جسٹس منصور علی شاہ نے رجسٹرار کو ایک اور خط لکھا دیا اور فل کورٹ میں شریک نہ ہونے کی وجہ بھی بتا دی،

جسٹس منصور علی شاہ نے اپنے خط میں کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مداخلت کے خلاف دیوار بننے کے بجائے انہوں نے دروازے کھول دیے،عدلیہ کے مقدس کردار جو طاقت پر ایک چیک اور بیلنس کے طور پر ہوتا ہے سے غداری کی،انہوں نے نہ تو عدلیہ کا دفاع کرنے کے لیے حوصلہ دکھایا اور نہ ہی اخلاقی طاقت بلکہ ان لوگوں کو راستہ دیا جو اپنے مفاد کے لیے عدالتوں کو کمزور کرنا چاہتے تھے،یوں قانون کی حکمرانی کی بنیاد کو ہی خطرے میں ڈال دیا،جسٹس منصور علی شاہ نے چیف جسٹس کے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس میں شرکت سے معذرت کر لی اور کہا کہ ” ثاقب نثار کے الوداعی ریفرنس میں بھی شرکت نہیں کی تھی اس کی وجوہات بھی خط میں بتائیں تھیں اب بھی میرا یہ خط ریفرنس کے ریکارڈ پر رکھا جائے ایک چیف جسٹس کا کردار لوگوں کے حقوق کا تحفط ہوتا ہے ایک چیف جسٹس نے عدلیہ کی آزادی کا تحفظ کرنا ہوتا ہے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے عدلیہ پر بیرونی دباو کو نظر انداز کیا

طاقتوروں کا وار کامیاب،یحییٰ آفریدی چیف جسٹس،فیض حمید کا فیصلہ چند دن میں

بس ایک دن کیلئے برداشت کر لیں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

سپریم کورٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف ایک اور درخواست

جسٹس منصور علی شاہ کا چیف جسٹس کو خط،مخصوص بنچ میں بیٹھنے سے معذرت

رجسٹرار آفس کو آئینی بنچ کے حوالے سے پالیسی دے دی ہے،نامزد چیف جسٹس

پی ٹی آئی کو جسٹس یحییٰ آفریدی کی تقرری پر نہیں، آئینی ترامیم پر تحفظات ہے: شعیب شاہین

سپریم کورٹ،برطرف ملازمین بحالی کی درخواست آئینی بینچز کو بھیج دی گئی

40 فیصد مقدمات آئینی بنچوں کو منتقل کئے جائیں گے

Shares: