سگریٹ پر ٹیکس لگے گا تو غریب کی پہنچ سے دور ہو گا
تحریر: عبدالمحسن
تمباکو نوشی ایک ایسا ناسور ہے جو نہ صرف ہمارے جسم کو اندر سے کھوکھلا کرتا ہے بلکہ ہمارے معاشرے کو بھی آہستہ آہستہ تباہی کے دہانے پر لے جا رہا ہے۔ میرے ایک جاننے والے کا قصہ یاد آتا ہے، جو ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتا تھا۔ اُس نے پہلی سگریٹ محض چودہ سال کی عمر میں آزمائی، جب وہ صرف تجسس اور دوستوں کی صحبت میں آیا تھا۔ ابتدا میں تو سب کچھ معمولی لگتا رہا، مگر دیکھتے ہی دیکھتے یہ عادت اس کی زندگی کا حصہ بن گئی۔ نو سال مسلسل تمباکو نوشی کے بعد اسے پھیپھڑوں کا کینسر ہوگیا۔
بیماری کا پتہ چلتے ہی اس کے والدین کے پاؤں تلے زمین نکل گئی۔ نہ صرف وہ جسمانی اذیت میں مبتلا ہو گیا بلکہ مالی بوجھ بھی اس کے غریب والدین کے لیے ناقابل برداشت بن گیا۔ chemotherapy، دوائیں، ہسپتال کے بلز، اور ہر لمحہ زندگی کی امید قائم رکھنے کی کوشش… سب کچھ اُن کے خوابوں، جمع پونجی، حتیٰ کہ گھر کے برتنوں تک کو نگل گیا۔ وہ نوجوان جو کبھی والدین کے لیے سہارا بننے والا تھا، آج اُن کے آنسوؤں کا سبب بن چکا تھا۔ آخرکار ڈیڑھ سال کی تکلیف اور بے بسی کے بعد وہ دم توڑ گیا، مگر اپنے پیچھے درد، پچھتاوا اور ایک سبق چھوڑ گیا کہ سگریٹ کی ایک عادت کس طرح زندگی برباد کر سکتی ہے۔
میرے خیال میں، اگر سگریٹ مہنگی ہو جائے تو یہ ایک مؤثر قدم ہوگا۔ صرف یہ لکھ دینا کہ "تمباکو نوشی صحت کے لیے مضر ہے” کافی نہیں۔ ہر سگریٹ کے پیکٹ پر "یہ پھیپھڑوں کے کینسر کا باعث بنتی ہے” لکھا ضرور جاتا ہے، مگر اس تحریر کا اثر تب تک محدود رہتا ہے جب تک اس کے پیچھے عملی اقدامات نہ ہوں۔ یہ تحریریں لوگوں کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کے لیے تو ہیں، لیکن ان کی عادت کو بدلنے کے لیے کمزور ثابت ہوتی ہیں۔
ہمیں صرف تنبیہ کرنے سے آگے بڑھ کر تمباکو کے استعمال کو روکنے کے لیے مضبوط اور عملی فیصلے لینے ہوں گے۔ اگر مکمل طور پر تمباکو پر پابندی ممکن نہیں، تو کم از کم اتنا ضرور کیا جا سکتا ہے کہ اس کی قیمت میں اضافہ کر کے عوام، خاص طور پر نوجوان نسل، کو اس کی طرف مائل ہونے سے روکا جائے۔ قیمت میں اضافہ ایک آپشن کے طور پر سامنے آتا ہے کیونکہ جب چیز مہنگی ہو جاتی ہے تو لوگ خود بخود اس سے دور ہونے لگتے ہیں، خاص طور پر وہ لوگ جن کی آمدنی محدود ہوتی ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ قیمت بڑھانے سے تمباکو نوشی کو مکمل طور پر روکنا ممکن نہیں، لیکن اس کے استعمال میں نمایاں کمی ضرور آ سکتی ہے۔