لاہور ہائیکورٹ نے پرویزالہٰی سے اسمبلی تحلیل نہ کرنے کی تحریری یقین دہانی مانگ لی

0
42

لاہور ہائیکورٹ ،پرویز الہٰی کو ڈی نوٹیفائی کرنے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی

جسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں لارجر بینچ نے سماعت کی بینچ میں جسٹس طارق سلیم شیخ، جسٹس محمد اقبال اور مزمل اختر شبیر اور جسٹس عاصم حفیظ شامل تھے آئینی پٹیشن میں گورنر پنجاب، اسپیکر ، حکومت پنجاب، چیف سیکریٹری کو فریق بنایا گیا، موقف اپنایا گیا کہ گورنر پنجاب نے آئین کےآرٹیکل 130سب سیکشن 7کی غلط تشریح کی، گورنر پنجاب نے اختیارات کاغلط استعمال کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کیا

پرویز الہٰی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر کی جانب سے دلائل دیئے گئے، وکیل نے کہا کہ وزیر اعلی ٰالیکشن میں پرویز الہٰی 186 ووٹ لے کر وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے،اس وقت کے ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی نے 10 ووٹ نکال دئیے، ڈپٹی اسپیکر نے شجاعت حسین کے خط کی روشنی میں ق لیگی ممبران کے ووٹ تصور نہیں کیے معاملہ عدالت گیا جہاں سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کا فیصلہ کالعدم قرار دیا، اگر گورنر تصور کریں کہ وزیر اعلیٰ اکثریت کھو چکے ہیں تو اعتماد کا ووٹ کے لیے کہہ سکتے ہیں اعتماد کے ووٹ کے لیے گورنر اجلاس سمن کرتا ہے ،گورنر کے پاس اعتماد کا ووٹ لینے کا کہنے کے لیے ٹھوس وجوہات ہونی چاہیے،آئین کے آرٹیکل 130 کے سب سیکشن 7 کے تحت اعتماد کا ووٹ لینے کا کہہ سکتا ہے، سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ پرویز الہٰی ہوں گے ، وزیر اعلی ٰکو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ہٹایا جا سکتا ہے 20 اراکین اسمبلی کے دستخط کے ساتھ تحریک جمع ہو سکتی ہے، چیف منسٹر کو اسمبلی منتخب کرتی ہے، تعنیات نہیں کیا جاتا ،عدم اعتماد کے لیے الگ سے سیشن بلایا جاتا ہے گورنر عدم اعتماد کے لیے دن اور وقت کا تعین نہیں کر سکتا،عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جب 3سے 7 دن کا وقت ہےتو اعتماد کے ووٹ کے لیے ایسا کیوں نہیں ہو سکتا ،

وکیل علی ظفر نے کہا کہ عدم اعتماد کے لیے بھی طریقہ کار موجود ہے اراکین کو نوٹس دیتے ہیں،عدالت نے استفسار کیا کہ رولز کے مطابق کیا اسی دن ووٹنگ نہیں ہو سکتی ؟ وکیل علی ظفر نے کہا کہ اسپیکر کو اختیار ہے وہ ایک ہی دن نوٹس اور ووٹنگ کرا سکتا ہے اسپیکر پنجاب اسمبلی عدم اعتماد کی تحریک میں ممبران کو مناسب وقت دے سکتے ہیں اسپیکر کے پاس اختیار ہے کہ وہ مناسب وقت جو 10 سے 15 کا ہو دے سکتا ہے، گورنر نے اعتماد کے ووٹ کےلیے اسپیکر کو خط لکھا وزیر اعلی ٰنے اعتماد کا ووٹ لینے سے انکار نہیں ،اجلاس اسپیکر نے بلانا ہے وزیر اعلیٰ خود سیشن نہیں بلا سکتا ،اگر اجلاس ہوا ہی نہیں تو پھر گورنر نے خود سے کیسے فیصلہ کرلیا ؟اجلاس بلانے کے اختیارات اسپیکر کے پاس ہیں یہ تو ایسے ہی کہ دو افراد کے درمیان لڑائی کے نتیجے میں سزا تیسرے کو دے دی جائے ،ضروری ہے کہ اسپیکر ووٹنگ کے لیے دن مقرر کریں ، جسٹس عابد عزیز شیخ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر گورنر نے اعتماد کے ووٹ کا کہا ہے تو اس پر عملدرآمد تو ہونا چاہیے ،رولز کے مطابق گورنر کو اعتماد کے ووٹ کے لیے تاریخ مقرر کرنے کا اختیار ہے، تاریخ کتنے دن کی ہوگی وہ الگ بحث ہے،

بیرسٹر علی ظفر نے عدالت میں کہا کہ رولز کے تحت کرسکتا ہے مگر آئین کے تحت نہیں، اجلاس ہوتا تو وزیر اعلیٰ اعتماد کا ووٹ لیتے وزیر اعلی ٰنے ہوا میں تو اعتماد کا ووٹ نہیں لینا،گورنر کو اختیار نہیں ہے کہ وہ وزیر اعلیٰ کو ہٹائے،جسٹس عابد عزیز شیخ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ گورنر اعتماد کے ووٹ کا کہہ سکتا ہے یہ تو رولز میں ہے ،بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ عدم اعتماد کے ووٹ کے لیے اسمبلی کا پروسیجز بھی ہے پورے پراسس کے لیے مناسب وقت دینا چاہیے ،اگر کوئی سیشن ہی نہیں ہے تو وزیر اعلیٰ کہاں ووٹ لے گا ، میڈیا پر خبر آئی کہ ایک وزیر کی پرویز الہٰی کے ساتھ تکرار ہوئی اس نے استعفی ٰدے دیا ،کہا گیا عمران خان نے بیان دیا کہ پرویز الہٰی کی کابینہ میں ایک اور وزیر کا اضافہ ہوا اور انہیں پتا ہی نہیں کن بنیادوں پر عدم اعتماد اور اعتماد کے ووٹ کا کہا گیا ؟انکو یہ نظر نہیں آتا پرویز الہٰی پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑے ہیں یہ بیان بھی میڈیا پر آیا ، جسٹس عاصم حفیظ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ گورنر ٹی وی کون سا دیکھتے ہیں ، جسٹس عاصم حفیظ کے ریمارکس پر عدالت میں قہقہہ گونج اٹھا،

