جسٹس منصور علی شاہ کا خط حق بجانب ہے، چیف جسٹس کا رویہ نامناسب ہے: حامد خان
ماہر قانون اور سینیٹر حامد خان نے کہا ہے کہ جسٹس منصور علی شاہ کی جانب سے ججز کمیٹی کو لکھا گیا خط مکمل طور پر حق بجانب ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کے پاس فیصلوں کو نظرانداز کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے اور موجودہ چیف جسٹس جسٹس سجاد علی شاہ جیسا کردار ادا کر رہے ہیں۔حامد خان نے کہا کہ چیف جسٹس کا رویہ مناسب نہیں ہے اور عدالت ایک "ون مین شو” نہیں ہوتی، بلکہ تمام ججز کو ساتھ لے کر چلنا ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چیف جسٹس خود اپنے وضع کردہ اصولوں کی خلاف ورزی کر رہے ہیں اور جسٹس منصور علی شاہ کا خط مکمل طور پر درست ہے۔ حامد خان نے کہا کہ چیف جسٹس کو اپنے آخری مہینے میں اہم مقدمات کی سماعت نہیں کرنی چاہیے۔
حامد خان نے حکومت اور آئینی ترامیم پر بھی سخت تنقید کی، کہا کہ حکومت کی بدنیتی آئینی ترمیم کے حوالے سے واضح تھی اور وفاقی وزیر قانون کے پاس ترمیم کا ڈرافٹ تک موجود نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایسی ترمیم کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ ماہر قانون نے الیکشن کمیشن کی کارکردگی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن مسلسل غلط فیصلے کر رہا ہے اور موجودہ حکومت اور الیکشن کمیشن ایک ہی پیج پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل کرنا چاہیے اور نظرثانی اپیل دائر کرنے سے فیصلے پر عمل درآمد نہیں رک سکتا۔ حامد خان کا کہنا تھا کہ وزراء کھلم کھلا آئین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں اور حکومت نے آئین کا حلیہ بگاڑ دیا ہے۔