گئیں
چترال،باغی ٹی وی (گل حماد فاروقی کی رپورٹ) گورنمنٹ سینٹینل ماڈل ہائی سکول چترال مِیں پڑھنے والے طلباء پر مبنی تنظیم اولڈ بوائز ایسوسی ایشن چترال ہائی سکول پر مشتمل اس سکول میں پڑھنے والے سابقہ طلباء کی تنظیم نے اپنی پرانی یادیں تازہ کرنے کیلئے اس سکول میں تقریب منعقد کی۔ اس تقریب کا اہتمام الحاج عید الحسین نے کیا تھا جو اسی سکول میں پڑھ چکا ہے۔اس سلسلے مِیں اسی سکول میں پڑھنے والے تمام سابقہ طلباء کو اس تقریب میں شرکت کرنے کیلیے دعوت دی گئی جن میں بعض ڈاکٹر، پروفسیر، فوجی اور سول افسران اور کاروباری حضرات شامل ہیں۔

تقریب کے سلسلے میں سب سے پہلے ان تمام سابقہ طلباء کو سکول کے لان میں اکٹھا کیا گیا جن کی عمریں اب80 سے لیکر 90 سال تک پہنچ چکی ہیں۔ سکول کے گراؤنڈ میں پرچم کشائی کی گی۔ تلاوت کلام پاک کے بعد قومی ترانہ پڑھا گیا اور اس کے بعد اسمبلی بھی کرائی گی جس کی قیادت اسی سکول کے طالب علم اور اسی سکول میں تعینات فزیکل ایجوکیشن ٹیچر فاروق اعظم نے کی۔

اسمبلی برحاست ہونے کے بعد ان تمام طلباء کو کلاس روم میں بٹھایا گیا جس طرح اج سے پچاس، ساٹھ سال پہلے سکول میں طالب علم کی حیثیت سے بیٹھ کر سبق پڑھتے تھے۔ اس دوران الحاج عید الحسین نے استاد کا کردار ادا کرتے ہویئے طلباء کو سبق پڑھایا اور ان سے پرانا سبق بھی یاد کروایا جس میں بعض طلباء کو سبق یاد نہ کرنے پر ان کی سرزنش بھِی کی گئی۔

کلاس کے بعد یہ یہ تمام لوگ سکول کے ہال میں گئے جہاں ایک سادہ تقریب منعقد ہوئی۔ تقریب کی صدارت دروش سے تعلق رکھنے والے اسی سکول کے ایک طالب علم محمد عالم نے کی جو محکمہ خوراک سے ریٹائرڈ ہے جبکہ اس شاہ عجم مہمان خصوصی تھے جواسی سکول سے پڑھ کر محکمہ معدنیات سے بطور ڈائریکٹرریٹائرڈ ہوئے، تقریب سے مختلف لوگوں نے اظہار خیال کرتے ہویئے اس پر نہایت خوشی کا اظہار کیا کہ اسی بہانے ہم سب کلاس فیلو زایک دوسرےکے ساتھ مل بیٹھنے کا موقع ملا اور ایک دوسرے کی خیریت سے آگاہ ہوئے،

اس موقع پر اس تقریب کا اہتمام کرنے والے الحاج عید الحسین نے کہا کہ اس پروگرام کو منعقد کرنے میں اس کا کوئی سیاسی مقصد نہیں ہے بلکہ اس کا مقصد صرف یہ تھا کہ اسی سکول میں پڑھنے والے وہ سابقہ طلباء ایک بار پھر اکٹھے ہوکر اپنی پرانی یادیں تازہ کریں اور اس زمانے کی طرح اسمبلی میں حصہ لیں ، کلاس روم میں سبق پڑھیں اور بعض کمزور شاگرد کو استاد کے ہاتھ سے ڈھنڈے سے بھی سرزنش کی جائے جو اکثر ہمارے زمانے میں استاد اپنے کمزور شاگر کو لاٹھی سے مارتا تھا بعد میں جسمانی سزا پر پابندی لگ گئی۔

انہوں نے کہا کہ اس تقریب کا مقصد اگر ایک طرف تمام پرانے دوستوں کو اکٹھا کرنا تھا تو دوسری جانب اس کا ایک بنیادی مقصد یہ بھی تھا کہ اس سے نوجوان نسل کو ایک پیغام دیا جائے کہ وہ بھی محنت اور لگن سے سبق پڑھیں تاکہ وہ بھی عملی زندگی میں اس طرح کامیاب ہوجائیں جس طرح یہ سابقہ طلباء نے محنت کرکے شوق سے سبق پڑھا اور سکول کے بعد بعض طلباء نے کالج اور یونیورسٹی سے بھی ماسٹر ڈگری لیکر اعلیٰ عہدوں پر تعینات ہوئے۔ ان سابقہ طلباء میں سے کوئی فوج میں تو کوئی سول محکموں میں افسران ہیں اور بعض لوگوں نے کاروبار کو ترجیح دی جہاں وہ کامیاب تاجر ثابت ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ چترال میں کوئی بڑا کارخانہ، انڈسٹری، بڑا کاروبار یا معاش کے دیگر ذرائع بہت کم ہیں اسی لیے ہماری ترقی کا راز صرف اور صرف معیاری تعلیم میں پنہاں ہے۔

اس موقع پر دیگر شرکاء نے بھی اظہارخیال کرتے ہوئے عید الحسین کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے اپنے بل بوتے پر ان تمام طلباء کو اکٹھا کیا اور ان کو ایک دوسرے سے ملنے کا موقع فراہم کرتے ہوئے پرانی یادیں تازہ کرائیں۔ مقررین نے سکول میں لگے ہوئے آنر بورڈ جس میں پوزیشن لینے والے طلباء کے تصاویر لگی ہوئی تھیں ان کو ہٹانے پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ان تصاویر کو دوبارہ لگایا جائے تاکہ ان کو دیکھ کر اج کے طالب علم کو بھی شوق پیدا ہو کہ وہ بھی محنت کرتے ہوئے اپنا نام پیدا کریں اور اسکی تصویر بھی یہاں لگ جائے، جن طلباء نے نمایاں پوزیشن حاصل کی ہیں۔

کچھ مقررین نے اظہار خیال کرتے ہو ئے کہا کہ ان کا تعلق فٹ بال سے تھا اور جب ہم نے آج سے50سال پہلے فٹ بال کا ڈسٹرکٹ کپ جیتا تو چترال سکاوٹس کے دستے نے بھِی ان کو سلامی دی تھی۔

یہ تقریب دعائیہ کلمات کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی جس میں اسی سکول میں سبق پڑھنے والے سابقہ طلباء نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

Comments are closed.