وزیراعلی خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کیخلاف انتخابی ضابطہ اخلاق خلاف ورزی کیس کی سماعت ہوئی

چیف الیکشن کمشنر اسکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیشن نےسماعت کی،وزیراعلی خیبر پختوانخوا سہیل آفریدی الیکشن کمیشن میں پیش ہوگئے ،ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختونخوا اور وکیل علی بخاری بھی ہمراہ کمیشن میں پیش ہوئے،وکیل علی بخاری نے کہا کہ ہمارے پاس باقی درخواستوں کاریکارڈ نہیں،ہمارے خلاف چاروں درخواستیں یکجا کردیں،چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آپ اسکے لئے ایک درخواست دیں،الیکشن کمیشن حکام نے کہا کہ سہیل آفریدی خلاف الگ الگ درخواستیں آئیں،وکیل سہیل آفریدی نے کہا کہ ہمارےخلاف ایک کیس ڈی آراو آفس چل رہا ہے اور ایک یہاں،چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ہم آپکو سن لیں گے آپ جتنا مرضی وقت لیں،ڈی جی لا الیکشن کمیشن نے کہا کہ جسٹس منیب اختر کافیصلہ ہے کہ انتخابات کے انعقاد کیلئے کمیشن کوئی بھی فیصلہ کرسکتاہے،جسٹس منیب اختر نے فیصلے توہین کمیشن کیس کی کاروائی کرنے کابھی کہا،وزیراعلی کے خلاف عوامی اور ڈی آراو نے شکایات کی ہے،

الیکشن کمیشن کی سماعت میں پی ٹی آئی وکلاءنے شکوہ کر دیا کہ ہمارے وکلاء کوآنے نہیں دیاگیا،وکیل علی بخاری کا کہناتھا کہ ایڈوکیٹ جنرل خیبرپختوانخوااور مجھ بھی شناخت کے باوجود روکا گیا،جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ شہر میں آفسران نئے آئے ہیں،اسلئے روکا ہوگا،وکلاء کے ساتھ اگر بدسلوکی ہوئی تو میں معذرت کرتا ہوں۔ چیف الیکشن کمشنر نے متعلقہ افسران کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی کروائی

سپیشل سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ آرٹیکل 218 تین الیکشن کمیشن کے اختیارات کو واضح کرتا ہے۔وزیر اعلیٰ کے پی کے کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کو آگے بڑھایا جائے۔وکیل علی بخاری کا کہنا تھا کہ ایبٹ آباد میں جلسے پر کارروائی ہوئی تو نیا پنڈورا باکس کھل جائے گا۔انہوں نے سوال کیا کہ کیا الیکشن کمیشن وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب کو بھی طلب کرے گا؟ جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ الیکشن سے قبل وزیراعظم ایسا خطاب کرتے تو انہیں بھی نوٹس جاری کیا جاتا۔

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا ،ضابطہ اخلاق خلاف ورزی کیس،سماعت ملتوی،فیصلہ محفوظ
الیکشن کمیشن نے وزیر اعلیٰ کے پی کے سہیل آفریدی کو آئندہ سماعت پر حاضری سے استثنیٰ دے دیا،چیف الیکشن کمشنر نے کہاکہ معاملہ قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے پر مناسب آرڈر جاری کرینگے، کیس کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے پر فیصلہ محفوظ کرکے سماعت 4 دسمبر تک ملتوی کردی گئی۔

بعد ازاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن ہو یا کوئی اور ادارہ ، ہم نے ماضی میں بھی ان کی عوام مخالف پالیسیوں پر تنقید کی ہے اور آئندہ بھی تنقید کریں گے.

Shares: