لاہور کے تھانہ مناواں میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے خلاف ایک اہم مقدمہ درج کیا گیا ہے، جس میں انسداد دہشت گردی ایکٹ، اقدام قتل سمیت 13 دفعات شامل ہیں۔ یہ مقدمہ ان کے متنازعہ رویے اور غیر قانونی سرگرمیوں کے باعث درج کیا گیا۔ایف آئی آر کے مطابق، علی امین گنڈاپور نے سیالکوٹ انٹرچینج پر اسلحہ سے لیس ایک جتھے کی قیادت کی، جس نے گاڑیوں کو آگ لگانے کی کوشش کی۔ ایف آئی آر میں واضح کیا گیا ہے کہ علی امین کے اشارے پر ٹول پلازہ پر کھڑی گاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں مسلح گروپ نے پولیس کی مزاحمت بھی کی۔
علی امین گنڈاپور کے ہمراہ موجود افراد نے دو پولیس اہلکاروں کو بھی زخمی کر دیا، جبکہ ان کے کہنے پر ٹول پلازہ پر موجود گاڑیوں کے شیشے توڑنے کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے ہیں۔ یہ تمام واقعات اس بات کا ثبوت ہیں کہ علی امین کی قیادت میں قانون کو کھلم کھلا نظر انداز کیا گیا۔یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ملک بھر میں سیاسی حالات کشیدہ ہیں، اور علی امین گنڈاپور کے اس قسم کے اقدام نے سیاسی اور سماجی حلقوں میں تشویش پیدا کر دی ہے۔ ان کے خلاف درج ہونے والا مقدمہ نہ صرف ان کی سیاسی حیثیت کے لیے چیلنج ہے بلکہ یہ ایک بڑے پیمانے پر قانون کے احترام کے حوالے سے بھی سوالات اٹھاتا ہے۔
حکومتی اور قانونی اداروں کی جانب سے اس مقدمے کی تحقیقات کا آغاز کیا جا چکا ہے، جس کے نتیجے میں مزید حقائق سامنے آ سکتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان اس واقعے پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے، جس نے سیاسی ماحول کو مزید پیچیدہ کر دیا ہے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس واقعے کا اثر آنے والے سیاسی اقدامات اور عوامی رائے پر پڑ سکتا ہے، جبکہ حکومتی جماعت کو اس صورتحال کا سنجیدگی سے جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔
Shares: