سگریٹ پرٹیکس لگائیں ،نسلوں کو بچائیں ،تحریر:ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی

اس وقت لکھنے کیلئے بہت زیادہ موضوع موجود ہیں اگرعالمی منظرنامہ پر نگاہ ڈالیں تو سب سے پہلے روس یوکرین جنگ سامنے آجاتی ہے ،اس پس منظرمیں نیٹوممالک ،یورپ اور امریکہ کی طرف سے روس پر عائدکی گئی پابندیاں تودوسری طرف پاکستان کے موجودہ حالات پرنظردوڑائیں توپل پل بدلتی سیاسی صورتحال نہایت پریشان کن ہے۔ ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ معاملات ہاتھ سے نکلتے جا رہے ہیں، اپوزیشن نے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتمادپیش کردی ہے اورپاکستان کے سب سے بڑے صوبہ پنجاب میں حکمران جماعت میں وزیراعلیٰ عثمان بزدارکیخلاف بغاوت سامنے آچکی ہے،حکومت اور اپوزیشن کے درمیان معاملات سلجھنے کے بجائے الجھتے جا رہے ہیں۔ روز بروز تلخیوں میں اضافہ ہورہا ہے۔ حکومتی وزرا اور مشیران جلتی پر تیل ڈالنے کا کام کر رہے ہیںاور ساتھ میں وزیر اعظم عمران خان خود ان حالات میں جس طرح کی زبان استعمال کررہے ہیںاس طرح کے رویہ سے معاملات سدھرنے کی بجائے مزیدالجھتے جارہے ہیں ۔ان حالات وواقعات کوپس پشت ڈالتے ہوئے اپنے اصل موضوع کی طرف آتے ہیں پاکستا ن میں ہر چیزپر اتنابے رحمانہ ٹیکس لگاہواہے کہ اس ٹیکس کی وجہ سے ہونے والی مہنگائی نے عوام سے جینے کاحق بھی چھین لیاہے جبکہ ترقی یافتہ ممالک میں امیروں پر بلند شرح سے ٹیکس نافذ کیے جاتے ہیں تاکہ محروم طبقات کو سماجی خدمات مہیا کی جاسکیں۔ اس کے برعکس پاکستان میں انتہائی جابرانہ ٹیکس نظام نافذ ہے۔ جس میں غربا پر دھڑا دھڑ بالواسطہ ٹیکسوں کا بوجھ لاد دیا جاتا ہے اور اشرافیہ کے طاقتور طبقوں کو ٹیکس چھوٹوں، رعائتوں اور ری بیٹس (Rebates) سے نوازا جاتا ہے۔دنیابھرایک ایسی چیزبھی ہے جس پربہت زیادہ ٹیکس لگایاجاتاہے لیکن پاکستان کی حکومتیں ایسی فراخدل واقع ہوئی ہیں کہ اس چیزپرٹیکس بڑھانے کے بارے میںکبھی سوچابھی نہیں ہے وہ چیزہے "سگریٹ”جس پر حکومت ٹیکس لگانے سے ڈرتی ہے۔ پاکستان میں سگریٹ کی مارکیٹ پرصرف دوکمپنیوں کی اجارہ داری قائم ہے جو 98 فیصدسگریٹ کی مارکیٹ کو کنٹرول کرتی ہیںان میں سے ایک برطانیہ کی لیکسن ٹوبیکو ذیلی کمپنی پاکستان ٹوبیکو کمپنی اورامریکن ٹوبیکو اینڈ فلپ مورس پاکستان لمیٹڈہیںان کے علاوہ بہت کم پاکستانی سگریٹ کی تیاری سے وابستہ ہیں۔حکومتی اشرافیہ ان کمپنیوں سے مفادات حاصل کرنے کیلئے سگریٹ پربھاری ٹیکس عائدکرنے میں بڑی رکاوٹ ہیں۔

