عدلیہ کا اختیار بیوروکریسی کودینےپرصوبائی حکومت سے وضاحت طلب:کے پی حکومت کا اعلامیہ معطل

پشاور:عدلیہ کا اختیار بیوروکریسی کو دینے پر صوبائی حکومت سے وضاحت طلب:کے پی حکومت کا اعلامیہ معطل ،اطلاعات کے مطابق آج پشاور ہائی کورٹ نے صوبائی حکومت کے اعلامیے کو معطل کرتے ہوئے عدلیہ کا اختیار بیوروکریٹ کو دینے پر صوبائی حکومت سے وضاحت طلب کرلی ہے

 

پشاور ہائی کورٹ نے وزیراعظم عمران خان کو توہین عدالت کا نوٹس بھیج دیا

پشاور سے آمدہ اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ خیبر پختونخواحکومت نے سیاسی مقاصد کےلئے سی آر پی سی سیکشن 196 کے تحت عدلیہ کا اختیاربیوروکریسی کے حوالے کیا۔ لیکن پشاور ہائی کورٹ نے اعلامیہ معطل کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سے 13 ستمبرتک جواب طلب کرلیا ہے۔حکومت سے وضاحت طلب کی گئی ہے کہ بالآخرحکومت کو کیا مجبوری تھی اس قانون کو تحویل میں لینے کی ،

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اس سلسلے میں آج پشاور ہائی کورٹ میں صوبائی حکومت کے اعلامیے کے خلاف درخواست پر سماعت جسٹس وقار احمد اور جسٹس شکیل خان پر مشتمل بینچ نے کی۔

پاکستان سکھ کمیونٹی کا کرپان سے متعلق پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان

کے پی حکومت کے خلاف اس حوالے سے درخواست گزار نے عدالت میں موقف اختیار کیا تھا کہ صوبائی کابینہ نے سیاسی مقاصد کے لیے سی آر پی سی کے سیکشن 196 کے تحت بغاوت کے مقدمات درج کرنے کی منظوری دی تھی جب کہ سیکشن 196 کسی افسر کو ایف آئی آر درج کرانے کا اختیار نہیں دیتا۔

ٹک ٹاک پر غیر اخلاقی مواد سے زیادہ تر نوجوان نسل متاثر ہورہی ہے، پشاور ہائی کورٹ

اس سماعت کےبعد پشاور ہائی کورٹ نے صوبائی حکومت کے اعلامیے کو معطل کردیا، اور فوجداری قانون کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کے لئے عدلیہ کا اختیار بیوروکریٹ کو دینے پر صوبائی حکومت سے وضاحت طلب کرلی۔ہائی کورٹ نے سیکشن 196 کے اختیار کے حوالے سے آئینی رائے بھی مانگ لی ہے ، یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ کے پی حکومت نے اس سلسلے میں ہائی کورٹ کو مطمئن کرنے کے لیے وضاحت کے آئینی ماہرین سے مشاورت شروع کردی ہے

یاد رہے کہ آج کے پشاور ہائی کورٹ کے حکم امتناعی کے بعد ڈی آئی خان میں پی ڈی ایم قائدین پر درج ہونے والے مقدمات کی بھی کوئی قانونی حیثیت نہیں رہی۔

Comments are closed.