سگریٹ پہلے کے پی کے میں ،اب فیکٹریاں آزاد کشمیرمنتقل،انکشاف
اسلام آباد (محمد اویس) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے پنجاب ایکسائز کو شراب کی برآمد پر ٹیکس کامعاملہ جلد ازجلد حل کرنے کی ہدایت کردی،چیئرمین کمیٹی نے کورم کے بغیر ہی اجلاس شروع اور مکمل کردیا،
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیرصدارت ہوا ۔اجلاس میں وزیرمملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک سپیشل سیکرٹری خزانہ چیئرمین ایف بی آر،ودیگر حکام نے شرکت کی ۔اجلاس میں سینیٹر فیصل واوڈا، 45منٹ بعد سینیٹر شیری رحمان کمیٹی میں آئیں ۔چیئرمین کمیٹی کورم کے بغیر ہی اجلاس چلاتے رہے ۔منظور کاکڑ کی عدم شرکت کی وجہ سے ان کا ایجنڈا موخر کردیا گیا ،سینیٹر محسن عزیز کے بیرون ملک ہونے کی وجہ سے ان کا ایجنڈا موخر کردیا گیا ، الائیڈ بینک کے حوالے سے ایجنڈے پر درخواست گزار نے کہاکہ الائیڈ بینک نے معائدہ کیا تھا کہ ہم آپ کو 6فیصد انٹرسٹ دیں گے جو نہیں دی گئی۔الائیڈ بینک کے حکام نے کہاکہ 49سال پرانہ کیس ہے اس معاملے پر عدالت کے باہر سیٹیل ہوگیا تھا لاہور ہائی کورٹ میں عدالت ان کی اپیل مسترد ہوچکی ہے ۔ درخواست گزار نے کہاکہ گارنٹی کے پیسے واپس نہیں دیئے ہیں ۔ ہمارے پیسے ڈالر میں لیئے ہیں وہ ہمیں ادا کیے جائے ۔ انہوں نے کہاکہ ہم آپ کو روپے میں پیسے دیں گے ڈالر میں نہیں دیں گے ۔ سینیٹر فیصل واوڈا نے کہاکہ صارف کو ہراساں کرنے پر بینک کے خلاف ایف آئی آر درج ہونی چاہیے ۔ حکام سٹیٹ بینک نے کہاکہ یہ معاملہ عدالت میں ہی حل ہونا ہے ۔چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ بینکوں کے حوالے سے مسائل پر جب کئی سے ریلیف نہیں ملتا تو لوگ کمیٹی میں آتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ دونوں پارٹیاں مل کر مسئلے کا حل کریں ۔قائمہ کمیٹی نے 4ہفتوں میں سٹیٹ بینک سے معاملے پر رپورٹ طلب کرلی۔
صوبوں کی طرف سے برآمدات پر ٹیکس کے معاملے پر پنجاب حکومت کی طرف سے کوئی پیش نہیں ہوا۔ کمیٹی نے معاملہ موخر کردیا ۔ بعد میں درخواست گزار اور پنجاب حکومت کے حکام کمیٹی میں آئے ۔ ڈی جی ایکسائز پنچاب فرخ خان نے کہاکہ ہم نے کوئی ٹیکس برآمدات پر نہیں لگایا ہے ۔درخواست گزار مری بروری نے کہاکہ ہمیں شراب پنجاب ایکسائز برآمد کرنے نہیں دے رہاہے ۔ ہم پاکستان کی ضرورت پوری کررہے ہیں۔ ہم اس سے ملک کے لیے ریونیو کمانا چاہتے ہیں.کمیٹی نے پنجاب کے حکام کو ہدایت کی کہ اس معاملے کو جلد ازجلد حل کیا جائے ۔
ایف بی آر کی ٹریک اینٍڈ ٹریس معاملہ زیر بحث آیا۔وزیر مملکت نے کہاکہ یہ سسٹم ٹوبیکو پر مکمل فعال ہے چینی پر بھی سو فیصد لاگو ہوگیا ہے ۔چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ اس کا مقصد تھا کہ ریونیو میں اضافہ ہو ریونیو میں اضافہ نہیں ہواہے ۔ چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کو بتایا کہ پروڈکشن مانیٹرنگ شروع ہوگئی ہے سیمنٹ میں ایشو ہے سیمنٹ کی مکمل لائن پر یہ لوگو نہیں ہوا ۔ ڈیجیٹل انوائسنگ کا معاملہ ہے ۔ اس معاملے کی سرٹیفکیٹشن کی طرف جائیں گے لائسنس کی طرف نہیں جائیں گے ۔ ٹریک اینڈ ٹریس کا معائدہ 2021میں ہوا تھا ۔سگریٹ کی پروڈکشن چپ کر ہوتی ہے مگر فروخت سرے عام ہوتا ہے ۔ قانونی سگریٹ 42فیصد ہے جبکہ باقی سب سمگل سگریٹ ہے ۔ سگریٹ پہلے کے پی کے میں تھے اب انہوں نے اپنی فیکٹریاں آزاد کشمیر میں منتقل کردی ہیں۔ سگریٹ پر ٹیکس زیادہ ہے جس کی وجہ سے قانونی سگریٹ اور غیرقانونی سگریٹ کی قیمت میں بہت زیادہ فرق ہے ۔جس کی وجہ سے اس کو روکنا بہت مشکل ہے ۔صوبہ کے پی کے بھی سیگریٹ کی غیرقانونی آمدورفت پر وفاق کے ساتھ کام کر رہی ہے
بجٹ میں تمباکو پر ٹیکس بڑھایا جاتا تو معیشت بہتر ہوتی، شارق خان
تمباکو پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح میں 30 فیصد اضافہ کیا جائے، ملک عمران
حکومت بچوں کو سگریٹ نوشی سے بچانے کیلئے ٹھوس اقدامات کرے، شارق خان
تمباکو جیسی مصنوعات صحت کی خرابی اور پیداواری نقصان کا سبب بنتی ہیں
تمباکو سے پاک پاکستان، آئیے،سگریٹ نوشی ترک کریں
تمباکو نشہ نہیں موت کی گولی، بس میں ہوتا تو پابندی لگا دیتا، مرتضیٰ سولنگی
ماہرین صحت اور سماجی کارکنوں کا ماڈرن تمباکو مصنوعات پر پابندی کا مطالبہ