وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے وزارت اعلیٰ سےمستعفی ہونے کا اعلان کر دیا
علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ وزیراعلی کی پوزیشن عمران خان صاحب کی امانت تھی اور ان کے حکم کے مطابق ان کی امانت ان کو واپس کر کے اپنا استعفی دے رہا ہوں،سہیل آفریدی کو میری مکمل حمایت اور سپورٹ حاصل رہےگی،ہم بانی پی ٹی آئی کی رہائی اور پارٹی پالیسی کے لیے ایک ہو کر آگے بڑھیں گے۔
قبل ازیں سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی سلمان اکرم راجہ نے علی امین گنڈاپور کو خیبر پختونخوا کی وزارتِ اعلی سے ہٹانے کی تصدیق کر دی اور اس فیصلے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ علی امین گنڈاپور کو کے پی کی وزارتِ اعلیٰ سے ہٹایا جا رہا ہے، سہیل آفریدی کو خیبر پختونخوا کا نیا وزیرِ اعلیٰ نامزد کیا گیا ہے، یہ بانیٔ پی ٹی آئی کا فیصلہ ہے جس کا پسِ منظر بھی بیان کیا گیا ہے، خیبر پختون خوا میں دہشت گردی کی بدترین صورتِ حال ہے، آج اورکزئی میں ہمارے جوان اور افسر شہید ہوئے، خیبر پختون خوا حکومت کو کہا گیا کہ وفاق کی غلط پالیسی سے خود کو دورے کرے، جس طرح افغان شہریوں کو بے دخل کیا گیا اس کی ضرورت نہیں تھی، بلاول بھٹو سوا سال وزیرِ خارجہ رہے، ایک بار بھی افغانستان نہیں گئے، خیبر پختون خوا حکومت خود کو وفاق کی غلط پالیسی سے دور نہ کر سکی، دہشت گردی کو ختم کرنے کا ایک ہی طریقہ ہے بیٹھ کر مذاکرات کریں، توقع ہے کہ سہیل آفریدی وفاقی حکومت کی رہنمائی کریں گے اور اسے سمجھائیں گے،ہم نے اپنے لوگوں کے جان و مال کی حفاظت کرنی ہے، اعلان ہوتا ہے کہ علاقہ دہشت گردی سے پاک ہوگیا، چند دن بعد پھر واقعہ ہو جاتا ہے،عمران خان نے علی امین کو استعفیٰ دینے کا حکم دیا ہے، سمجھتے ہیں کہ علی امین کے لیے بھی بہتر ہے کہ یہ عہدہ اب چھوڑ دیں، ہم نے ایک نئی پالیسی کا اعلان کرنا ہے، نئی شروعات کرنی ہے، کوئی دشواری نہیں ہو گی،علی امین استعفیٰ دیں گے اور اسمبلی سہیل آفریدی کو وزیرِ اعلیٰ منتخب کرے گی،علیمہ خان کے خلاف متعدد مقدمات بنائے گئے ہیں، بانیٔ پی ٹی آئی سمجھتے ہیں کہ اب پیغام نورین خانم پہنچائیں گی۔