اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سرکاری خرچ پر دیے جانے والے الوداعی عشائیے کی دعوت کو مؤدبانہ طور پر مسترد کر دیا ہے۔ اسسٹنٹ رجسٹرار کی جانب سے جاری کیے گئے ایک مراسلے میں بتایا گیا ہے کہ چیف جسٹس نے اپنے مؤقف میں کہا ہے کہ عشائیے پر آنے والا خرچ 20 لاکھ روپے سے تجاوز کر سکتا ہے، جس کے باعث انہوں نے اس تقریب میں شرکت سے معذرت کر لی ہے۔سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے اعزاز میں 24 اکتوبر 2024 کو ایک الوداعی عشائیے کی دعوت دی گئی تھی۔ اس تقریب کا مقصد چیف جسٹس کی عدالتی خدمات کا اعتراف کرنا اور انہیں ریٹائرمنٹ پر عزت و احترام کے ساتھ الوداع کہنا تھا۔ تاہم، چیف جسٹس نے عوامی خزانے پر بوجھ ڈالنے سے بچنے کے لیے عشائیے میں شرکت سے انکار کیا ہے۔
اسسٹنٹ رجسٹرار کی جانب سے سیکریٹری سپریم کورٹ بار کو ارسال کیے گئے مراسلے میں واضح کیا گیا ہے کہ الوداعی ڈنر عام طور پر چیف جسٹس کے لیے ایک روایتی اعزاز کے طور پر دیا جاتا ہے، لیکن جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے غیر ضروری سرکاری اخراجات کے باعث اسے قبول کرنے سے معذرت کرلی ہے۔ اسی مراسلے میں یہ بھی ذکر کیا گیا ہے کہ چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر ایک فُل کورٹ ریفرنس منعقد کیا جائے گا۔ اسسٹنٹ رجسٹرار نے اس حوالے سے اٹارنی جنرل کو بھی دعوتی مراسلہ ارسال کیا ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ فُل کورٹ ریفرنس 25 اکتوبر 2024 کو دن ساڑھے 10 بجے سپریم کورٹ میں ہوگا۔
فل کورٹ ریفرنس کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی قانونی خدمات، ان کے عدالتی فیصلے اور ان کی سربراہی میں ہونے والے اہم مقدمات پر گفتگو کی جائے گی۔ یہ تقریب سپریم کورٹ کے ججز، وکلاء، اور دیگر اہم قانونی شخصیات کے لیے ایک اہم موقع ہوگا کہ وہ چیف جسٹس کی خدمات کو خراج تحسین پیش کریں۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 25 اکتوبر 2024 کو اپنی مدت ملازمت مکمل کر کے ریٹائر ہو جائیں گے۔ ان کی سادگی اور اخراجات میں کمی کی سوچ ان کے فیصلے میں جھلکتی ہے، جس نے انہیں عوامی حلقوں میں مزید مقبول بنا دیا ہے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا سرکاری خرچ پر الوداعی عشائیہ لینے سے انکار
Shares: