اسلام آباد (محمد اویس) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی میں انکشاف ہوا ہے کہ راول ڈیم میں وزیر اعلیٰ پنجاب کا کیمپ آفس بنایا جارہاہے جبکہ راول ڈیم میں کیمپ آفس کی تعمیر کے لیے ای پی اے سے اجازت بھی نہیں گئی ہے کمیٹی نے راول ڈیم میں کیمپ آفس بنانے پر پنجاب حکومت سے جواب طلب کرلیا،کمیٹی نے پانی سیوریج کے شامل ہونے پر سب کمیٹی کو راول ڈیم کا دورہ کرنے کی بھی ہدایت کردی ۔کمیٹی نے خان پور ڈیم میں سیوریج کے شامل ہونے پر واپڈا حکام کو اگلے اجلاس میں طلب کرلیا۔کمیٹی نے فونا اینڈ فلورہ ترمیمی بل 2024 منظور کرلیا وزارت نے بل پاس ہونے سے جی ایس پی پلس سٹیٹس خطرے میں پڑجانے کا خدشہ ظاہر کردیا ۔

بدھ کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کا اجلاس چیئرپرسن سینیٹر شیری رحمان کی زیرصدارت ہوا۔اجلاس میں بشریٰ انجم بٹ،تاج حیدر،نسیمہ احسان، شاہ زیب درانی اور شہادت اعوان نے شرکت کی ۔کمیٹی میں فونا اینڈ فلورہ ترمیمی بل 2024 زیر بحث آیا۔سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی نے کہاکہ انٹرنیشنل (سائیٹیز ٹریٹی )معاہدے کئے ہیں اس بل کی وجہ سے بہت پیچھے چلے جائیں گے ایڈیشنل سیکرٹری نے کہاکہ اس کی وجہ سے جی ایس پی پلس والا معاملہ متاثر ہوسکتا ہے اس بل میں نئی تعریف ڈالی گئی ہے ۔شہادت اعوان نے کہاکہ میں نے بل سے ان کے کہنے پر کچھ چیزیں نکال دی ہیں۔ چیئرپرسن کمیٹی نے کہاکہ ہر ملک اپنے ملک کے اندر قانون سازی کرسکتا ہے ۔ کمیٹی نے بل کو منظور کرلیا۔

راول ڈیم کے حوالے سے سی ڈی اے نے کمیٹی کو بریفنگ دی ۔حکام نے بتایا کہ راول ڈیم کے تین سٹاک ہولڈر ہیں سی ڈی اے ڈیم دیکھتا ہے، پنجاب ایریگزین کے پاس ڈیم ملکیت ہے، واسا واٹر فلٹر کرکے پانی پنڈی کو دیتا ہے ۔چیئرپرسن نے کہا کہ 6ملین گلین پانی سیورج کا ٹریٹ ہوئے بغیر ڈیم میں شامل ہو رہا ہے، اسلام آباد کا سیوریج کا پانی استعمال کررہے ہیں ۔ پانی صاف کرنے کے لیے لوکل سولوشن کی طرف جائیں ۔ ڈی جی سینیٹیشن سی ڈی اے نے بتایا کہ 18نومبر کو تین سیوریج پلانٹ بنانے کا ٹینڈر ہوجائے گا ایک سال میں پلانٹ مکمل ہوگا ۔ یہ منصوبہ 6.071ارب کا منصوبہ ہے ۔وفاقی وزارت منصوبہ بندی نے کہاکہ یہ منصوبہ 2019میں آیااور اس وقت اس کی مالیت 3ارب روپے تھی ۔ڈی جی ای پی اے نے بتایا کہ راول ڈیم میں تعمیراتی کام شروع ہے اور ہم سے کوئی اجازت نہیں لی گئی ہے۔ مندر کے ساتھ درخت کاٹ دیئے گئے ہیں ۔راول ڈیم کے اطراف پنجاب حکومت کا بغیر ای پی اے کی منظوری سے تعمیرات ہو رہی ہے، پنجاب حکومت کا محکمہ آبپاشی تعمیر ات کر رہا ہےبار بار نوٹس بھی جاری کیا گیا مگر خاطر میں نہیں لایا گیااس ایریا میں بے دریغ درختوں کی کٹائی کی گئی ہے ،راول ڈیم کا ایریا بھی مارگلہ نیشنل پارک کا حصہ ہےوہاں پر پرانا مندر تھا،تاریخی جگہ ہے۔ایریگیشن ڈپارٹمنٹ پنجاب نے بتایا کہ سی ایم آفس کا کیمپ آفس راول ڈیم میں بن رہاہے اس کے لیے تعمیراتی کام شروع ہے ۔ تعمیرات محکمہ آبپاشی نہیں محکمہ کمیونیکیشن کر رہا ہے۔ شیری رحمان نے کہاکہ تعمیرتی کام کی تصاویر شیر کریں، اس معاملے پر کمیٹی کو بریفنگ دیں راول ڈیم کے اطراف تعمیرات نہیں ہونی چاہیے اس تعمیرات کے خلاف لوگ عدالت میں چلے جائیں گے ۔کمیٹی نے سب کمیٹی کو راول ڈیم کا دورہ کرنے کی ہدایت کردی ۔کمیٹی نے پنجاب حکومت سے اس حوالے سے جواب طلب کر لیا۔خان پور ڈیم نیا راول ڈیم بن رہا ہے اگلے اجلاس میں واپڈا کو بھی بلایا جائے حکام کی درخواست پر کمیٹی نے اگلے اجلاس میں واپڈا حکام کو کمیٹی میں طلب کرلیا۔