ایک تحقیق (Research) کے مطابق سگریٹ پینے والے دنیا کی کل آبادی کا 33فیصد سے زائد ہیں۔ سگریٹ نوشی (Smoking) نہ صرف مختلف بیماریوں کاسبب بنتی ہے بلکہ اس کی وجہ سے ہر سال لاکھوں افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ ان مرنے والوں میں بعض وہ ہوتے ہیں جو خود تو سگریٹ نہیں پیتے لیکن پینے والوں کے پاس بیٹھتے اور ان کے ماحول میں رہتے ہیں اس وجہ سے ان پر بھی دھوئیں کا اثر پڑتاہے۔ سگریٹ نوشی کی عادت کیوں پڑتی ہے؟ ایک تحقیق کے مطابق سگریٹ کے دھوئیں میں ایک ایسا جز ہوتا ہے جس کی وجہ سے دماغ میں پیدا ہونے والا انزائم مونوامائین آکسیڈیز بی ( Monoamine Oxidase B ) تباہ ہو جاتا ہے۔ یہ انزائم ڈوپامین (Dopamine) نامی کیمیائی مادے کے اثرات کو زائل کرنے کا کام دیتا ہے جبکہ ڈوپامین لذت کی خواہش بڑھانے والا مادہ ہے۔ گویا مونوامائین آکسیڈیز بی خواہشات کے دروازے پر چوکیدار کا فریضہ انجام دیتا ہے۔ سگریٹ نوشوں(Smokers) میں اس کی مقدار ڈوپامین کی مقدار کے تناسب سے بہت کم ہو جاتی ہے اس لئے ڈوپامین کی زیادتی بار بار انہیں حصولِ لذت کی خواہش میں مزید سگریٹ نوشی پر اکساتی رہتی ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ ورلڈہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق سگریٹ نوشی تیزی سے دنیا میں انسانی اموات کی وجہ بنتی جا رہی ہے اور اس کی وجہ سے ہر سال دنیا میں تقریبا چون لاکھ افراد ہلاک ہو جاتے ہیں جبکہ اس کا تدارک ممکن ہے۔ورلڈہیلتھ آرگنائزیشن کے ماہرین کا ماننا ہے کہ سگریٹ نوشی اس وقت دنیا کی واحد وجہ ہلاکت ہے جس کا باآسانی تدارک کیا جا سکتا ہے۔ورلڈہیلتھ آرگنائزیشن کے مطاق ترقی یافتہ ممالک میں سگریٹ نوشی کی شرح میں پچھلی چند دہائیوں سے کمی دیکھنے میں آئی ہے جبکہ اس کے برعکس ترقی پزیر ممالک خاص طورپرپاکستان میں سگریٹ نوشی کی شرح میں بے پناہ اضافہ بھی ہوا ہے۔ سگریٹ نوشی کے مضر اثرات سے لوگوں کو آگاہی کی ضرورت ہے، عوام میں سگریٹ نوشی کے مضر اثرات کے بارے میں شعور اجاگرکیاجاناچاہئے ۔حیرت انگیز بات تویہ ہے کہ سگریٹ نوشی کے خلاف تمام ترحکومتی اقدامات اور مہمات کے باوجود پاکستان میں سگریٹ نوشوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہاہے۔ پاکستان میں ہر سال تقریبا ایک لاکھ سے زائد افراد سگریٹ نوشی سے پیدا ہونے والی بیماریوں میں مبتلا ہو کرمرجاتے جاتے ہیں۔ جن میں منہ، حلق، سانس کی نالی اور پھیپھڑوں کا کینسر شامل ہیں۔ماہرین صحت نے تنبیہ کی ہے کہ ایسے لاکھوں افراد جو سگریٹ نوشی کی عادت میں مبتلا ہیں وہ اپنی بینائی کو بھی دائوپرلگائے ہوئے ہیں۔ایک تحقیق کے مطابق ملک بھر کی تقریبا 32 فیصد بالغ مردسگریٹ نوشی کرتے ہیں جبکہ سگریٹ نوش بالغ خواتین آبادی کا کل آٹھ فیصد ہیں۔ اس بات کوسب جانتے ہیں کہ تمباکو نوشی مضر صحت ہے اور کورونا جیسی صورت حال میں اس کا استعمال زیادہ جان لیوا ثابت ہوا ہے۔ گذشتہ دو برس میں عالمی وبا کورونا وائرس کا شکار ہونے کے خوف سے دنیامیں لاکھوں افراد نے سگریٹ نوشی چھوڑ دی ، جبکہ پاکستان میں کرونا وائرس کی لہر کے دوران سگریٹ کی پیداوارفروخت اور اسٹاک میں 9.4 فیصد اور صوبہ پنجاب میں 19.2 فیصد اضافہ ہوا ہے۔پاکستان میں نوجوانوں کی ایک بڑی تعدادسگریٹ نوشی کے عادی ہے،تمباکو نوشی کی حوصلہ شکنی کرنے کیلئے حکومت نے سگریٹ کے اشتہاروں پر پابندی، سگریٹ کے پیکٹ پر انتباہ اور ٹیکسوں میں اضافہ وغیرہ ۔

