کرسمس مبارکباد کی شرعی حیثیت از قلم غنی محمود قصوری

0
43

کرسمس مبارکباد کی شرعی حیثیت

از قلم غنی محمود قصوری

یہ دنیا ایک گلوبل ویلج بن چکی ہے جس کے اگر مثبت نتائج نکلے ہیں تو منفی بھی بہت ہیں
ہر علاقے کا رہن سہن ،رسم و رواج ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں مگر اس گلوبلائزیشن کے باعث اب ہم ایک دوسرے کے رسم و رواج کو اپنانے لگے ہیں
ان رسم رواج کے اپنانے کی بات اگر دنیاوی لحاظ تک ہو تو بات اور ہے ہم انجانے میں مذہبی رسم و رواج کو اپنانے میں بھی تحقیق نہیں کرتے کہ آیا اس سے ہمارے دین اسلام کو کوئی فرق تو نا پڑے گا
آج ہمارے اندر کفار کی مشابہت بہت زیادہ آ گئی ہے ہم ان کے کئی تہوار تک منانے سے باز نہیں آتے جن میں سے ایک کرسمس ڈے بھی ہے
اب چونکہ دسمبر کا اختتام ہونے والا ہے اور 25 دسمبر قریب ہے جس کے باعث پوری دنیا میں کرسمس ڈے کی تیاریاں عروج پر ہیں ان کی دیکھا دیکھی ہمارے مسلمان بھی اس دن کو منانے میں پیش پیش ہیں حالانکہ وہ شاید نہیں جانتے یہ کرسمس ڈے عیسائیوں کی عید کا دن ہے جسے بڑا دن بھی کہا جاتا ہے اور اسی دن عیسیٰ علیہ السلام کا برٹھ ڈے بھی منایا جاتا ہے مذید اگر تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ صدیوں قبل آفتاب پرستوں یعنی سورج کے پچاریوں کا مذہبی تہوار بھی یہی 25 دسمبر تھا
اس دن کو منا کر اور اس دن کی مبارکباد دے کر ہم ان کفار کو راضی تو کرلینگے مگر ہم انجانے میں قرآن کا انکار کر دینگے کیونکہ عیسائیوں کا عقیدہ ہے کہ اس دن اللہ تعالی نے معاذاللہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو جنا اور عیسیٰ علیہ السلام اللہ کے بیٹے ہیں جبکہ قرآن مجید کی سورہ اخلاص میں اس کرسمس کا رد کرتے ہوئے اللہ تعالی فرماتے ہیں
قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ
کہو کہ وہ (ذات پاک جس کا نام) الله (ہے) ایک ہے
اللَّهُ الصَّمَدُ
معبود برحق ہے جو بے نیاز ہے

لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ
نہ کسی کا باپ ہے اور نہ کسی کا بیٹا

وَلَمْ يَكُن لَّهُ كُفُوًا أَحَدٌ
اور کوئی اس کا ہمسر نہیں
اس آیت میں اللہ تعالی نے اس دن کا سخت رد فرمایا ہے تاکہ مسلمان اس دن سے دور رہیں مذید اللہ تعالی کافروں سے زیادہ میل جول نا بڑھانے پر زور دیتے ہوئے فرماتے ہیں

اے ایمان والو! تم یہود ونصاریٰ کو دوست نا بناؤ یہ تو آپس میں ہی ایک دوسرے کے دوست ہیں،تم میں سے جو بھی ان میں سے کسی کے ساتھ دوستی کرے گا وہ بلاشبہ انہی میں سے ہوگا
آللہ تعالیٰ ظالموں کو ہرگز راہ راست نہیں دکھاتا۔۔ المائدہ 51
اس آیت میں اللہ تعالی نے واضع فرما دیا کہ کافروں سے دوستیاں نا لگاؤ کیونکہ یہ مسلمانوں کے دوست ہرگز نہیں ہوتے بلکہ یہ اپنے جیسے دیگر کافروں کے دوست ہیں اور جو پھر بھی اللہ رب العزت کی بات کا انکار کرکے ان کے ساتھ دوستانہ لگائے گا وہ انہی میں سے ہوگا کیونکہ اللہ ظالموں کو ہدایت یاب نہیں کرتا ہاں مگر جس قدر اسلام نے ان کے ساتھ تعلقات رکھنے کی اجازت دی ہے وہ رکھے جاسکتے ہیں مثلآ ان کے ساتھ کاروبار کرنا ان سے چیزوں کا لین دین کرنا وغیرہ مگر اس کے برعکس ان کو راضی کرنے کی خاطر ان کو ان کے تہواروں کی مبارک دینا اور ان کے تہواروں کو منانا قطعاً ناجائز اور حرام کام ہے اور ایسے لوگوں کے بارے نبی ذیشان جناب محمد کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی فرماتے ہیں
جو شخص جس قوم کی مشابہت اختیار کرے گا وہ انہی میں سے ہوگا ۔سنن ابوداؤد
یعنی جو کسی قوم کی سی سیرت و صورت بنائے گا وہ انہی میں سے کہلائے گا یعنی اگر کوئی مسلمانوں کے تہوار و روایات اپنائے گا تو وہ مسلمان کہلائے گا اگر کوئی عیسائیوں یہودیوں کے رسم و رواج اپنائے گا تو وہ اسی قوم کا فرد کہلائے گا اور روز قیامت انہی کیساتھ اٹھایا جائے گا
اللہ تعالی ہم سب کو کفار کے شر سے بچ کر زندگیاں گزارنے کی توفیق عطا فرمائے اور قرآن و حدیث پر عمل کرکے سچا مسلمان بننے کی توفیق عطا فرمائے تاکہ روز قیامت ہم امت محمدیہ کیساتھ اٹھائے جائیں

Leave a reply