اسلام آ باد: سینیٹ اور قومی اسمبلی نے26ویں آئینی تر میم کے بل کی منظوری سے پارلیمانی تاریخ کاا یک نیا باب رقم ہوا ہے تاہم 26 ویں آئینی ترمیم کے تحت اب چیف جسٹس پاکستان کا انتخاب3 سینئر ججز میں سے کیا جائے گا۔

باغی ٹی وی : گزشتہ روز سینیٹ سے منظوری کے بعد قومی اسمبلی میں بھی 26ویں آئینی ترامیم کی تمام 27 شقیں منظور کرلی گئی ہیں، حکومت دونوں ایوانوں میں دو تہائی اکثریت ثابت کرنے میں کامیاب رہی ، مسودہ صدر مملکت کو بھجوا دیا گیا ہے، صدر آصف زرداری کے مسودہ پر دستخط کے ساتھ ہی چھبیسویں آئینی ترمیم آئین کا حصہ بن جائے گی۔

چیف جسٹس پاکستان اور سپریم کورٹ کے ججز کا انتخاب

سینئر ترین جج چیف جسٹس کے لیے آٹو میٹک چوائس نہیں ہوگا اس کے برعکس چیف جسٹس پاکستان کا انتخاب 3 سینئر ججز میں سے کیا جائے گا نئی ترمیم کے تحت چیف جسٹس کے نام کا فیصلہ 12 رکنی پارلیمانی کمیٹی 2 تہائی اکثریت سے کرے گی،کمیٹی وزیراعظم کو چیف جسٹس کا نام بھیجے گی جس کے بعد وزیراعظم اب صدر مملکت کو منظوری کے لیے نام بھیجیں گے 26 ویں آئینی ترمیم کے مطابق 3 سینئر ججز میں سے کسی جج کے انکارکی صورت میں اگلے سینئرترین جج کا نام زیرغورلایا جائے گا جب کہ چیف جسٹس پاکستان کی عہدے کی مدت 3 سال یا ریٹائرمنٹ کی عمر کی حد 65 سال ہوگی۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے عدلیہ کی عزت بحال کی،خواجہ آصف

یہ تر میم پارلیمنٹ کی بطور ادارہ کا میابی ہےججز کی تقرری میں اب پارلیمنٹ کااختیار پوسٹ آفس کا نہیں، بلکہ پارلیمنٹ کی اجتماعی بصیرت کا مظہر ہو گا،جو 12 رکنی جوڈیشل کمیشن سپر یم کورٹ کے ججز کی تقرری کرے گا اس کمیشن کے سر براہ چیف جسٹس آف پا کستان ہوں گے ان کے علا وہ پریزائیڈنگ جج اور تین سینئر موسٹ جج اس کے ممبر ہوں گے دو ارکان قومی اسمبلی اور دو ارکان سینیٹ اس کے رکن ہوں گے۔

وفاقی وزیر قانون و انصاف، اٹا ر نی جنرل آف پا کستان اور پا کستان بار کونسل کے نامز وکیل بھی اس کے ممبرہوں گے، سینیٹ اور قومی اسمبلی کے جو چار ارکان نامزد کئے جائیں گے ان میں سے دو کا تعلق حکومتی بینچوں اور دو کا اپو زیشن سے ہوگا لہٰذا یہ تاثر دینا کہ اس ترمیم کا مقصد حکومت کا اثر بڑھانا ہے درست نہیں ہے۔

جتنی بھی ترامیم کرلیں لیکن ہمیں اپنی آئینی تاریخ کو بھی دیکھنا ہوگا،فاروق ستار

آئینی ترمیم کے مطابق وزیراعظم یا کابینہ کی جانب سے صدرکو بھجوائی گئی ایڈوائس پرکوئی عدالت،ٹریبونل یا اتھارٹی سوال نہیں اٹھاسکتی،جبکہ سپریم کورٹ کے ججز کے تقررکے لیے 12 رکنی خصوصی پارلیمانی کمیٹی میں تمام پارلیمانی جماعتوں کی متناسب نمائندگی ہوگی، 8 ارکان قومی اسمبلی 4 سینیٹ سے ہوں گے اور آرٹیکل184 تین کے تحت سپریم کورٹ اپنے طورپرکوئی ہدایت یا ڈکلیئریشن نہیں دے سکتی، جوڈیشل کمیشن سپریم کورٹ میں آئینی بینچز اور ججز کی تعداد کا تعین کرے گا۔

Shares: