فیس بک کے ذریعے دو بھارتیوں نے چند روپوں کے عوض دیں آئی ایس آئی کو بھارتی فوج کی حساس معلومات، بھارتی میڈیا کا دعویٰ
فیس بک کے ذریعے دو بھارتیوں نے چند روپوں کے عوض دیں آئی ایس آئی کو بھارتی فوج کی حساس معلومات، بھارتی میڈیا کا دعویٰ
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے حساس ادارے آئی ایس آئی کو معلومات فراہم کرنے کے الزام میں بھارت نے 2 افراد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے اور کہا ہے کہ فیس بک کے ذریعے ان دو افراد نے پاکستانی خاتون کے ساتھ دوستی کی اور انتہائی حساس معلومات پاکستانی خفیہ ایجنسی کو دے دیں
بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی راجھستان کے علاقے جے پور میں بھارت کی ملٹری انٹیلی جینس اور پولیس نے 8 جون کو پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے ساتھ رابطے اور حساس معلومات دینے پر بھارت کے محکمہ شہری دفاع کے 2 ملازمین کو گرفتار کیا ہے.
پاکستان کے لئے جاسوسی کے الزام میں بیکانیر اور جھن جھنوں سے دو بھارتی افراد کو گرفتار کیا گیا ہے،ان پر الزام ہے کہ وہ دونوں پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے لئے کام کرتے تھے۔ان دونوں لڑکوں کی گرفتاری کے لئے آرمی، یوپی اے ٹی ایس اور راجستھان پولیس نے مشترکہ طور پر ’ڈیزرٹ چیز‘ نامی آپریشن چلایاتھا۔ اس گرفتاری کی تصدیق راجستھان پولیس انٹیلی جنس کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل امیش مشرا نے کی۔
گرفتار ملزم کا نام ’وکاس‘ اور ’چمن لال‘ہیں۔ وکاس جھن جھنوں کا رہائشی ہے۔وکاس کے والد سابق بھارتی فوجی ہیں،پولیس اہلکار کو اطلاع ملی تھی کہ وہ بیکانیر سے پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کوبھارتی فوج سے متعلق اہم اور خفیہ اطلاعات پہنچاتا ہے۔ تفتیش میں انکشاف ہوا کہ اس نے اب تک بھارتی فوج کے آرڈر آف بیٹل، کمپوزیشن،آرڈر آف ملٹری فائٹنگ فارمیشن، گولہ بارود کی تصاویر اور اس سے متعلق انتہائی خفیہ معلومات پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی تک پہنچا دی ہیں۔
بھارتی آرمی کے مہاجن فیلڈ فائرنگ رینج میں واٹر ٹینکر سپلائی کرنے والے چمن لال سے وکاس اطلاعات حاصل کرتا تھا، چمن لال پانی کی فراہمی کے بہانے رینج کی تصاویر کھینچتا تھا۔ جس کی وجہ سے اس پر کسی کو شک نہ ہو، ا س کے لیے وکاس اپنے بھائی ہیمنت کے اکاؤنٹ میں پاکستان سے رقم منگواتا تھا۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی نے اس کے لئے 75 ہزار روپے بھجوائے تھے۔ اس نے یہ رقم اپنے بھائی ہیمنت کے اکاؤنٹ سے منگوائی، پولیس نے ہیمنت کو بھی گرفتار کرلیا ہے۔
اگست 2019 میں، لکھنؤ کی ملٹری انٹلیجنس ٹیم کو گنگا نگر کے قریب ایک جاسوسی ایجنٹ کے بارے میں اطلاع ملی تھی۔ ملزم کی شناخت وکاس کمار کے نام سے ہوئی۔ اس کی ڈیوٹی گنگا نگر کے قریب آرمی کے ایک گولہ بارود ڈپو کے قریب تھی اے ٹی ایس کو جنوری 2020 میں اس کے بارے میں بتایا گیا تھا۔ اس کے بعد بھارتی فوج کی انٹیلی جنس وکاس کی سرگرمیوں پر مسلسل نظر رکھ رہی تھی
بھارتی میڈیا کے مطابق گزشتہ مہینے آرمی انٹیلی جنس نے اس کے بارے میں راجستھان پولیس کو آگاہ کیا گیا تھا۔وکاس نے اعتراف کیا کہ پچھلے سال مارچ میں اس نے فیس بک پر انوشکا چوپڑا نامی اکاؤنٹ سے دوستی کی درخواست موصول ہوئی تھی۔ دوستی کے بعد دونوں نے ایک دوسرے کو اپنے واٹس ایپ نمبر دے دیئے۔ دونوں نے چیٹنگ اور ویڈیو کال شروع کردی۔
عورت نے اسے بتایا کہ وہ کینٹین اسٹور ڈیپارٹمنٹ (سی ایس ڈی) ممبئی میں ہیڈ کوارٹر میں کام کر تی ہے۔ اس کے بعد وہ واٹس ایپ کے متعدد گروپوں میں شامل ہوگیا۔ وہ انوشکا چوپڑا پہلے ہی اس میں شامل تھی۔ اسی دوران اس خاتون نے وکاس کو اپنے باس امیت کمار سنگھ (ہینڈلر) سے ملوایا۔ وہ ہینڈلر ہندوستانی واٹس ایپ نمبرکا استعمال کرتا تھا۔ ہینڈلر نے رقم کو بدلے میں فوج کی خفیہ اطلاعات حاصل کرنے کیلئے وکاس کو آمادہ کیا اور وکاس نے تھوڑی سی رقم کیلئے بھارتی فوج کی حساس معلومات بھاری کی خفیہ ایجنسی کو دے دیں
وکاس نے ہینڈلر کوزیادہ تروہ اطلاعات اور تصاویر فراہم کیں، جنہیں چمن لال کے توسط سے حاصل کیا گیا تھا