لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف نے لاہور کے تاریخی شاہی قلعہ میں 16 مختلف ممالک کے دفاعی اتاشیوں سے ملاقات کی اور انہیں ظہرانہ دیا۔ اس موقع پر مہمان ممالک میں امریکہ، روس، جرمنی، جاپان، تھائی لینڈ، انڈونیشیا، لیبیا، ملائیشیا، مالدیپ، میانمار، نائیجیریا، بلغاریہ، روانڈا، تاجکستان اور فلپائن کے دفاعی اتاشی اور ان کے اہل خانہ موجود تھے۔
وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے تمام مہمانوں کا خود شاہی قلعہ کے تاریخی مقام پر استقبال کیا اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ خصوصی ملاقات کی۔ مریم نوازشریف نے بچوں کے ساتھ محبت کا اظہار کرتے ہوئے ان کے ساتھ بھی شفقت بھرا سلوک کیا۔وزیراعلیٰ مریم نوازشریف کی دعوت پر، دفاعی اتاشیوں اور دیگر مہمانوں کو شاہی قلعہ کی تاریخی عمارتوں اور مقامات کی سیاحت کرائی گئی۔ مہمانوں نے رنگیلے رکشوں میں سوار ہو کر قلعہ کی سیر کی اور اس تاریخی ورثے کی اہمیت کو سراہا۔اس موقع پر غیر ملکی سفراء اور ان کے اہل خانہ نے وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف کے ساتھ سیلفیاں بھی بنائیں اور لاہور کے دلکش مناظر سے محظوظ ہوئے۔ دفاعی اتاشیوں اور دیگر مہمانوں نے شاہی قلعہ کی دنیا کی سب سے بڑی پکچر وال کا بھی مشاہدہ کیا اور اس کی تعریف کی۔
وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے اس موقع پر لاہور کے روایتی دیسی کھانوں سے مہمانوں کی تواضع کی۔ اس کے ساتھ ہی مریم نوازشریف نے کہا کہ لاہور نہ صرف پنجاب کا دل ہے بلکہ پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کی روح بھی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ "لاہور کی تاریخ، ثقافت اور فن تعمیر ہماری عظیم تہذیبی وراثت کا عکاس ہیں۔ بادشاہی مسجد، لاہور فورٹ اور شالامار باغ صرف عمارتیں نہیں، بلکہ ایک شاندار ماضی کی گواہ ہیں۔ لاہور شہر روایت اور جدت کا حسین امتزاج ہے، جو مسلسل ثقافتی ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ لاہوری کھانے اور ان کی مہمان نوازی دنیا بھر میں اپنی مثال آپ ہیں۔”مریم نوازشریف نے اس موقع پر لاہور کی ثقافتی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا، "لاہور ہمیشہ سے دانشوروں، شاعروں اور فنکاروں کا مرکز رہا ہے۔ یہ شہر شاعر مشرق، علامہ اقبال کا مسکن اور مدفن بھی ہے۔ میں بیرون ملک سے آنے والے تمام مہمانوں کو اہل لاہور کی طرف سے خوش آمدید کہتی ہوں۔ لاہور کا دورہ پاکستان کے ساتھ ہمارے تعلقات کو مزید مضبوط کرے گا اور ہمارے مہمان اپنے وطن واپس جا کر پاکستان کے سفیر بنیں گے۔”
یہ ملاقات اور ظہرانہ لاہور کے تاریخی مقام پر دفاعی اتاشیوں اور غیر ملکی سفیروں کے لیے ایک یادگار تجربہ ثابت ہوا، جس سے نہ صرف لاہور کی ثقافت اور تاریخ کا تعارف ہوا بلکہ پاکستان کے عالمی تعلقات میں بھی نئی مضبوطی پیدا ہوئی۔
9 مئی،جی ایچ کیو حملہ کیس، ثبوت، نقصان کا تخمینہ عدالت پیش
برازیلی بحریہ کی دوسری جنگ عظیم کے جہاز کے غرق ہونے کی جگہ کی تصدیق