جسٹس عابد عزیز شیخ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ گورنر کا اختیار ہے کہ وہ جب مرضی ووٹ کا کہے ،بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ پڑوسیوں کی لڑائی میں سزا مجھے کیوں ملے عدالت نے استفسار کیا کہ اگر آپ پاس کےاکثریت ہے تو پھر ڈر کس بات کا ہے؟ یہ سارا بحران ختم ہوسکتا ہے فیصلہ تو اسمبلی نے ہی کرنا ہے ،پرویز الہیٰ کے وکیل نے کہا کہ ہمارا ایشو ہے کہ وزیر اعلیٰ کو ڈی نوٹی فائی کرنے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا جائے ، عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر ہم نوٹیفکیشن معطل کر دیں تو کیا اعتماد کا ووٹ لینے کے بعد پرویز الہٰی اسمبلی تحلیل کر دیں گے،

لاہور ہائیکورٹ نے پرویزالہٰی سے اسمبلی تحلیل نہ کرنے کی تحریری یقین دہانی مانگ لی، جسٹس عاصم حفیظ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ گورنر کے حکم پر عمل درآمد کیے بغیر آپ اسمبلی تحلیل نہیں کرسکتے، جسٹس عابد عزیز شیخ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت نے فیصلہ کر لیا، مشورہ کرلیں، 10 منٹ دیتے ہیں، اگر آپ اسمبلی کی تحلیل سے متعلق انڈر ٹیکنگ دیتے ہیں تو پھر اس کو دیکھتے ہیں علی ظفر صاحب آپ اپنے کلائنٹ سے ہدایات لے لیں ہم دوبارہ بیٹھتے ہیں

گورنر پنجاب کی جانب سے معروف قانون دان خالد اسحاق کمرہ عدالت میں پہنچ گئے چودھری پرویز الہٰی کے وکیل علی ظفربھی دوبارہ کمرہ عدالت میں پہنچ گئے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے ،چوہدری پرویز الٰہی کے وکیل علی طفر نے تحریری یقین دہانی سے انکار کردیا ، جس پر جسٹس عابد عزیز شیخ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپکی انڈر ٹیکنگ لینے کا مقصد یہ ہے کہ کوئی غلط استعمال ناں کر سکے، اگر آپ تحریری یقین دہانی نہیں کرواتے تو عبوری ریلیف دینا مشکل ہوگا علی ظفر نے تحریری یقین دہانی مزید مہلت مانگ لی ،بیرسٹر علی ظفر نے عدالت میں کہا کہ تحریری طور پر یقین دہانی کے لیے کچھ وقت چاہیے، عدالت حکم جاری کر دے کہ اسمبلی تحلیل نہیں ہو گی ،جسٹس عابد عزیز شیخ نے استفسار کیا کہ ہم ایسا آرڈر کیسے جاری کر سکتے ہیں ؟ بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ اسمبلی تحلیل نہ کرنے کے حوالے سے یقین دہانی نہیں کراسکتے، عدالت نے مزید ایک گھنٹے کی مہلت دے دی، جسٹس عابد عزیز شیخ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے آرڈر کا غلط استعمال ناں ہو،

واضح رہے کہ ن لیگ نے پرویز الہیٰ کے خلاف عدم اعتماد پیش کی تھی، پرویز الہیٰ نے اعتماد کا ووٹ نہیں لیا، جس کے بعد گورنر پنجاب نے گزشتہ شب پرویز الہیٰ کو ڈی نوٹیفائی کر دیا ہے، پرویز الہیٰ عدالت پہنچ چکے ہیں اور لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دے دی ہے، درخواست پر آج ہی سماعت ہونی ہے، لارجر بینچ تشکیل دیا گیا ہے .ترجمان پنجاب حکومت مسرت جمشید چیمہ کا کہنا ہے کہ گورنر نےآئین شکنی کی اور قانون کا مذاق بنایا،گورنر عوام کے نمائندے کو ڈی نوٹیفائی نہیں کر سکتے گورنر کی جانب سے آئین شکنی پر ہم صدر کو ریفرنس بھیجیں گے،اگر مستقبل میں آئین کی پاسداری کی توقع ہے تو آئین شکن گورنر کو نشان عبرت بنانا ضروری ہے،

:گورنرپنجاب نے وزیراعلیٰ پنجاب کوڈی نوٹیفائی کردیا

خواجہ سرا کے روٹھنے پر خود کو آگ لگانے والا پریمی ہسپتال منتقل

آڈیو لیکس، عمران خان گھبرا گئے،زمان پارک میں جاسوسی آلات نصب ہونے کا ڈر، خصوصی سرچ آپریشن

عمران خان کی جاسوسی، آلات برآمد،کس کا کارنامہ؟

لاہور میں خواجہ سرا کو قتل کر دیا گیا

Leave a reply