وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ کے پروٹوکول میں شامل افراد کی جانب سے ایک ڈاکٹر کے ساتھ مبینہ بدسلوکی اور تشدد کا واقعہ سامنے آیا ہے، جس نے ایک بار پھر پروٹوکول کلچر اور طاقت کے ناجائز استعمال پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔
ذرائع کے مطابق واقعہ اس وقت پیش آیا جب وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ کے پروٹوکول میں شامل گاڑیوں کے قافلے کے ساتھ ایک ڈاکٹر کی ذاتی گاڑی بھی سڑک پر رواں تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ پروٹوکول میں شامل بعض افراد، جن میں سوشل میڈیا پر متحرک اور ڈرامہ بازی کے حوالے سے مشہور سہیل آفریدی کا سکواڈ بھی شامل تھا، اس بات پر برہم ہو گئے کہ ایک عام شہری ان کے ساتھ گاڑی چلا رہا ہے۔عینی شاہدین کے مطابق پروٹوکول میں شامل گاڑیوں نے ڈاکٹر کی گاڑی کو روکا، جس کے بعد متعدد افراد نے جتھا بنا کر مبینہ طور پر ڈاکٹر پر حملہ کر دیا۔ واقعے کے دوران ڈاکٹر کے ساتھ بدکلامی اور جسمانی تشدد کیے جانے کا بھی الزام ہے، جس سے موقع پر موجود شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
واقعے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد عوامی حلقوں میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ سرکاری عہدوں کے ساتھ جڑا پروٹوکول عوام کی خدمت کے بجائے انہیں دبانے کا ذریعہ بنتا جا رہا ہے، جو آئین اور قانون کی روح کے خلاف ہے۔