2003میں سگریٹ پر ٹیکسوں اور اشتہارات کے حوالے سے اہم قانون سازی ہوئی اور سگریٹ کے 2 درجے بناتے ہوئے اس پر 70 فیصد تک ٹیکس عائد کردیا گیا۔واضح رہے کہ مالی سال 21-2020 کے بجٹ کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ تمباکو کی خریداری پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 10فیصد پر برقرار رکھی جائے گی جبکہ مالی سال 19-2018 میں یہ ڈیوٹی 500 روپے فی کلو گرام کردی گئی تھی۔ یہ ڈیوٹی سگریٹ کمپنیاں تمباکو کی خریداری کے وقت ادا کرتی تھیں اور سگریٹ کی فروخت کے وقت عائد ٹیکس میں سے منہا کردیتی تھیں، یوں سگریٹ کے خام مال تمباکو کو خریداری کی سطح پر مہنگا کرنے کی پالیسی جو گذشتہ حکومت نے اپنائی تھی موجودہ حکومت نے اس کو تقریبا ختم کردیا ہے جس سے غیر قانونی سگریٹ کی حوصلہ افزائی ہورہی ہے۔ موجوہ نظام میں غیر قانونی سگریٹ کی سستے داموں پر فروخت تمباکو نوشی کی حوصلہ شکنی کرنے میں ناکام نظر آتی ہے۔

اگرباقی دنیاسے سگریٹ کی قیمتوں کاتقابلی جائزہ لیاجائے تودنیامیں سب سے مہنگے سگریٹ سری لنکامیں ہیں جہاں سگریٹ کی ایک ڈبی کی قیمت نوڈالرکے قریب ہے اورپاکستان میں سگریٹ اتناسستاہے کہ ایک ڈبی کی قیمت ایک ڈالرسے بھی کم ہے ،قیمت کم ہونے کی وجہ ایکسائزٹیکس کاکم ہونایا صحیح لاگونہ ہوناہے اورسگریٹ کی غیرقانونی سمگلنگ کانہ رکنے سلسلہ بھی اس میں شامل ہے ۔اب وزیراعظم پاکستان عمران کوچاہئے کہ تمباکونوشی کے معاملے کوسنجیدہ لیکرسگریٹ پر بھاری ایکسائزٹیکسز لگاکرٹیکس وصولی پرعملدآمدکرائیں،ٹیکس بڑھنے سے سگریٹ کی قیمت بڑھ جائے گی تو اس کے استعمال میں کمی ممکن ہو گی اورسگریٹ نوشی کی وجہ سے موت کے منہ میں جانے والی ہماری نوجوان نسل بھی ہلاکت سے بچ جائے گی،اس لئے ہم وزیراعظم پاکستان جناب عمران خان سے گذارش کرتے ہیں کہ تمباکواوراس کی تمام پروڈکٹس خاص طورسگریٹ پرٹیکس بڑھائیں اورنوجوان نسل کوموت کے منہ میں جانے سے بچاکرپاکستان کاآنے والاکل محفوظ بنائیں۔

حکومت کے اس اقدام سے سالانہ اضافی ریونیوکے علاوہ بیماریوں پرخرچ ہونے والے اربوں روپے کی بچت بھی ہو سکے گی ۔وزارت صحت کو بھی سگریٹ کی ڈبی پر خبردار!تمباکو نوشی مضر صحت ہے، اس کا انجام منہ کا کینسر ہے۔ سے آگے بڑھ کر سوچنا ہو گا اور ذمہ داری نبھانا ہو گی اورقوم کے مستقبل کے معماروں کوبچاناہوگا۔

Leave a reply