وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت سے اختیار مانگا ہے، پشتونوں کا مقدمہ میں لڑوں گا
پشاور میں علی امین گنڈاپور اور منظور پشتین کے درمیان ملاقات ہوئی ہے ،ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ میں نے کہہ دیا جرگہ ہوگا، اس کا میں میزبان ہوں، رکاوٹیں ہٹانے میں تو میں ویسے بھی تگڑا ہوں، رکاوٹیں ہٹا دوں گا، جنہوں نے پی ٹی ایم کو کالعدم قرار دیا وہ ملک کیساتھ کھلواڑ کر رہے ہیں، وفاقی حکومت نے صوبے کی روایات پر حملہ کیا جو قابلِ مذمت ہے، قبائل نے پاکستان میں امن کے لیے قربانیاں دی ہیں، جرگہ اپنے طے شدہ مقام پر ہو گا جس میں مسائل پر مشاورت ہو گی، امن ہمارا بڑا مطالبہ ہے، پشتون روایات کے مطابق جرگہ ہو رہا تھا، امن کے لیے جدوجہد جاری رہے گی، جانی نقصان کا ازالہ نہیں ہو سکتا، وفاقی حکومت کو بتایا کہ جرگہ کروں گا، آج جرگہ ہو گا، میں اس جرگے کا میزبان ہوں، بڑے مقصد کے لیے چھوٹی باتوں کو درگزر کرنا پڑتا ہے،اب میری کوشش ہے کہ امن کو قائم کروں اور حل صرف مذاکرات ہی سے ممکن ہے،آج جو جرگہ ہوگا اس میں امن و امان قائم رکھنے کی ذمہ داری میں نے لی ہے،محسن نقوی نے اگر کسی کو سب سے زیادہ نقصان دیا تو مجھے دیا لیکن عوام کے لیے میں ہر ایک کے ساتھ بیٹھنے کو تیار ہوں،تمام سٹیک ہولڈرز کو ساتھ رکھیں گے،جائز مطالبات ہر حال میں تسلیم کیے جائیں گے،
خیبرپختونخوا حکومت کا کالعدم پی ٹی ایم کی سرگرمیوں پر سخت پابندی کا اعلان
پی ٹی ایم کے ساتھ بیٹھنے والوں کے شناختی کارڈ بلاک ہوں گے، محسن نقوی
پشاور ہائی کورٹ اور خیبر ڈسٹرکٹ کورٹ کے فیصلے: کالعدم پی ٹی ایم سے متعلق پٹیشنز
کالعدم پی ٹی ایم جرگہ،ٔپولیس کا دھاوا،متعدد گرفتار
خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے سرکاری ملازمین پر پی ٹی ایم کے جلسے میں شرکت کی پابندی: نوٹیفکیشن جاری
عطا تارڑ کا پی ٹی ایم پر کالعدم تنظیموں سے روابط کا الزام
ملک دشمن تنظیم پی ٹی ایم کی حمایت میں فتنہ الخوارج سامنے آ گیا