کمیٹی کوکوپ 29 پر وزارت نے بریفنگ دی ۔11نومبر سے باکو میں ہوگا۔198ممالک اس میں شامل ہوں گے ۔ حکام نے بتایا کہ وزیراعظم نے بہترین نمائندگی کے حوالے سے اعلی سطح کمیٹی قائم کر دی ہے پانچ سب کمیٹیاں خاص ایریاز کے حوالے سے کام کریں گی پاکستان کے موقف اور کاپ گفت وشنید،پویلین کوارڈینیشن، لاجسٹک اینڈ پلاننگ برانڈنگ ،پاکستان کاربن مارکیٹس کے حوالے سے اقدامات کریں گی اس میں حکومت اور نجی شعبے کے تعلق رکھنے والے ماہرین شامل ہیں اس بار باکو میں کانفرنس کا انعقاد ہو رہا ہےہم نے کاربن گائیڈ لائنز بنائی ہیں وزیراعظم نے اس کی منظوری بھی دی ہے، پاکستانی پویلین 150سکوائر پر مشتمل ہو گاجہاں پر پاکستان کے موسمیاتی تبدیلی سے متعلق معلومات دی جائے گی کاپ کے دوران کلائمیٹ فنانسنگ کے بارے میں گفت و شنید سب سے اہم ہے، پریس معاہدے سے امریکہ نکل گیا مگر پھر واپس آیاپاکستان جیسے ترقی پذیر ملک کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہےلاس اینڈ ڈیمیج فنڈ کے معاہدے پر عملدرآمد پر زور دینا ترجیح ہے ٹرانسپورٹ اینڈ انرجی کا شعبہ انتہائی اہم ہو گاجو کاپ کے مین ایجنڈے پر ہوتا ہےٹرانسپرنسی انتہائی اہم ہےہم جرمنی کے تعاون سے گرین سکلز پر کام کررہے ہیں کاپ نہ ہوتا تو دنیا میں موسمیاتی کی شدید صورت ہوتی۔

چیئرپرسن قائمہ شیری رحمان نے کہاکہ یورپ اپنے کاربن امیشن کو بہت کم کیا ہےاب تو تقریبا تمام یورپ سے کول کا خاتمہ کیا گیا ہےکاپ موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک کیلئے امید ہےجنگوں کے بعد بھی بات تو ہوتی ہےپنجاب سموگ سے متاثر ہے،سموگ سرحدوں کو تو نہیں پہچانتاہمارے پاس بہت سارے گرین سولوشن ہے مگر اس پر عملدرآمد کیلئے وسائل کی کمی ہےہمیں انٹرنیشنل ڈیٹرمنڈ کنٹریبوشن کو ترجیح دینا ہو گا موسمیاتی تبدیلی سے انکار ہمارا سب سے بڑا دشمن ہے۔سینیٹر آغا شاہ زیب درانی نے کہاکہ جب سے کاپ 29 قائم ہوا اس کے بعد سے کاربن امیشن میں اضافہ ہو یا کمی ہوئی ۔ڈیمیج زیادہ ہوا یا کم ہوا؟سیکرٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی نے کہاکہ اگر پورا پاکستان بھی زیرو کاربن ہو جائے تب بھی پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ہو گا،کاپ 29میں کس طرح موسمیاتی تبدیلی سے کس حد تک متاثر ہے؟یہ بھرپور طریقے سے اجاگر کیا جائے گا۔لاس اینڈ ڈیمیج پر فوکس کرنا کاپ کے دوران ترجیح ہو گی بہت سارے ایونٹس ترتیب دیے ہیں ہر ایونٹ میں بین الاقوامی اسپیکرز مدعو ہونگے وفاق کے علاوہ صوبوں کی بھی نمائندگی ہو گی کلائمیٹ فنڈز کی باآسانی طور فراہمی کیلئے طریقے پر بحث ہو گی۔

Shares: