پشاور ہائیکورٹ نے سہیل آفریدی کے بطور وزیر اعلیٰ حلف برداری کیلئے درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے کہا کہ 90 نمائندوں کے ووٹ سے سُہیل آفریدی وزیراعلیٰ منتخب ہوئے، جہاں تک استعفے کی بات ہے تو جب گورنر نے وزیراعلیٰ کا استعفیٰ وصول کر لیا تو وزیراعلیٰ مستعفی تصور ہو گا، میرے پاس تمام حقائق آ گئے ہیں، علی امین گنڈاپور مستعفی ہو چکے ، گورنر کے خط سے فرق نہیں پڑتا،
وکیل گورنر خٰیبر پختونخوا نے کہا کہ گورنر کے لئے انتظار کریں، کل تک وہ آ جائیں تو سب ہو جائے گا، نئے وزیر اعلیٰ کی حلف برداری تک پرانا وزیر اعلیٰ دفتر چلائے گا،چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے کہا کہ وہ تو تب ہو گا، جب الیکشن نہیں ہوا ہو گا، یہاں تو الیکشن ہوا ہے،
واضح رہے کہ پی ٹی آئی نے نومنتخب وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی حلف برداری کےلیے پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کر فیصلہ کر لیا۔پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی، ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا ہے کہ گورنر پشاور میں موجود نہیں اور گورنر کی غیر موجودگی میں چیف جسٹس کے پاس اختیار ہے کہ حلف برداری کے لیے کسی کو نامزد کریں،